107

مسیحائی کے روپ میں مکروہ دھندہ

جب مبینہ ظلم و جبر اور بربریت کے رائج نظام میں سماج کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اہم اداروں کی اہم پوسٹوں پر متمکن افراد چند ٹکوں کی ہوس میں کسی طوائف کی طرح اپنے اختیارات کا سودا کرتے پھریں جب مبینہ طور پر ادارے اور اہلکار بااثر افراد کی لونڈی کا کردار ادا کرنے لگیں اور سرمایہ دار کی راکھیل بن جائیں تو افراد، معاشروں اور اقوام کے لیے زوال اور پستی ہی ان کا مقدر ٹھہرتی ہیں جس کی بڑی مثال اسلام کے نام پر بننے والی مملکت پاکستان کی ہے جس کی اشرافیہ مافیا کا روپ دھار چکی ہے گوجرخان میں تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال کے بعض ڈاکٹرز نے قصابوں اور جلادوں کا روپ دھار لیا پولیس، سوسائٹی مالکان اور بعض ڈاکٹرز کے مکروہ گٹھ جوڑ نے غریب اور کمزور افراد پر عرصہ حیات تنگ کر دیامسیحائی جیسے مقدس پیشہ سے وابستہ بعض غلیظ کرداروں نے حرام خوری کی انتہا کر دی تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال گوجرخان میڈیکل لیگل رپورٹ کے نام پر مکروہ دھندے کا انکشاف۔لڑائی جھگڑوں کے کیس میں لاکھوں روپے سکہ رائج الوقت کے عوض مدعی کو مجرم اور مجرم کو مدعی بنا کر لاکھوں روپے کی دیہاڑی لگائی جانے لگی تفصیل اس اجمال کی کچھ یوں ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال گوجرخان کے ڈاکٹر کی مبینہ طور پر میگا سٹی گوجرخان کی بااثر شخصیات سے ملی بھگت اور پیسے لیکر غریب مضروب شخص کے فائر کے زخم کو خود ساختہ قرار دینے پر ایڈیشنل سیشن جج گوجرخان چوہدری قاسم جاوید نے سخت نوٹس لے لیا،قانون سے تجاوز کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سی او راولپنڈی راولپنڈی اور ایم ایس گوجرخان کو مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کے لیے ہدایات عوامی سماجی حلقوں کا بھی تحصیل ہیڈکوارٹر کی مبینہ چند ٹکوں پر بکنے والی ڈاکٹر رانا عظیم نامی اس کالی بھیڑ کے خلاف شدید رد عمل۔ایڈیشنل سیشن جج چوہدری قاسم جاوید نے اپنے فیصلے میں تحریر کرتے ہوئے لکھا کہ ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجر خان کی انتظامیہ کے طرز عمل کو سختی سے نوٹ کرنا مناسب ہے خاص طور پر ڈاکٹر رانا محمد عظیم/ M.O کے طرز عمل کا جنہوں نے موجودہ کیس کے سلسلے میں MLC نمبر 1037/2022 پر جو کیا ہے یہ معاملہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ یعنی میگا سٹی اور مقامی کسانوں /موجودہ درخواست گزار کے درمیان تصادم کا ہے درخواست گزار فریق کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹی بھاری مشینری کے ذریعے ان کی متعلقہ اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور مقامی مالکان و زمینداران کی مزاحمت پر سوسائٹی کے سیکورٹی گارڈز نے جان لیوا اقدامات کا انتخاب کیا جس کے نتیجے میں مقامی کسان زخمی ہوئے اس طرح کے حساس معاملے میں ریاست کے ادارے کا کردار قانونی پیرامیٹرز سے آگے بڑھتے ہوئے کسی فریق کو ناجائز فائدہ پہنچاتے ہوئے کیس کا فریق نہیں بننا ہے درحقیقت ہر محکمہ طاقتور راہداریوں سے متاثر ہوئے بغیر قانونی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنے کا پابند ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹر قانون کے تحت، من گھڑت سوال یا بلیکنگ اور برننگ وغیرہ کی موجودگی کا ذکر کرنے کے لیے مشاہدہ کرنے کے مجاز ہیں تاہم موجودہ صورت حال میں ڈاکٹر عظیم نے بغیر مشاہدے کے زخم خود ساختہ قرار دے ہوئے ٹرائل کورٹ اور تفتیشی ایجنسی کا کردار سنبھالنے کا انتخاب کیا جس سے وہ پیشہ ورانہ بد دیانتی کا مرتکب ہوا پھر متعلقہ ڈاکٹر کیجانب سے انتہائی لاپرواہی کی موجودگی معاملے کے ابتدائی مرحلے میں فرضی تجزیہ کی بنیاد پر زخمیوں کے کیس کو تباہ کرنا یہ عدالت اس بات کی تعریف کرنے میں ناکام رہی ہے کہ متعلقہ ڈاکٹر کو پٹیشنر یا زخمی کے آکولر ورژن کے بارے میں کیسے معلوم ہوا کہ یہ ایک لمبی یا مختصر رینج کی آگ تھی کیونکہ نہ تو آٹو ریپٹ نمبر 2-19 میں آگ کا کوئی ایسا مطلوبہ فاصلہ موجود ہے اور نہ ہی زخمی نے ایسی کوئی نوعیت ڈاکٹر کو فراہم کی ہے یہاں تک کہ ایم ایل سی نمبر 1037/2022 کے مطابق لڑائی کے زخموں کی عدم موجودگی کے مشاہدے کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے کیونکہ متعلقہ رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی نہیں کیا گیا کہ مبینہ حملے کے دوران زخمی کو کوئی اور چوٹ آئی ہے دی گئی صورت حال میں ڈاکٹر کی طرف سے چشم دید اور میڈیکل ورژن کے درمیان خود ساختہ تضادات کے ذریعے بغیر کسی خیالی تجزیے کے بلیکنگ اور برننگ کی موجودگی کا مشاہدہ کرنا کافی ہوتا یہ تمام حقائق اور حالات ایم او کے کردار کو مشکوک بنا دیتے ہیں فوری آرڈر کی کاپی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ، راولپنڈی کو بھیجی جائے جنہیں ڈاکٹروں کی مناسب تربیت کے سلسلے میں مطلوبہ پیرامیٹرز کو اپنانے اور ان کو حساس ذمہ داری تفویض کرنے سے پہلے ان کی دیانتداری پر غور کرنے کے پیش نظر معاملے کو دیکھنے کے لیے کہا گیا ہے M.L.Cs/ پوسٹ مارٹم وغیرہ جاری کرنے کا کام فوری آرڈر کی کاپیاں ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجر خان کے ساتھ ساتھ سیکرٹری صحت پنجاب لاہور کو بھی اطلاع کے لیے بھیج دیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں