اللہ رب العزت نے اپنے پیارے شان والے اور لاڈلے محبوب کوشان وشوکت عزت وعظمت جلال وجمال‘دنیاوآخرت کی بلندی‘ارفع واعلیٰ مقام عطاء فرمانے کے بعدواضح طورپرقرآن مجید میں ارشاد فرمادیاکہ اے نبی ہم نے آپکے ذکر کو بلندکردیاہے جیسے نبی اکرم شفیع اعظمﷺکی عزت وعظمت قرآن مجید سے ثابت ہے ایسے ہی آپ کہ ساتھ جو بھی جڑگیا اسکی عظمت بھی قرآن مجید سے ثابت ہے اگر نبی کی زلفیں وغیرہ کی قرآن قسمیں اٹھاتاہے تو قرآن اصحاب رسولﷺ کی عزت وعظمت،ناموس کی قسمیں بھی اٹھاتاہے اصحاب رسولﷺ کی عزت واحترام قرآن مجید سے ثابت ہے نبی اکرم شفیع اعظمﷺ کاہرہر صحابی قرآن وحدیث کی روشنی میں جنتی ہے اور اس جنت کاوعدہ رب نے قرآن مجید میں آیات کی صورت میں نازل فرمادیاجوتاقیامت اوربعد قیامت بھی پڑھاسناجائیگانبی کہ اصحاب کی عظمت پر قرآن وحدیث کی کثرت موجود ہے اصحاب رسولﷺکو قرآن نے جنتی،نبی کا ساتھی،جانشیں،آپس میں رحم دل دشمن کیلئے سخت دل،ہمدرد جاں نثار وفادارکھا ہے صحابہ میرے نبی کہ وفادار جاں نثار،پہریدار،دین کے محافظ‘عرب و عجم پر پرچم نبوی لہرانیوالے،دین دشمن عناصر کو ناکوں چنے چبوانے والے‘اللہ و رسول کی خاطر مال و دولت‘کنبہ قبیلہ‘اولاد و خاندان‘سمیت دنیاکی ہرچیزاللہ کے نبی پر قربان کرنیوالے ہیں آج ہم مسلمان ہیں ہمارے پاس دین اسلام صحیح سلامت پہنچا رسول اکرم شفیع اعظمﷺکا کلمہ پہنچا قرآن اپنی اصلی حالت میں پہنچا ان سمیت دین کہ تمام امور کا ہم تک پہنچناصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی قربانیوں کانتیجہ ہے اسلام ہمیں پیار ومحبت‘ امن و سکون‘ادب واحترام‘شفقت ورحمدلی اور بھائی چارہ کا درس دیتا ہے لیکن جب یہی سوچ والقاب‘خیالات نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺکی مقدس جماعت صحابہ کرام‘ مقدس ازواج مطہرات اور مقدس اہلبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف منسوب ہوجائیں تواس مقام ومرتبہ،عزت وعظمت میں ادب واحترام مزیدبڑھ جاتاہے ہمیں مزید سنبھل کربولنے اور احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کہیں بے احتیاطی وبے ادبی کی وجہ سے نبی اکرم شفیع اعظمﷺکی اس مقدس جماعت پرجو دین ہم تک پہنچا ہم اس سے محروم نا ہو جائیں صحابہ کرام و اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی اکرمﷺکی وہ مقدس وفادار جانثار اور جنت کی حقدار جماعت ہے جن کو انکی زندگی میں ہی اللہ نے جنت کا پروانہ دینے کے ساتھ ساتھ ان سے ہمیشہ راضی رہنے کا سرٹیفیکیٹ قرآن مجید میں آیات کی صورت میں نازل کردیاپھر بیشمار احادیث مبارکہ میں نبی اکرم نے واضح فضائلِ بیان کئے ایک جگہ نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا لوگو! بعد میں آنے والا احد پہاڑ کہ برابر بھی صدقہ کرے تو وہ صحابہ کرام کیاس صدقہ کہ برابر بھی نہیں پہنچ سکتاجو انھوں نے مٹھی بھر اللہ کہ راستہ میں دیادوسری جگہ فرمایا لوگو میرے صحابہ و اہلبیت کہ بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا میرے بعد انکو تنقید نا نشانہ نابناناجس نے ان سے محبت کی انھوں نے مجھ سے محبت کی جنھوں نے ان سے بغض رکھا انھوں نے دراصل مجھ سے بعض رکھا ایک دوسری جگہ فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جوکوئی بھی ان کے راستہ پر چلے گاوہ ہدایت پررہے گااسکے علاوہ بھی بیشمار قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ موجود ہیں اتنے واضح احکامات قرآن و سنت کی میں روشنی میں بیان کر دئیے گئے جس کوپڑھ کرمسلمان کہ دل میں ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عزت وعظمت میں مزید اضافہ ہوجاتاہے کیونکہ صحابہ کرام سے
محبت وعقیدت رکھنا مسلمان اپنے ایمان کالازم و ملزوم جزو سمجھتے ہیں‘صحابہ کرام سے محبت وعقیدت رکھنامسلمان کے ایمان کاحصہ ہے ان صحابہ کرام کی سیرت وکردار پڑھ کرمسلمانوں کہ اندردین سے محبت اور آقادوجہاں ﷺپرسب کچھ قربان کرنے کاجذبہ پیداہوتاہے اتنے واضح فضائل احکامات و ہدایات ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے پڑھنے سننے اور سمجھنے کہ باوجود بھی اگر کوئی ان کہ مقام ومرتبہ کو ناسمجھے یاتسلیم ناکرے تو یاد رکھیں ان صحابہ کرام کو اور صحابہ کرام کی شان و عظمت کو کوئی فرق نہیں پڑتا اللہ نے جومقام صحابہ کرام کو عطاء فرماناتھاوہ فرمادیا وہ قرآن مجید کے اوراق کی زینت بن چکا کسی کہ ناماننے سے ناتو صحابہ کرام کی عزت و احترام میں کوئی فرق پڑتا ہے اور ناہی قرآن مجید کہ اوراق و احکامات بدلیں گئے صحابہ کرام نبی اکرمﷺ اور ہمارے درمیان دین پہنچانے کا ایک ذریعہ ہیں اگر انکو بیچ سے نکال دیا جائے تو دین اسلام کا ہم تک پہنچنے کا ذریعہ ہی ختم ہو جاتا ہے صحابہ کرام دین کی بنیاد ہیں اساس ہیں اور دین کے محافظ و محاسن ہیں صحابہ کرام وہ جماعت ھے جسکو جنگلی درندوں نے پہچان کر ایذا نہیں دی دریا میں گھوڑے ڈالے صحابہ نے تو دریا نے اصحاب رسول کا احترام کیا اور گھوڑے کو ڈوبنے نہیں دیاخلیفہ اول سسر پیغمبر سیدناصدیق اکبرنے جب مصلائے رسول سنبھالا تواسکاحق ادا کردیا منکرین زکوۃ کے خلاف جہاد کرکہ اسلام کہ اہم رکن کی حفاظت کی جب زمین پر زلزلہ آیا خلیفہ ثانی نے کوڑا برسا کر پوچھا کیاتجھ پر عمر انصاف نہیں کر رہا اسکے بعد آج تک اس جگہ زلزلہ نہیں آیاجب دریا کو خط لکھاوہ چل پڑا ہوامیں آواز لگائی وہ میلوں دور پہنچا دی گئی خلیفہ ثالث کاجب گھیراؤ کیا گیا تو اصحاب نے کہاہمیں اجازت دیں ہم دشمن کو نیست و نابود کردیں،لیکن حضرت عثمان غنی نے فرمایا میں اپنے نبی کہ شہرکوخون سے رنگین نہیں دیکھناچاہتا جبکہ علی المرتضیٰ شیرخدا نے دین اور رسول خدا کی حفاظت کے لئے جو جرات و بہادری شجاعت و شہادت کی مثالیں پیش کیں وہ آج بھی اسلام میں سنہری حروف میں درج ہیں
قرآن کے آئینے میں ہستی کے قرینے
تاحد نگاہ پھیلے ہیں یہ انمول خزینے
ہیں مثل ستاروں کے مری بزم کے ساتھی
اصحاب کے بارے میں فرمایا نبیﷺ نے
ہیں آپکے ہاتھوں سے ترشے ہوئے ہیرے
اسلام کے دامن کے میں یہ تابندہ نگینے
بعد ان کی محبت و عقیدت کے رنگ میں
منزل کوئی پائے گا ناپائی ہے کسی نے
