٭ماں نے بیٹے سے پوچھا تم رو کیوں رہے ہو؟بیٹے نے جواب دیا‘آج ماسٹر صاحب نے مجھے کلاس سے باہر نکال دیا تھا۔ ماں نے کہا:تم نے ضرور کوئی شرارت کی ہوگی۔بیٹے نے کہا:قسم لے لوا ماں جان۔ میں تو سویا ہوا تھا۔
٭گاؤں سے ماں اپنے بیٹے سے ملنے شہر گئی۔ باتوں باتوں میں بولی۔کوئی خاص بات ہو تو فون کر لیا کرو بیٹا۔ امی!بیٹے نے حیرت سے کہا۔آپ کے ہاں تو فون نہیں ہے۔میرے ہاں نہیں ہے تو کیا ہوا؟ ماں نے جواب دیا۔تمہارے پاس تو ہے۔
٭امیدوار نے انٹرویو لینے والے افسر سے کہا۔جناب نوکری کی تلاش میں میرے جوتے گھس چکے ہیں۔افسر نے سوچ کر کہا۔تم سے انٹرویو کے درمیان یہ بات کوئی پانچ بار دہرا چکے ہو۔ پہلے فیصلہ کر لو کہ تمہیں نوکری چاہیے یا جوتے۔
٭ایک وکیل (دوسرے وکیل سے)میرے موکل کی حرکت دیکھی۔دوسرا وکیل: کیا ہوا؟ پہلا وکیل:میں نے اسے جعلی نوٹوں کے مقدمے میں بری کرایا اور وہ کم بخت مجھے فیس میں وہی جعلی نوٹ دے گیا۔(خبائب علی‘مندرہ)
103