174

محنت کا ثمر چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ

میں نے جب باقاعدہ لکھنا شروع کیا تو میری خواہش تھی میں دو موضوعات پر لکھوں گا ایک ماضی کے وہ خوبصورت ہیرے جو اپنا خوبصورت وقت گزار کر اپنے رب کے پاس پہنچ گئے ہیں

ان کے حوالے سے لکھوں گا دوسرا وہ نوجوان جو مسلسل محنت کرکے معاشرے میں ایک مقام بنا رہیں ہیں اور بہتر سے بہترین کی جانب گامزن ہیں جن کا ہر آنے والا دن پہلے سے بہتر ہو رہا ہے

وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے رول ماڈل بھی ہیں والدین کی امیدوں کا مرکز بھی ہیں ان کی زندگیاں دوسرے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بھی ہیں آج ایک ایسے

ہی نوجوان کی زندگی کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں جس نے ایک گاؤں میں آنکھ کھولی والد صاحب ان پڑھ ہیں پھر جاب کے سلسلے میں بیرونی ملک ہیں اس کے باوجود آج وہ نوجوان نہ صرف ایک کامیاب وکیل ہے بلکے پورے خاندان کی امیدوں کا مرکز بھی ہے اس سے آگے

بڑھ کر وہ دوسرے نوجوانوں کے رول ماڈل بھی ہے وہ نوجوان اپنے ماں باپ بہن بھائیوں اور پورے خاندان کا لاڈلا اور مجھے اپنے چھوٹے بھائیوں جیسا عزیز چوہدری عبد العلیم ایڈوکیٹ ہے

چوہدری عبد العلیم ایڈوکیٹ 3 اگست 1984 بروز جمعہ محمد رفیق کے گھر چیکیالہ تحصیل کلرسیداں میں پیدا ہوا چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ شروع سے دوسرے بچوں سے مختلف تھا پھر ان پر اللہ کا ایک خصوصی انعام ہوا

والد صاحب تو روزگار کے سلسلے میں بیرونی ملک تھے لیکن ان کے والد کے ماموں بابو برکت رحمہ اللہ نے چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ کو اپنی تربیت میں لے لیا ہے بابو برکت رحمہ اللہ ایک پڑھے لکھے اور بہت ہی دیندار انسان تھے وہ 1960 میں جماعت اسلامی کے رکن بنے تھے

ان کا وسیع مطالعہ اور ہر فرد سے خیرخواہی اور بالخصوص نوجوانوں سے ان کی خصوصی محبت تھی لیکن سب سے بڑھ کر انھوں نے چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا شروع کی جب چوہدری عبدالعلیم چیکیالہ پرائمری سکول کے طالب علم تھے تو بابو برکت رحمہ اللہ ان کی تعلیم کے مسلسل فکر مند رہتے اور خصوصی توجہ دیتے چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ نے پرائمری 1994 اپنے گاؤں چیکیالہ سے پاس کی تو بابو برکت رحمہ اللہ ان کو لیکر کلر سیداں گئے

اور ان کو پاکستان اسلامک سکول کلر سیداں میں چھٹی میں داخل کرایا وہاں اس سکول کے پرنسپل عبدالغفار صاحب اور تنویر صاحب نے چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم رول ادا کیا اس سکول سے چوہدری عبدالعلیم نے 1999 میں میٹرک امتیازی نمبروں سے پاس کیا

اس سے آگے بابو برکت رحمہ اللہ کی خواہش پر ان گورڈن کالج میں انٹرمیڈیٹ میں داخل کرایا گیا یہاں فرسٹ ائیر میں چوہدری عبدالعلیم کی انگلش میں سپلی اگی تو نوجوان چوہدری عبدالعلیم دل برداشتہ ہو کر تعلیم کو خیر آباد کرنے لگے تو بابو برکت رحمہ اللہ نے ان کو سینے سے لگا کر کہا تم اپنی تعلیم جاری رکھو دل برداشتہ نہیں ہونا 2002 گورڈن کالج سے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا اور گریجویشن کے لئے گورڈن کالج میں داخلہ لیا اور 2004 میں گریجویشن کی اس کے بعد چوہدری عبدالعلیم ایم اے انگلش کرنا چاہتے تھے

لیکن بابو برکت رحمہ اللہ کی خواہش پر ایل ایل بی میں داخلہ لیا اس دوران گریجویشن کے بعد پاکستان اسلامک سکول میں ایک سال پڑھایا، ایل ایل بی کی تعلیم کے دوران ماموں عبدالغفور نے مکمل سرپرستی کی جن کی راولپنڈی میں دوکان تھی ایل ایل بی کے دوران چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ نے پھر ایک دفعہ تعلیم چھوڑنے کا ارادہ کرلیا لیکن بابو برکت رحمہ اللہ، والد محمد رفیق اور حوالدار غالب نے مکمل سہارا دیکر اگے چلایا جب ایل ایل بی کے دو سال مکمل ہونے تو ان ایک شفیق ہستی جناب جاوید اختر ایڈووکیٹ کی

سرپرستی مل گی ان کی سرپرستی اور شاگردی میں اڑھائی سال تک وکالت کے اسرار رموز سمجھے اور 2010 وکالت کا لائسنس ملنے کے بعد اپنے استاد محترم کی اجازت سے علحیدہ وکالت شروع کردی اب ان کی وکالت کے پندرہ سال مکمل ہوچکے ہیں اس دوران انھوں نے فقہ اور قانون میں ماسٹر ڈگری حاصل کی 2013۔ میں انھوں نے اپنے استاد جاوید اختر بھٹی صاحب کی ہدایت پر جج کے لیے اپلائی کیا اور تحریری امتحان پاس کیا لیکن پھر وکالت کو ترجیح دی 2011 میں ان کی شادی اپنے ماموں عبدالغفور کی بیٹی سے ہوئی جن سے ان کے چار بیٹے ہیں جو زیر تعلیم ہیں 2019 چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ کلر سیداں بار کونسل کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے اور پھر 2022 کلر سیداں بار کونسل کے نائب صدر منتخب ہوئے آج الحمدللہ چوہدری عبدالعلیم ایک منجھے ہوئے

وکیل ہیں بہت ہی سنجیدہ ذہین اور باوقار شخصیت کے مالک چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ اپنے سرپرست، مربی اور مشفق بابو برکت رحمہ اللہ کے سچے جانشین ہیں بابو برکت رحمہ اللہ جون 2018 میں اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں، جو ایک مربی، معلم، مہربان اور شفیق انسان تھے 90 سال سے زیادہ عمر پانے کے باوجود زندگی کے آخر تک تفہیم القرآن کا مطالعہ لازمی کرتے تھے چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ تسلیم کرتے ہیں

میں جو کچھ یوں بابو برکت رحمہ اللہ کی تربیت اور خصوصی توجہ کی وجہ سے ہوں اب چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ کو سپریم کورٹ کی وکالت کا لائسنس مل چکا ہے اس طرح میرا یہ بھائی مسلسل محنتوں کے ذریعے آگے بڑھ رہا ہے چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ کے دو بھائی قاری عبد الرحیم اور چوہدری احتشام ہیں دونوں روزگار کے سلسلے میں بیرونی ملک ہیں ان کی دو بہنیں ہیں جو دونوں شادی شدہ ہیں

آج ان کے والد صاحب، والدہ محترمہ اور پورا خاندان چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ پر فخر محسوس کرتا ہے میری شروع سے کوشش تھی کہ چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ جماعت اسلامی کو لیڈ کریں میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ چوہدری عبدالعلیم ایڈووکیٹ نے مجھے مایوس نہیں کیا

اب مکمل طور اور ذہنی اور جسمانی طور جماعت اسلامی کلر سیداں کے قافلے کے ایک نڈر لیڈر اور قائد ہیں ان شاء اللہ وہ جماعت اسلامی کا خوبصورت مستقبل ہیں اور اس ملک کا خوبصورت مستقبل ہیں وہ دوسرے نوجوانوں کا رول ماڈل ہیں کہ کس طرح مسلسل سے محنت سے اپنا مقام بنانا ہے اور کس طرح مایوسیوں سے نکل کر امیدوں کے چراغ جلانے ہیں

یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی اللہ تعالیٰ بابو برکت رحمہ اللہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین اور چوہدری عبدالعلیم کے والدین کو خوشیاں اور سکون نصیب فرمائے آمین اور ان کو ملک وملت کی خدمت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں