آصف شاہ/پنڈی پوسٹ
قمرالسلام راجہ کوپنجاب میں ن لیگ کا نائب صدر بنا دیا گیا جو یقیناً ن لیگ کے ان ورکرز کے لیے خوش آئند ہے جو مشکلات میں ن لیگ کے ساتھ کھڑے تھے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا
قمرالسلام راجہ راولپنڈی کی سیاست پر اپنا اثررسوخ قائم کر سکیں گے چوہدری نثار علی خان ان دنوں اپنی ڈوبتی ہوئی سیاسی کشتی کو بھنور سے نکالنے کے لیے بھرپور کوشش کررہے ہیں جہاں ایک طرف وہ سیاست کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں وہاں دوسری طرف وہ ریسکیو بھی نہیں ہونا چاہتے نہ تو وہ ن لیگ کے ساتھ چلنے پر رضا مند ہیں اور نہ ہی تحریک انصاف کی کشتی میں سوار ہونے کو تیاردوسری جانب ن لیگ نے راولپنڈی میں قمرالسلام راجہ کو نائب صدر بنا کر پیغام دے دیا کہ پارٹی میں اس کو ہی فوقیت دی جائے گی جو مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوگا اور چوری والے مجنوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ،لیکن اگر اس وقت قمرالسلام راجہ کی سیاست پر نظر دوڑائیں تو وہ بھی شائید ابھی تک گومگو کی کیفیت کا شکار ہیں گوکہ انہوں نے نائب صدر بننے کے بعد پارٹی سے دور رہنے والوں کو ویلکم کرتے ہوئے دروازے کھلے رکھنے کا علان کیا لیکن جو اس وقت سوال ن لیگ کے کارکنان کرتے پھر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ قمرالسام راجہ کو عہدہ ملنے کے بعد ن لیگ کے ان مقامی رہنماوں اور یوسی چیئرمینز اور وائس چیئرمینز کے ساتھ ایک میٹنگ کرکے ان کو مکمل اعتماد میں لیکر کسی نہ کسی لایحہ عمل کا اعلان کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے اپنی اسیری کے بعد سے لیکر ابھی یہ گوارا نہیں کیا کہ وہ کسی بھی موقع پر اپنے ان کارکنا ن کو چاہے پلانے کے بہانے ہی اکھٹا کر لیتے بے یارو مددگار کارکنا ن کے لیے یقینا یہ ا نکے لیے ایک خوشگوار جھونکا ہی ہوتالیکن شائید قمرالسلام راجہ ابھی تک چوہدری نثار علی خان اور ان کے معاونین کے سحر سے آذادی حاصل نہیں کر سکے اس لیے وہ ابھی تک حلقہ میں کھل کر ن لیگ کے کارکنان کو کوئی میسیج نہیں دے پا رہے ہیں،وہ خواب کی سی کیفیت کا شکار نظر آتے ہیں اور جب کبھی اس خوابی کیفیت سے بیدار ہوتے ہیں تو سوشل میڈیا پر ایک آدھا بلاگ لکھ کر دل کو تسلی دیتے ہوئے ہفتہ بھر پھر خوابی کیفیت میں چلے جاتے ہیں ،اس حلقہ میں ن لیگ کے ورکرز کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو آپ کی بیداری کی منتطر ہے ،انہیں اپنا لیڈربیشک وہ سلطان راہی کی طرح نہ بھڑکیں نہ مارے لیکن کم از کم ان کو ایک ایسا پلیٹ فارم ہی دے دے جس سے ان کے اندر کھل کر کام کرنے کی خواہش ایک بار پھر جاگ جائے کارکنا ن اب یہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں قمرالسلام راجہ جو گزشتی پانچ سال چوہدری نثار اور ان کے معاونین کے سامنے جی حضور کی کیفیت سے کھڑے تھے اب بھی ان کی وہی حالت ہے اور پتہ نہیں وہ کو ن سا انجانا خوف ہے جس کا یہ شکار ہیں ،اب پارٹی نے ان کے سر پر ایک بڑی ذمہ داری ڈال دی ہےجو یقینا ان تمام کاموں سے مختلف ہے جو آپ میاں شہباز شریف کی ٹیم میں رہ کر کام کرتے تھے ،وہ ملکی نوعیت کے کام تھے اور ان میں ہرڈلز کم ہی ہوتے ہیں لیکن اب آپ کو قدم قدم پر ورکرز کو سنبھالنا ہو گا ان کے مسائل کو دیکھنا ہوگا، اس کے لیے نہ آپ کو کسی گنڈاسے کی ضرورت ہے اور نہ کسی ہتھیار کی آپ کو اپنی سیاسی حکمت عملی کو یقینا بدلنا ہوگا اور یہ وقت کی ضرورت ہے اس حوالہ سے اگر پی پی 12سے ملک فیصل قیوم کا کردار اب تک یقینا قابل تحسین نظر آتا ہے کیونکہ وہ ہر ممکن موقع پر مکمل ایکٹیو نظر آتے ہیں اور انہوں نے اپنا آفس ن لیگ کے کارکنان کے لیے کھول رکھا ہے دوسری جانب اس حلقہ میں بیس ہزار سے زائد ووٹ لینے والے قمرلاسلام راجہ اس وقت سیاسی منظر نامے سے مکمل غائب نظر آتے ہیں آمدہ بلدیاتی الیکشنوں سے قبل اگر آپ نے کوئی سیاسی حکمت عملی نہ بنائی تو یقینا آپ کی ٹرین مس ہو سکتی ہے اور پارٹی کے لیے مشکل وقت میں بھاگ دوڑ کرنے والے آپ کو سیاسی طور پر اللہ حافظ کہتے نظر آتے ہیں کیونکہ جو چوہدری نثار علی خان کے خلاف سٹینڈ لیے سکتے ہیں وہ آپ کی موجودہ سیاسی حکمت عملی کی مخالفت بھی کر سکتے ہیں پارٹی نے قربانیوں کا صلہ آپ کو دے دیا اب آپ اپنے حلقہ کے ورکرز کو صلہ کب دیں گے اس کا انتظاروہ بے صبری سے کر رہے ہیں ۔{jcomments on}