تحریر:ڈاکٹر امین الرشید
جمعیت علمائے برطانیہ وجامعہ علوم الاسلامیہ ڈیرہ چوہدری حیات علی چکیالہ کلرسیداں کے سرپرست اعلیٰ مولاناعبدالرشیدربانی کی خصوصی دعوت پر ضلع راولپنڈی کے دورافتادہ علاقے کلرسیداں میں جامع مسجد ربانی و دارالعلوم جامعہ ربانیہ کی افتتاحی تقریب کی تقریب میں شرکت کی خطہ پوٹھوہارکے بڑے دینی مرکزکی جامع مسجد ربانی میں نماز جمعہ کی افتتاحی تقریب سے شیخ الاسلام مفتی محمدتقی عثمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مساجد کامسلم معاشرے کی تعمیر میں کلیدی کردارہے یہ معاشرے کے کمیونٹی سنٹرہیں مساجد کافیضان قیامت تک جاری رہے گامسلمان کی زندگی عبادات ہوں یامعاملات مقصودرب کی رضا اور خوشنودی ہونی چاہیے مساجد کعبۃ اللہ کی بیٹیاں ہیں انکی آبادکاری عمدہ قالین اور سنگ مرمرسے نہیں بلکہ نمازیوں اور اعمال کی کثرت سے ہوتی ہے خوش نصیب لوگ مساجد کی تعمیر اور آبادکاری میں حصہ لیتے ہیں مسجد کے قیام کامقصدعام مسلمانوں کاربط مسجد سے جوڑکراللہ سے تعلق جوڑاجائے تاکہ مسلمان مسجد آکر عبادات،نماز،ذکراذکار،تزکیہ اور تعلیم وتبلیغ کے ذریعے اللہ کریم کاقرب حاصل کریں نماز باجماعت کااہتمام کریں اکیلے نمازپڑھنے سے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا27گنافضیلت کادرجہ رکھتی ہے تمام عبادات اورمعاملات کامقصودرب تعالیٰ کی معرفت ہے جب مسلمان کومعرفت مل جاتی ہے تو رب تعالیٰ کی خصوصی رحمتیں اوربرکتیں اسکی طرف متوجہ ہوکرداریں کی فلاح کاسبب بنتی ہیں انھوں نے کہاکہ مولاناعبدالرشید ربانی ابنائے دارالعلوم کراچی میں سے ہیں میرے والدمرحوم مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع کی نظر انتخاب میں سے ہیں یہ وہ پہلی کلاس تھی جسے دارالعلوم کراچی سے درس نظامی کی آخری کلاس دورہ حدیث کرنے کااعزاز حاصل ہے یہ اس زمانے کی بات ہے جب دارالعلوم کراچی آج کی طرح تعمیر نہیں ہواتھابلکہ اس کے گردنواح میں صحرا، ریت،جھاڑیاں، بیابان،سانپ اوربچھوہواکرتے تھے یادرہے مولانا عبدالرشید ربانی پچاس سال سے زائد عرصہ سے برطانیہ میں دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ جمعیت علماء برطانیہ کے مسلسل پچیس سال تک جنرل سیکرٹری اور پھرپچیس سال سے سرپرست اعلیٰ ہیں
وہ تحصیل گوجر خان کے گاؤں قاضیاں میں خطہ پوٹھوہار کے عظیم واعظ شیریں بیاں مولانامحمدحسین مرحوم کے زمیندارگھرانہ میں پیداہوئے یتیمی کے عالم میں تعلیم حاصل کرنے والے مولانا عبدالرشیدربانی نے دنیاکے چاربراعظموں میں دینی اشاعت کے مراکزاور رفاعی حوالے سے خدمات سرانجام دیں اتنا لمبا عرصہ برطانیہ میں مقیم ہونے کے باوجودبھی اپنے علاقے کونہ بھلایاوہ مسلسل اس تلاش میں تھے کہ اس علاقے کامقامی صاحب کردار دینی جذبات سے بھرپورعالم مل جائے جو انکے علاقے میں دینی حوالے سے مدارس اور مکاتب قرآنیہ کے نظام کوچلائے دریں اثنا ء سن 2000میں ڈیرہ چوہدری حیات علی چکیالہ کلرسیداں کے مقیمی انکے دیرینہ دوست چوہدری بابوغلام مصطفےٰ کے بیٹے مولانااحسان اللہ چکیالوی درس نظامی جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی سے مکمل کرکے اپنے علاقے میں آچکے تھے ان سے ملاقات ہوئی جو انکی نظرانتخاب پرپورااترے اور الحمداللہ اس وقت مولاناعبدالرشید ربانی کی سرپرستی اور مولانااحسان اللہ چکیالوی کے زیر انتظام 8مدارس 27مکاتب قرآنیہ اور 15کے قریب مساجد دینی علوم کی اشاعت میں مصروف عمل ہیں مولانااحسان اللہ چکیالوی کاتعلق بھی اس علاقے کے زمیندار خانوادے سے ہے انکے داداچوہدری حیات علی مرحوم کاشمار خطہ پوٹھوہار کے چندمعروف بااثر شخصیات میں تھا تقریب سے جمعیت علمائے برطانیہ اور دارالعلوم ربانیہ کلرسیداں کے سرپرست اعلیٰ مولاناعبدالرشید ربانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ خطہ پوٹھوہار میں بڑے نامور علماء کرام گزرے ہیں جب تک وہ زندہ تھے ان کانام اور کام بھی رہاجب دنیاسے رخصت ہوگئے توکام ختم ہوگیااور نام بھی کم لوگوں کویادرہاجب میں چارسال کاتھا تومیرے والدمرحوم واعظ شیریں بیان مولانامحمد حسین نے وفات سے پہلے میراہاتھ پکڑکروالدہ کے ہاتھ میں دیااورکہایہ بچہ آپکے پاس امانت ہے اسے کسی مسجد مدرسہ میں داخل کرواکردینی تعلیم دلوانامجھے میری والدہ نے کم عمری میں ہی حفظ قرآن کریم کی تعلیم اور بعدازاں درجہ کتب کی میں تعلیم دلوائی دارالعلوم کراچی سے درس نظامی کی تکمیل کی ہمارے استادمحترم مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نوراللہ مرقدہ نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ کہ آج تمہارے والد کی ذمہ داری ہم نے پوری کردی ہے آپ طلبہ ابھی عالم نہیں بنے بلکہ اس شاھراہ پر ہم نے کھڑاکردیاہے چلتے رہوگے تب عالم بنوگے کسی اللہ والے سے اصلاح کاتعلق (بیعت)قائم لیناورنہ علم فتنہ بھی بن سکتاہے ہم نے کہاہے کہ آپ ہی ہمارے استاد بھی اور مرشد بھی ہیں پھر بیعت تعلق بھی رہااور انہی کی اجازت سے میں برطانیہ گیامفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی سے سبق کے دوران بھی رفاقت رہی اور بعدمیں بھی تعلق مثالی رہاوہ جب بھی برطانیہ گئے میں ساتھ ساتھ رہااور جب میں پاکستان آیاتومادرعلمی دارالعلوم کراچی میں ضروروقت گزارتاکلرسیداں والو۔پوٹھوہاراور کشمیر والوآپ بہت خوش قسمت ہوآج شیخ الاسلام مفتی محمدتقی عثمانی مدظلہ العالی یہاں تشریف لائے ہیں وگرنہ انکی زیارت کولوگ ترستے ہیں مولانااحسان اللہ چکیالوی میرے بھتیجے ہیں انہی نے مسجد کے لئے یہ وسیع زمین خریدی اور میرے مشورے میں رہے یہ جامعہ علوم الاسلامیہ ڈیرہ حیات علی چکیالہ کلرسیداں اور اسکی آٹھ ذیلی برانچزپچیس مکاتب قرآنیہ اور پندرہ کے قریب مساجدکاانتظام وانصرام بڑے احسن انداز میں چلارہے ہیں تقریب میں شیخ الاسلام مفتی محمدعثمانی کوانکی دینی علمی،ملی،سماجی اور اسلامی معیشت کے حوالے سے قومی وبین الاقوامی فورمزپر گراں قدرخدمات سرابجام دینے پرجامعہ کے سرپرست اعلیٰ مولاناعبدالرشیدربانی کی طرف سے،جامع مسجد ربانی کے متولی مولانااحسان اللہ چکیالوی اور تاجر راہنماؤں کی طرف سے شیلڈ پیش کی گئیں اور مولاناعبدالرشید ربانی نے سپاسنامہ پیش کیاجسکے بعد مولانااحسان اللہ چکیالوی کوشیخ الاسلام مفتی محمدتقی عثمانی نے سفیدجبہ پہناکر خطیب پوٹھوہارکالقب دیتے ہوئے کہاکہ آج سے آپ خطیب پوٹھوہار کے منصب پرفائز ہوچکے ہیں اور مبارکباد پیش کی اور خطہ پوٹھوہار میں انکی دینی وعلمی خدمات کو سراہا اس موقع پر مولانااحسان اللہ چکیالوی کے صاحبزادے حافظ عنایت اللہ کی دستاربندی بھی کی گئی یادرہے مولانااحسان اللہ چکیالوی کے زیر انتظام جامعہ علوم الاسلامیہ ڈیرہ چوہدری حیات علی چکیالہ کلرسیداں اس کی آٹھ شاخیں حسب ذیل ہیں گلشن محمدی جامعہ محمدیہ سہوٹ حیال، النورقرآن اکیڈمی موہڑہ لنگڑیال، جامعہ خدیجۃ الکبریٰ صادق آبادکلرسیداں، جامعہ فاطمۃ الزھراء چوآخالصہ، جامعہ زینب للبنات سمبڑیال، جامعہ اسلامیہ للبنات نارہ کہوٹہ، دارالعلوم جامعہ ربانیہ کلرسیداں سٹی اور پچیس مکاتب قرآنیہ اور پندرہ کے قریب مساجد ہیں خطہ پوٹھوہار کے سب سے بڑے زیرتعمیر دینی مرکزجامع مسجد ربانی ودارالعلوم جامعہ ربانیہ مولاناعبدالرشید ربانی کے نام سے موسوم ہے جسکے بانی وسرپرست اعلیٰ بھی مولاناعبدالر شیدربانی ہیں ربانی مسجد کی تعمیر بھی مولاناعبدالرشید ربانی انکی فیملی اور متعلقین کے تعاون سے اب تک تعمیر ہوئی ہے افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی صدروفاق المدارس العربیہ پاکستان شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی کا کلرسیداں شہر میں جگہ جگہ پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے شہریوں نے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے استقبال کیا شرکاء تقریب کی شرکت مثالی اور بھرپور تھی جو اس سے پہلے کسی اور تقریب اس کثرت سے نہ دیکھی گئی اس لحاظ سے کلرسیداں کی تاریخ کا مثالی عظیم الشان اور فقید المثال اجتماع تھا تقریب میں جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آبادسمیت ہزارہ ڈویژن،آزادکشمیر،جہلم چکوال اٹک سے علماء کرام اور دین سے محبت رکھنے والے عوام الناس نے کثیر تعدادمیں شرکت کی.