سیاست میں اتار وچڑھاو سیاسی زندگی کی خوبصورتی ہے اور عوام کے مسائل کا یقینی حل بھی اسی میں ہے اگر ایک ہی پارٹی برسر اقتدار رہے تو عوامی مسائل کی طرف اس کی توجہ نہیں رہے گی دوسری طرف بلدیاتی انتخابات کو ایک سال سے بھی زائد عرصہ ہو
گیا ہے لیکن ابھی تک بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات منتقل نہیں کیے جا سکے ہیں اس وجہ سے عوام سے وعدے وعید کرنے والے آج عوام سے منہ چھپاتے پھر رہے ان کو کب اتنے اختیارات ملیں گے کہ وہ عوام کی خدمت کرنے کے قابل ہو سکیں گے،لیکن اس بار بدقسمتی سے بلدیاتی سیاست نے بھی اپنا رنگ گرگٹ کی طرح بدل لیا ہے اور بلدیاتی نمائندے بھی قومی سیاستدانوں کی طرح ناز نخرے دکھانے لگے ہیں ،آج دھڑوں میں بٹی یوسی لوہدرہ کی بلدیاتی سیاست پر ایک نظر ڈ الی جائے تویہاں پر الیکشن سے لیکر اس وقت تک تین دھڑے موجود ہیں نام کو تو وہ ن لیگ کے ہیں لیکن پارٹی کی چھتری کے بجائے اپنی اپنی چھتری لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں اس یوسی میں پاکستان تحریک انصاف بھی نام کی حد تک موجود ہے الیکشن کے دنوں میں عوامی خدمت سے سرشاربڑے بڑے بینرز اور گانوں سے ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کی گی ،چوہدری خرم سلطان نے اپنی مہم کو اچھے انداز میں چلایا اور بڑے طمطراق کے ساتھ میدان میں اترے اور وہ اس یقین میں تھے کی پارٹی ٹکٹ ان کو مل جائے گا لیکن پارٹی نے اس یوسی کو اوپن چھوڑ دیا اور اس طرح بیک وقت ن کے تین پینل میدان میں رہے چوہدری خرم کو راجہ جاوید اشرف کی حمائیت بھی حاصل تھی جو خود تو الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن وہ چوہدری خرم کے حق میں دستبردار ہوگئے اور ان کے چیف سپورٹر کی حثیت سے میدان میں آگئے دوسری طرف چوہدری خرم سلطان کی پوزیشن بھی اچھی تھی اور وہ الیکشن جیتنے کے لیے بھی پر امید تھے لیکن عین الیکشن کے دنوں راجہ جاوید اشرف عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے چلے گے اور جہاں پر چوہدری خرم سلطان کو دھچکا لگا وہاں ان کی ہار پر ان کی الیکشن کی شکست پر ختم ہوا سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ نہ ہوتا تو آج یوسی لوہدرہ کی سیاسی صورتحال مختلف ہوتی لیکن ہونی کو کون ٹال سکتا ہے، دوسرے امیدوار فہیم الق ایڈوکیٹ تھے جنہوں نے الیکشن کے دنوں الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر کے اپنے پاوں پرکلئاڑی مار لی تھی پھر الیکشن بھی لڑا لیکن وہ یہ فیصلہ ان کو بچا نہ سکا ان کے چیف سپورٹر راجہ فہد نے ان کے لیے انتہائی کوشش کی اب بات کی جائے منتخب چیئرمین نوید بھٹی کی جنکا نعرہ تھا کہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں گے اور کامیابی کے بعد میرا چارٹر آف ڈیمانڈ ہو گا جو چوہدری نثار علی خان کے سامنے پیش ہو گا ان کی کامیابی میں اگر ان دو شخصیات کا ذکر نہ کیا جائے تو نا انصافی ہو گی ایک ان کے وائس چیئرمین راجہ یونس اور دوسر ن لیگ کے سرگرم رکن سیکر ٹری طارق کا جنہوں نے ان کی کامیابی کے لیے دن رات ایک کیا بات کی جائے کہ منتخب چیئرمین نے جو وعدے یوسی لوہدرہ کی عوام سے الیکشن کے دنوں میں کئے وہ کتنے پورے ہوئے یا جو ابھی تک ترقیاتی کام ہوئے ہیں ان میں ان کا کتنا ہاتھ ہے اس وقت یوسی لوہدرہ میں تقریبا روڈ ز کی مرمت اور یوسی لوہدرہ کو تقریبا 8کروڑ سے زائد کی گرانٹس دی جاچکی ہیں لیکن ان میں منتخب چیئرمین نوید بھٹی کا کوئی کردار نہیں ہے کیونکہ اب تک منظور ہونے والی تمام گرانٹس تمام دھڑوں کی اپنی اپنی ذاتی کاوشوں کا نتیجہ ہے اوراور چوہدری نثار علی خان بھی کسی ایک دھڑے کو نہیں دیکھتے ہیں بلکہ وہ سب کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں،دوسری طرف اپنے جلسے جلوسوں میں وہ یہ بات وعدے کرتے دکھائی دیے کہ تمام عوامی مسائل کو عوام کی دہلیز پر حل کیا جائے گا لیکن اب ان کی عوام ان کی اس بات سے نالاں ہونے لگی ہے یوسی کی عوام کا کہنا ہے کہ وہ ہرمعاملے کو حل کرنے کے بجائے اس کو اٹھا کر پبلک سیکریٹریٹ میں لے جاتے ہیں،الیکشن سے پہلے وہ ہر تقریب میں نظر آتے ہیں لیکن اب الیکشن کے بعد کی صورتحال یکسر مختلف نظر آنے لگی ہے اب انہوں نے یہ ذمہ داری وائس چیئرمین راجہ یونس اور محترم سیکرٹری طارق کو سونپ دی ہے یوسی کی اصل مسلہ گیس کا ہے گزشتہ دنوں ہونے والی اوجریالہ پنجگراں روڈ کے فتتاح کے موقع پرانہوں نے گیس کا بھی اعلان کیا تھا لیکن اصل میں گیس کی گرانٹ کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے شائید وہ اس بات کا کریڈٹ لینا چاہتے تھے منتخب عوامی نمائندے عوام کے خدمت گار ہوتے ہیں اور اسی عوامی نعرے کے ساتھ بر سر اقتدار آتے ہیں تو کیا الیکشن کے دنوں میں عوام سے کی کیے گے وعدے کیوں پورے نہیں کر سکتے ایک بات تو طے ہے کہ یوسی لوہدرہ میں اس وقت ن لیگ دھڑے بندی کا شکار ہے وہ چوہدری نثار علی خان کے سلام اور فوٹو سیشن تک تو بات صحیح ہے لیکن اندرونی کہانی کچھ اور ہے کیا الیکشن کے دنوں نکیل ڈالنے والے اور ڈھولکی بجانے کا نعرہ لگانے والے ایک ہو سکتے ہیں اور وہ یوسی کی عوام کے لیے ترقیاتی کاموں کے لیے کام کر سکتے ہیں ۔الیکشن کے دنوں میں میں نوید بھٹی ایک اعلان یہ بھی کرتے دکھائی دئے کہ مجھے چوہدری نثار علی خان نے ٹکٹ دینے کا کہا ہے لیکن میں نے پارٹی کے مفاد کے لیے اوپن کرنے کو کہا تھااس بات کو سچ تب مانا جاتا ہے جن وہ یوسی کے عوام کے لیے گیس جیسی سہولت کا بندوبست کر دیں اگر گوجر خان کے ایم پی اے اپنے حلقہ کے لیے 2ارب سے زائد کی گرانٹ دلوا سکتے ہیں تو چوہدری نثار علی خان کے لیے کوئی مسلہ نہیں ہے اگر آپ یہ یوسی کی عوام کے لیے یہ کارنامہ سر انجام دے دیں تو آنے والے دنوں میں کوئی بھی آپ کے مدمقابل کوئی نہیں آسکتا ہے اور اگر یہ سب کچھ آپ نہ کر سکے تو کیا ان کو صرف اور صرف سیاسی بیان سمجھے جائیں کیونکہ عوام نے آپ کو ووٹ کے ذریعہ سے اپنی آنکھوں پر بٹھایا ہے اور یہی عوام گرا بھی سکتی ہے اور ہر دفعہ آپ کو سیکرٹری طارق اورراجہ یونس جیسے دوستوں کا ساتھ بھی میسر نہیں ہو گا فیصلہ آپ کا ہے۔{jcomments on}