115

ملک فضل کریم کا این اے 57 سے الیکشن لڑنے کا اعلان

کہوٹہ ملکی سیاست کے ساتھ ساتھ حلقہ پی پی سیون اور این اے ستاون کی سیاست میں بھی ہل چل پیدا ہو گئی مسلم لیگ ن جو دھڑے بندی کا شکار تھی اور اسی وجہ سے دونوں امیدوار ہار گئے تھے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی گروپ کے لوگوں کی اکثریت نے آزاد امیدوار راجہ صغیر احمد کو ووٹ دیے تھے اور وہ کامیاب ہو گئے اس کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت آئی اور راجہ صغیر احمد تمام دوستوں کی مشاورت سے پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے ایم این اے صداقت عباسی بھی جیت گئے گو کہ انہوں نے الیکشن سے قبل عوام کو جو سبز باغ دیکھائے تھے کوئی وعدہ وفا نہیں کیا انہوں نے ان پی ٹی آئی ورکروں کارکنوں کو نظرانداز کیا جنہوں نے ان کی کامیابی کے لیے دن رات ایک کیا اور انہوں نے اور راجہ صغیر احمد نے اپنے من پسند لوگوں کو فنڈز دیے گئے ملکی حالات میں راجہ صغیر احمد اچانک پی ٹی آئی کو چھوڑ کر پھر مسلم لیگ ن سے جا ملے اور حمزہ شہباز سے ملاقات کر کے ان کی حمایت کا اعلان کیا جس کی وجہ سے صداقت عباسی راجہ ظارق محمود مرتضیٰ اور دیگر قائدین پریشان ہو گئے راجہ صغیر کی سیاست داغدار ہو گئی نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر جماعتوں کے ورکروں نے بھی اس عمل کو غلط قرار دیا اب مسلم لیگ کا ٹکٹ ان کو ملتا ہے کہ نہیں کیونکہ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے چیئرمین مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق کو کہا کہ ٹکٹ راجہ محمد علی کا ہو گا۔اس صورتحال میں سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی کی وہ پریس کانفرنس یاد آ رہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ منجھی تھلے ڈانگ پھرے گی پھر صداقت لو لگ پتہ جائے گا آخر وہی ہوا فنڈز راجہ صغیر احمد نے اپنے ان دوستوں کو دیئے جنہوں نے انکو ووٹ دیئے ابھی صداقت عباسی کے لیئے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں کارکن بھی ناراض عوام بھی ناراض اور جس ایم پی اے پر وہ انحصار کرتے تھے وہ بھی چلے گئے ویسے بھی ان دونوں کو عوام مسترد کر چکے تھے اب غلام مرتضیٰ ستی جو ایم این اے بھی رہے ہیں اور چند ہزار ووٹوں سے انکے مطابق رات کو جیت کر صبح کی کرنوں سے قبل ہرا دیا گیا وہ کیا کریں گے وہ جب ممبر قومی اسمبلی تھے تو لوگوں نے اعتراضکیا کہ نوکریاں اپنوں کو دیں تحصیل کہوٹہ کی تعمیر و ترقی کے لئے کہوٹہ سے نمائندہ ہونا ضروری ہے غلام مرتضیٰ ستی نے الیکشن میں حصہ لیا تو نہ صرف کہوٹہ بلکہ مری اور کوٹلی ستیاں سے بھی لوگ ان کے ساتھ ہوں گے ان کے علاوہ کرنل شبیر اعوان جو پی پی پی کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے تھے وہ بھی ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہیں اور انہوں نے سوچ لیا ہے کہ اگر ٹکٹ نہ ملا تو آزاد الیکشن لڑوں گا مگر راجہ صغیر احمد کے مسلم لیگ ن کے ساتھ جانے سے کرنل شبیر اعوان کے لیئے راستہ ہموار ہو گیا ہے کرنل شبیر اعوان جنہوں نے کافی عرصے سے انتخابی مہم بھی شروع کر رکھی ہے مسلم لیگ ن راجہ محمد علی گروپ بھی متحرک ہو گیا ہے اور وہ پر امید ہیں کہ ٹکٹ راجہ محمد علی کو ملے گا بہر حال صداقت علی عباسی کو آئندہ الیکشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا انہوں نے اپنے دور میں نہ کوئی میگا پراجیکٹس دیئے نہ ادارے ٹھیک کیے تحصیل کہوٹہ جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور عوام کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ اس مرتبہ ایم این اے کا نمائندہ کہوٹہ سے ہونا چاہئے اور وہ بھی ایسا کہ پڑھا لکھا بھی ہو ایسا ماسٹر پلان رکھتا ہو جسکی وجہ سے وہ انکی محرومیوں کا ازالہ کر سکے۔سیاسی و سماجی شخصیت جنہوں نے 2006 میں سیاست میں قدم رکھا اور حلقہ این اے ستاون کی تعلیم و ترقی اور عوام کی 74 سالہ محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لیئے ایک منشور بھی تیار کیا ہے جس میں حلقہ ستاون کے وسائل سے ہی اس علاقے کے تمام مسائل حل کرنے کا عزم کیا وہ ہیں ملک فضل کریم اعوان جو ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں انکا کہنا ہے تعلیم صحت بجلی گیس صاف پانی خاص کر شہر سے گندے پانی کی نکاسی کا بندوبست علاقے میں سڑکوں کا جال بچھایا جائے گا تمام تحصیلوں کو سڑکوں کے ذریعے ایک دوسرے کو ملایا جائے اس علاقے میں یونیورسٹیاں سکول کالجز کریڈٹ کالج قائم کریں گے جدید ہسپتالوں کا قیام جو کسی ناگہانی صورت یا ایمرجنسی میں خدمات سرانجام دے یہ علاقہ پاکستان کا دل ہے تحصیل کہوٹہ جو باب کشمیر بھی کہلاتی ہے یہاں تجارتی منڈیاں ہونی چاہئیں کہوٹہ شہر کی سڑکیں تنگ ٹریفک جام جس کی وجہ سے ارد گرد سڑکوں کا جال بچھاؤں گا ملک فضل کریم اعوان نے کہا کہ یہ حلقہ اور دیگر پوٹھوہار کے علاقے قدرتی وسائل سے مالا مال تیل معدنیات سے بھرا ہوا ہے خوبصورت آبشاریں گنے جنگلات اونچے پہاڑ نہ صرف ٹورازم کے لیے بہترین ہے بلکہ یہاں ہزاروں نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو گا علاقے میں کارخانے فیکٹریاں لگائیں گے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دوست احباب سے مشاورت شروع کر دی ہے جب تک مفادات اور برادر ی ازم کی سیاست کا خاتمہ نہیں ہو گا یہ علاقہ ترقی نہیں کر سکتا یہ علاقہ تمام برادریوں کا گلدستہ ہے سب کو ساتھ لے کر چلوں گا اور میں نے اپنی زندگی عوام کے لئے وقف کر رکھی ہے مشاورت کر کے فیصلہ کروں گا کہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا جائے یا کسی جماعت کے ٹکٹ پر۔ راجہ طارق محمود مرتضیٰ جو کل گورنمنٹ کے تحت الیکشن کی تیاری کر رہے تھے اور ایم پی اے راجہ صغیر احمد پر بڑی امیدیں لگا رکھی تھیں اب ہو سکتا ہے کہ وہ ایم پی اے کا ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ورک کریں راجہ صغیر احمد کے بعد غلام مرتضیٰ ستی کرنل شبیر اعوان راجہ طارق محمود مرتضیٰ پی ٹی آئی کے امیدوار ہو سکتے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں