96

غیر قانونی جائیدادوں کے خلاف گرینڈ آپریشن 40 غیر قانونی کمرشل دکانیں سر بمہر

راولپنڈی ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سیف انور جپہ کی ہدایت پر لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول ونگ آر ڈی اے نے گرجا روڈ اور چاکرہ روڈ راولپنڈی پر غیر قانونی اور غیر مجاز کمرشل عمارتوں کے خلاف آ پریشن کرتے ہوئے 40 دکانیں سر بمہر کر دیں ہیں آر ڈی اے کے ترجمان نے کہا کہ بلڈنگ کنٹرول ونگ آر ڈی اے شہر میں غیر قانونی کمرشل اور رہائشی عمارتوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل یو اینڈ بی سی ونگ کے عملہ بشمول دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز بلڈنگ کنٹرول، بلڈنگ انسپکٹرز اور دیگر نے متعلقہ تھانوں سے راولپنڈی پولیس کے تعاون سے کارروائیاں کیں اور مذکورہ غیر قانونی کمرشل عمارتوں کو سیل کر دیا ہےانہوں نے کہا کہ مذکورہ پراپرٹیز کے مالکان نے منظور شدہ پلانزونقشہ کی خلاف ورزی کی ہے اور پنجاب ڈویلپمنٹ آف سٹیز ایکٹ 1976 اور آر ڈی اے بلڈنگ اینڈ زوننگ ریگولیشنز 2021 کی خلاف ورزی کی ہے اور بغیر منظوری اور این او سی کے غیر قانونی کمرشل عمارتیں تعمیر کی ہیں انہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے کی ہدایت پر آپریشن سے قبل متعلقہ جگہ پر پنجاب لینڈ یوز اینڈ کلاسیفیکیشن رولز 2021 کے تحت ’’مشتری ہوشیار باش‘‘ کا اشتہار لگایا جاتا ہے۔ آر ڈی اے کے مطابق اشتہارات کی کمرشلائزیشن فیس میں 50 فیصد کمی کی گئی ہے، اس لیے اپنی عمارت کو کمرشلائز کروائیں۔ بصورت دیگر تعمیر شدہ عمارت کو مسمار یا سیل کر دیا جائے گاانہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے محمد سیف انور جپہ نے ایل یو اینڈ بی سی ونگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان غیر قانونی کمرشل عمارتوں کے مالکان کو عمارتوں کو ریگولرائز کرنے اور نقشے جمع کرانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان عمارتوں کو دو ہفتوں میں ریگولرائز نہیں کیا گیا تو ان کو دوبارہ سیل کر دیا جائے گا اور فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آرز) درج کرائی جائیں گی انہوں نے کہا کہ ڈی جی آر ڈی اے نے ایل یو اینڈ بی سی ونگ آر ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ بغیر کسی خوف و خطر کے غیر قانونیو غیر مجاز رہائشی و کمرشل عمارتوں اور تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام الناس بھی اخلاقی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ہرقسم کی تجاوزات کو جتنا ہوسکے ہٹائیں تاکہ مزید نقصان سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ڈی اے معزز شہریوں کو مشورہ دیتا ہے کہ ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے پہلے آر ڈی اے سے مشورہ کریں تاکہ یہ نقصانات سے بچ سکیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں