محمد شیراز نقیبی کی ناگہانی وفات 314

محمد شیراز نقیبی کی ناگہانی وفات

اس میں کوئی شک نہیں کہ زندگی چار دن کا میلا ہے تقریباً تین ماہ قبل اپنے چھوٹے بھائی کی ناگہانی موت سے دل اس قدر افسردہ تھا کہ بار ہا قلم اٹھایا کے اپنے پیارے بھائی کے اوصاف کے متعلق کچھ الفاظ زیر قلم کروں مگربھائی کی وفات کا سوچتے ہی پورا جسم بے جان سا ہو جاتا ہے پھر یہ ناکام کوشش ہی ترک کر دی مگر 24فروری 2022ء جمعرات کا دن سورج ہمارے لئے ایک اور اندوناک خبر لے کر ابھرا جس سے نہ صرف میں بلکہ خطہ پوٹھوہار کا ہر شخص اور سارے کا سارا ماحول بھائی صوفی محمد شیراز نقیبی کی اچانک ناگہانی وفات سے افسردہ ہو گیاٹیلرنگ کو اپنا ذریعہ معاش بنایا بے شمار غریب نوجوانوں کو ٹیلرنگ کے شعبہ سے منسلک کیا اور ان کی روزی کے اسباب پیدا کیے پھر سانول ساؤنڈ سسٹم سے اپنے کاروبار میں وسعت پیدا کی اور اس کاروبار کی وساطت سے نہ صرف نعت خوانی میں نام پیدا کیا بلکہ بہت سے نوجوانوں کو راہ راست پر لائے اور ان کے حلال کمائی کا ذریعہ بنے بھائی اسد نقیبی چوک پنڈوڑی والے آپ کے خاص شاگردوں میں سے ہیں اس کے علاوہ اپنے چھوٹے بھائی محمد زبیر کو بھی خصوصی شفقت سے نوازتے تھے چونکہ آپ روحانی سلسلہ نقیبیہ سے بھی وابسطہ تھے اور عظیم روحانی پیشوا حضرت صوفی کرنل عظمت اللہ شاہؒکے مرید خاص تھے سلسلہ نقیبیہ کیلئے آپ کی بے شمار خدمات ہیں اور آپ اس سلسلہ کے خلیفہ بھی تھے مگر آپ نے کبھی اس چیز کو ظاہر نہیں کیا مگر اس روحانی سلسلہ کی تعلیمات پر نہ صرف خود عملی طورپر کاربند تھے بلکہ اپنی زبان و کردار سے اس دینی سلسلہ کی ترویج کا بیڑا بھی اٹھا رکھا تھا آپ تصوف کے رموزو اقاف سے آگاہی رکھتے تھے اور طریقت کو شریعت سے الگ نہیں سمجھتے تھے یہی وجہ تھی کہ انسانوں کے ساتھ محبت و انس رکھنا‘اچھا برتاؤ کرنا‘رکھ رکھاؤ اور رشتوں کے تقدس کا احساس کرنا اپنے ذمے لگے کام اور فرائض کو پوری لگن اور تندہی کے ساتھ انجام دینا انسانیت اور معاشرے کی بہتری اور اپنے آس پاس بسنے والوں کی خدمت اپنے بھائیوں اور بہنوں پر جان نچھاور کرنا ان کی زندگی کی خوبصورتی اور اعمال و اخلاق کا حسن بن کر ظاہر ہوتا رہا ان کے ساتھ جو بھی نوجوان مزدوری کے غرض سے آیا صوفی شیراز نقیبی نہ صرف اس کے روزگار کا سبب بنے بلکہ اسی دن سے اس کی روحانی تربیت کا آغازبھی کر دیا آج چوکپنڈوڑی اور اس کے گرد ونواح کے سینکڑوں نوجوان صوفی محمد شیراز نقیبی کی وجہ سے نہ صرف اعلیٰ اخلاق کردار کے مالک ہیں بلکہ اس بھائی کی بہترین تربیت سے اپنے اپنے خاندان کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں اور ان کے گھر کی مائیں بہنیں بھائی شیراز صاحب کو دعائیں دیتی ہیں کہ جس نے ایک نکمے اور بے کار شخص کو محنتی اور نمازی بنا دیاغیبت‘ریاکاری‘تصنع و بناوٹ اورفساد و انتشار جیسی شیطانی حرکات و سکنات سے انہوں نے ہمیشہ نہ صرف خود کو بلکہ اپنے ساتھ چلنے والوں کو بھی دور رکھا یعنی راضی بہ رضا ایسی رہنے والے بندے کی حیثیت سے صبرو شکر‘شرافت‘دیانتداری اور عجزوانکساری کے ساتھ اپنی مثالی زندگی گزار کر اس عارضی دنیا میں اپنی نشانیاں اور یادیں چھوڑ کر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے میرا مرحوم و مغفور کے ساتھ ایک گہرا تعلق تھا خلوص و محبت کا رشتہ تو تھا ہی مگر وہ میرے پیر بھائی بھی تھے عمر میں مجھ سے چھوٹے تھے مگر بہت ادب کرتے تھے اللہ پاک نے شیراز بھائی کو کمال کے ذوق اور آواز سے نواز رکھا تھا ختم خواجگان بہت پیارے لہجے میں پڑھتے تھے نعت خوان بھی تھے مگر اپنی ذوق طبع کیلئے نعت گوئی بھی کرتے تھے اپنی ذمہ داریوں میں کبھی کوتاہی نہیں کرتے تھے مساجد‘تعلیمی اداروں اور خدمت خلق کیلئے بنائی کمیٹیوں میں ایک فعال رکن کے طور پر کام کرتے تھے رشتے نبھاتے رہتے اور لوگوں کے دکھ درد میں برابر شریک ہوتے تھے خیر بانٹتے رہتے اور خیر کے کام سرانجام دیتے تھے چونکہ آپ کا تعلق ایک روحانی خاندان سے تھا اس لئے طریقت کی بنادی تعلیم گھر سے ملی تھی آپ کو نکھارنے میں والدین کی تربیت کا کمال تو تھا ہی مگر روحانی طور پر جن شخصیات سے بنیادی فیض حاصل کیا ان میں صوفی شیر زمان مرحوم‘صوفی محمد یونس نقیبی مرحوم‘صوفی امیر مرحوم‘صوفی محمد ایوب یہ سب رشتے میں آپ کے ماموں لگتے ہیں اس کے علاوہ صوفی اسلم موہڑہ کھوہ‘صوفی یوسف موہڑہ اگلا‘ صوفی احمد مہیرہ بنگال سے روحانیت کی تربیت لیتے رہے اس کے بعد تصوف کی اعلیٰ تعلیم اپنے پیرومرشد حضرت صوفی کرنل عظمت اللہ شاہ زیب کے سجادہ آستانہ عالیہ نقیب آباد ضلع قصور سے لی اور حضرت صوفی ماسٹر افضل نقیبی سجادہ نشین چنام شریف اور حضرت صوفی احمد مرحوم سے باقاعدہ محافل میں تعلیم لیتے رہے آپ کی شخصیت پر ان کا عکس جگمگاتا تھا آپ چونکہ مذہبی رنگ میں رنگے ہوئے تھے اس لئے اپنا ساؤنڈ صرف مذہبی پروگراموں میں ہی بھیجتے تھے سانول ساؤنڈ کی یہ خوبی تھی کہ غیراخلاقی پروگرام سانول ساؤنڈ نہیں لیتا تھا اللہ پاک سے ان کی بلندی درجات کی دعا کرتے ہوئے سوگواران ان کے والدین‘ان کے بھائی بہنیں خاص طور پر ان کے ماموں صوفی حاجی محمد ایوب کزن ڈاکٹر سفیر‘ڈاکٹر ارباب‘بھائی ضمیر‘بابر سرفراز اور پوری فیملی کو صبر اور صبر پر اجر عظیم کی التجا کرتے ہیں
بچھڑا کچھ اس ادا سے ر’ت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں