گزشتہ دنوں راجہ برادران ’’دھمیال گروپ‘‘ کے زیر اہتمام راولپنڈی میں مسلم لیگ ق کا ورکرز کنونشن منعقد ہواجس میں ضلع بھرسے ق لیگ کے عہدیداروں اور کارکنوں نے بھر پور شرکت کی۔ روات کلرسیداں سے راجہ اخلاق جنجوعہ اورفیاض جنجوعہ کی زیر قیادت ایک بڑے قافلے نے بھی شرکت کی۔ روات کلرسیداں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کارکنوں کی اس میں شرکت یقیناًایک انہونی بات تھی یہ ورکرز کنونشن مسلم لیگ ق کو ختم سمجھنے والوں کیلئے دھچکا تھاکیونکہ اس میں ایسے چہرے بھی موجود تھے جو اس وقت ن لیگ کی لیڈنگ رول میں پیش پیش ہیں۔ ورکرزکنونشن میں طارق بشیرچیمہ،چوہدری ظہرالدین بابراو ر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہی کی خصوصی شرکت تھی۔ورکرز کنونشن سے سابق صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاست چوہدری برادران کے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی ہم وفا کی سیاست کرتے ہیں اور وفا نبھانا بھی جانتے ہیں اورحالات چاہے کیسے بھی ہوں ہم ہمیشہ ق لیگ کی قیادت کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور ملکی خدمات میں جو کام ہمارے دور اقتدار میں کیے گئے ان کی مثال ملکی سیاست کی تاریخ میں ملنا بہت مشکل ہے لیکن اتنے زیادہ ترقیاتی کاموں کے باوجود عوام نے الیکشن میں جور دعمل دیاتھا وہ ناقابل یقین تھا اور ہم ان غلطیوں کو آئندہ نہیں دہرائیں گے۔ اس موقع پر چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ ہم نے ملک کے لیے نئے ادارے بنائے اور اللہ کے کرم سے انکو بہترین طریقہ سے چلایا۔ انہوں نے ن لیگ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمارے بنے اداروں کوسازش کے تحت بند کرنے کی کوشش کی لیکن عوامی فلاح کے یہ ادارے ان سے بند نہ کیے جا سکے اور ریسکیو1122وارڈ ن کی بھرتی اور غریب عوام کے لیے ادویات کی مفت فراہمی، کتب کی مفت فراہمی ہمارے دورکے اہم کارنامے ہیں۔ تقریب میں پرویز الہی کا انتہائی شاندار استقبال کیا گیا‘ اگر بات کی جائے حلقہ این اے 52 کی جہاں پر ایک دور تھا جب ق لیگ کا طوطی بولتا تھا اور اس کے ترقیاتی کاموں کی تختیاں ہر گلی محلے اور روڈ پر نظر آتی تھیں جو ترقیاتی کام ق لیگ کے دورمیں ہوئے وہ پاکستان کی سیاسی حکومتوں کے دور میں کبھی نہ ہوئے تھے مانکیالہ اوورہیڈ برج اور مختلف یوسیز میں گیس کی فراہمی بھی ق لیگ کے دور حکومت کا ایک کارنامہ تھا۔ ق لیگ کے دورحکومت میں کروڑ پتی بننے والے ن لیگ کی گود میں بیٹھ کر اپنے مفادات کو پورا کرنے لگے اور ن لیگ نے بھی اپنے دیرینہ کارکنوں کو نظر انداز کر کے ق لیگ سے اڑان بھر کرآنے والوں کو سر آنکھوں پر بٹھا لیا اور اب وہی لوگ ہیں جنہوں نے پولیس تھانہ پٹواری اور ہر وہ کام جس سے پیسے بنائے جا سکتے تھے کے مالک بن بیٹھے ہیں شاید اس لیے انہوں نے ق لیگ کو چھوڑا تھا اس حلقہ میں اب بھی ق لیگ کا مضبوط ووٹ بینک موجود ہے اگر ق لیگ پاکستان تحریک انصاف سے ناطہ جوڑ کر الیکشن میں حصہ لے گی تو یقیناًن لیگ کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہو گا اس حلقہ میں اس وقت بھی ق لیگ کا تقریبا50000 سے زائد ووٹ موجود ہے جو وقت آنے پر وہ استعمال کر سکتے ہیں اس بات کا اعلان ق لیگ کے لیڈر اس کنونشن میں بھی کرتے ہوئے نظر آئے اورکیونکہ اس وقت ن لیگ میں بھی دراڑیں موجود ہیں اور وہ موقع کی انتظار میں ہیں تو ق لیگ اور تحریک انصاف کے متوقع گٹھ جوڑ کے پیش نظر آج چوہدری نثار علی جیسے لیڈر بھی ایسے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور نظر آرہے ہیں جہاں وہ کبھی جانا بھی گوار نہیں کرتے تھے۔ گزشتہ دنوں راجڑ میں ہونے والا جلسہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کو اپنی بادشاہت خطرے میں نظر آرہی ہے کیونکہ اس حلقہ کے نظم و نسق کی چابی اس وقت تین ہستیوں کے پاس ہے اور وہ جو چاہتے ہیں سو کر گزرتے ہیں ان کے ایک اشارہ ابرو سے وہ کام بھی ہو جاتے ہیں جو تقریبا ناممکن نظرآتے ہیں۔ کنونشن میں ان لوگوں کا بھی ذکر خیر کیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ کو ایک بات یقیناًذہن مین رکھنی ہو گی کہ ترقیاتی کام کبھی بھی کامیابی کی ضمانت نہیں بن سکتے کیونکہ عوام اب سمجھ دار ہو چکے ہیں اور ان کو پتہ ہے کہ کون سے لوگ ان کے خیر خواہ ہیں اور کون سماج کے نام پر ان کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں اور اگران کا یہی طرز سیاست رہا تو ن لیگ کی شکست کو کوئی نہیں روک سکتا۔{jcomments on}
140