نوید ملک
اسلام آباد کے پہاڑوں کے دامن میں سعودی عرب کے بادشاہ کنگ فیصل کے نام سے بننے والی مسجد کا شمار دنیا کی چند بڑی و مشہور مساجد میں ہوتا ہے اس کی تعمیر میں سعودی حکومت کی دلچسپی ، ترکی کے آرٹیکٹ Vedat Dalokayکی محنت اور پاکستانی مہماروں کی لگن سے ایک شاہکار سامنے آیا جسے دنیا بھر میں فیصل مسجد کے نام سے پہنچانا جاتا ہے مسجد کی تعمیر کاآغاز 1976اور تکمیل 1986میں ہوئی ۔
فیصل مسجد میں راقم کو دو دفع ماہ صیام کے دوران اعتکاف کی سعادت حاصل ہوئی بلاشبہ فیصل مسجد کی تعمیر میں سعودی حکومت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی مسجد کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے والے اس کے اطراف لگے فوارے ، لان ، اور اس کا منفرد ڈیزائن اپنی مثال آپ ہے ، چند دن بیشتر فیصل مسجد جانے اور نماز مغرب باجماعت ادا کرنے کا موقع ملا دارلحکومت کے سب سے بڑے انتظامی ادارے سی ڈی اے کے سپرد 120ملین ڈالر کی رقم سے بننے والی 54,000 sq ftفیصل مسجد کے انتظامات دے کر جو سنگین غلطی کی گئی ہے اس پر سوائے افسوس کے کچھ کہنا بے سود ہے ویسے یہاں روایت ہے کہ حکمران فیصلے کرتے وقت عقل و فہم کی بجائے اپنے درباری وزراء پر انحصار کرتے ہیں فیصل مسجد میں اندرون ملک اور بیرون ممالک سے روزانہ لوگ یہاں آتے ہیں مسجد میں داخل ہوتے ہی انہیں جوتے جمع کروانے پر 5روپے کا ٹیکس وہاں بیٹھے غصیلے عملے کو دینا پڑتا ہے جن کو نہ گفتگو کا سلیقہ اور اخلاق سے عاری ہیں مسجد میں قائم طہارت خانوں میں سی ڈی اے کی طرف سے رکھے گئے پلاسٹک کے جوتے پرانے اور پٹھے ہوئے ہیں انہیں پہن کر پاؤں ننگے ہی رہتے ہیں جس کی وجہ سے طہارت خانے کے گندے فرش سے پاؤں مس ہوتے رہتے ہیں ، ایک لاکھ نمازیوں کی گنجائش والی مسجد کے طہارت خانوں میں پلاسٹک کے دودرجن پٹھے ہوئے پلاسٹک کے جوتے سی ڈی اے کے افسران کی کارکردگی کا مظہر ہے عالمی شہرت کی حامل میں مسجد میں داخل ہونے پر جہاں آپ کو گندا خشک لان ، فواروں میں پانی کی بجائے خشک مٹی ،اور فرض نماز کی ادائیگی سے قبل جوتے جمع کروانے پر پانچ روپے جمع کروانے پڑیں تو آپ کے ذہن میں متعدد سوالات جنم لیتے ہوں گے سی ڈی اے جو سالانہ اربوں روپے کا بجٹ اسلام آباد شہر کو خوبصورت بنانے کے نام پر اڑا دیتا ہے وہ نمازیوں سے پانچ روپے کی پرچی لیکر عالمی سطح پر کیا تاثر دینا چاہتا ہے وضو کرنے کی جگہ پر صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ماضی میں سفید چمکتا مشکفور کی خوشبو سے معطر سنگ مر مر اب پیلا پیلا نظر آ رہا ہے ، ہم چیئرمین سی ڈی اے سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی امید نہیں رکھتے کیوں کہ اگر وہ ایک بہترین ایڈ منسٹریٹر ہوتے تو یہاں تک نوبت ہی نہ آتی ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جنہیں راجہ پرویز اشرف کی طرح قسمت نے وزات عظمی کے منصب پر بٹھا دیا ہے فیصل مسجد میں سی ڈی اے کے افسران و عملے کی طرف سے جاری ستم ظریفیوں کا نوٹس لیکر اس کے انتظامات کے لئے الگ ادارے کا قیام عمل میں لانے اور نمازیوں سے پانچ روپے جوتے جمع کروانے کی پرچی کے خاتمے اور دیگر معاملات کی بہتری کے لئے احکامات جاری کر کے اپنی مختصر وزات عظمی کے دور کو تاریخی بنانے کے ساتھ ساتھ اللہ کے گھر میں آنے والے مہمانوں کو درپیش مشکلات ختم کرکے اپنی آخرت کو بھی سنواریں۔
101