قاضیاں ویٹرنری اسپتال کی عمارت صوبائی حکومت اور منتخب نمائندوں کی بے حسی کی منہ بولتی تصویر۔بھیڑچال کا بھی اپنا ہی کمال ہے جب قوموں کے پاس کوئی قیمتی اثاثہ نہیں رہتا تو وہ اندھوں میں کانے راجہ تلاش کرکے ان کی پوچا شروع کردیتے ہیں یہی حال ہماری سیاسی اپروچ کا ہے ہم اپنے اپنے طور اپنے اپنے کانے راجاؤں کی پوجا میں مصروف ہیں۔ہمیں اپنے مسائل ومصائب کی سنگینی کا کبھی بھی احساس تک نہیں ہوا کیونکہ ہمارا تصور یہ ہے کہ ہماری پسندیدہ جماعت اور اس کا لیڈر جو کہیں وہ سچ جو کرگذریں وہ ملکی خدمت قرار پاتی ہے ہم میں شعور نامی چیز سرے موجود نہیں ہمارے لیڈران ملکی سلامتی کے خلاف بولیں‘شعار اسلامی کو مذاق بنائیں یا اپنے دور میں ہماری کھال کھینچیں ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔کسی اعلیٰ تصور حیات ا ور سماجی نصب العین کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ہم تو معاشی پستی‘سماجی زبوں حالی اور تعلیمی پسماندگی کی جس منزل پر ہیں وہاں کوئی اعلیٰ تصور حیات اور نصب العین ہمارے درد کا درماں نہیں بن سکتا سات دھائیوں سے زائد گذرنے کے باوجود ہم صرف کانے راجاؤں کی ہی پوجا میں مصروف ہیں۔جو ہمیں خوش کن باتوں پر بہلاتے چلے آرہے ہیں یہ ہمارے طاقت ور طبقات کا دلچسپ مشغلہ سہی لیکن نتیجہ خیز ہرگز نہیں قوم کے پیسے سے چمکتی کاروں اور ائیرکنڈیشن کوٹھیوں میں ٹھنڈک انجوائے کرنے والوں کو ہمارے مسائل کا ادراک ہی نہیں ادارے میں مداخلت ان کے نزدیک ان کا حق ہے لیکن اداروں کی تباہی سے ان کو سروکار نہیں۔عوام کو ریلیف فراہمی کے مجاز ادارے کس حال میں ہیں وہاں کیا مسائل ہیں اور کیا مشکلات ہیں اس پر کبھی نہ اسمبلی میں کوئی آواز سنائی دیتی ہے اور نہ عوامی سطح پر۔ یہی وجہ ہے کہ ہرگذرتے دن عوام کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ایک قاری کی جانب سے قاضیاں ویٹرنری اسپتال کی عمارت کی تصاویر ویڈیو بجھوانے کے ساتھ کچھ افسوسناک انکشافات بھی کیے گئے۔عمارت وسیع و عریض اراضی پر دیکھائی دیتی ہے۔جس کی مالیت کروڑوں میں کہی جاسکتی ہے عمارت اس وقت مکمل طور پر کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے عمارت کی موجودہ حالت کوئی تین چار برس کی کہانی نہیں لگتی اس سے صرف نظر مدتوں پرانا ہے دیواریں اور چھتیں گر چکیں۔عمارت اپنی کہانی خود سنا رہی ہے کہ ہمارے حکمران بلکہ کانے راجاؤں کی عوامی ہمدردی کا لیول کیا ہے اور یہ کسی ایک راجہ کی نہیں بلکہ تمام راجاؤں کی بات ہے۔یہ عمارت 1985 کے غیرجماعتی الیکشن سے 2018 تک کے تمام منتخب ممبران اسمبلی کے بے حسی پر ماتم کناں ہے۔بتایا گیا ہے کہ ویٹرنری عملہ اسی کھنڈر نما عمارت کے کسی کمرے میں اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف ہے اب اس بات میں کتنی صداقت یہ معلوم نہیں لیکن اگر یہ دعویٰ درست ہے تو اسے افسوسناک ہی نہیں شرمناک بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ عمارت کی حالت قطعی طور اس قابل نہیں کہ اس میں عملے کو فرائض کی ادائیگی کی اجازت دی جاسکے اگر یہ درست اطلاع ہے تو یہ عملے کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترداف ہے۔ذمہ داران کو فوری طور اس بارے معلومات لینا چاہیے اور اطلاع درست ثابت ہوتی ہے تو عملے تو فوری متبادل جگہ کی فراہمی ممکن بنائی جائے اور اگر عملہ کسی اور جگہ شفٹ ہوچکا ہے تو بھی اس عمارت کی ازسر نو تعمیر کی کوشش کرکے اس اراضی کو محفوظ بنانا چاہیے کیونکہ اگر عدم توجہ رہی تو کوئی طاقت ور اس پر بھی قبضے سے گریز نہیں کرے گا کیونکہ کانے راجہ اپنی پوچا کے عیوض ایسے کاموں کی پشت پناہی ضرور کیا کرتے ہیں۔
