216

غلام سرور خان کا ووکرز کنونشن فلاپ ہوگیا

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جانے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان جس بیانیہ کو لے کر چلے وہ بیانیہ عوام میں خاصہ مقبول ہوا اور وہ حکومت اور جماعت جس کو عام عوام سمیت انکا اپنا ورکر مہنگائی سمیت انکی پالیسیوں کی وجہ سے کوستا تھا اور بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ آئندہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن عمران خان کا بیانیہ سامنے آنے کے بعد انکی وہ ختم ہوتی جماعت ایسی مقبول ہوئی کے انکے مخالف بھی انکی حمایت میں کھڑے ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے انکا بیانیہ مقبول ہوتا گیا اور یہی وجہ کے آج پاکستان تحریک انصاف اپنی مقبولیت کی انتہا پر ہے آئے روز ملکی سطح پر انکے جلسے اور اس میں عوام کا جوش و خروش دیدنی ہے چند ہفتے قبل اپنی تحریر میں ذکر کیا تھا کہ گو کہ تحریک انصاف ملکی سطح پر جلسے جلوس کر رہی لیکن راولپنڈی کے ایم این ایز کی جانب سے اپنے حلقوں کو نظر انداز کیا جارہا یہاں کوئی جلسہ جلوس یا میٹنگ نہیں کی جارہی ماسوائے شیخ رشید احمد کی جانب سے جنھوں نے اپنی لال حویلی کے باہر متعدد مظاہرے کیے جس کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے مجھے بتایا گیا کہ وہ جلد اس پر لائحہ عمل بنا رہے ہیں اور یہی ہوا کہ اب تحریک انصاف راولپنڈی کی جانب سے ایک شیڈول جاری ہوا جس کے مطابق راولپنڈی کے صوبائی حلقوں کی سطح پر جلسے کیے جائیں گے اور آزادی مارچ سے قبل عوام کے جوش و خروش کو مذید بڑھایا جائے گا اسی سلسلے میں پہلا پروگرام تحریک انصاف نے حلقہ پی پی 10 چک بیلی خان کے مقام پر یہاں سے ماضی میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سابق امیدوار چوہدری افضل کی جانب سے ورکر کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں اس حلقے کے ایم این اے و سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان، ایم پی اے واثق قیوم عباسی اور حاجی امجد محمود چوہدری سمیت اس صوبائی سیٹ پر الیکشن لڑنے والے دو امیدوارں سمیت حلقے کی اعلی قیادت نے شرکت کی لیکن ان سبکے باوجود کنونشن کو دیکھنے کے بعد بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف گو کہ ملکی سطح پر مقبول ترین جماعت ہے لیکن اپنے حلقے کی عوام کو باہر نکالنے میں ناکام ہوگئی ہے حالانکہ ماضی میں یہاں سے گو کہ صوبائی سیٹ پر تحریک انصاف کو شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود قومی اسمبلی کی نشست یہاں سے جیتے مگر اس کے باوجود یہاں سے لوگوں کو باہر نہ نکال سکنا تحریک انصاف کی مقامی قیادت اور خود ایم این اے غلام سرور خان کے لیےلمحہ فکریہ ہے اب باقی صوبائی حلقوں میں جاری شیڈول کے مطابق جو جلسے ہونے ان میں کیا عوام آئے گی یہاں سے کیا تحریک انصاف عوام کو نکالنے میں کامیاب ہوگی یہ ایک ایسا سوال ہے جسکا جواب وقت پر ہی پتا چلے گا لیکن دوسری جانب مسلم لیگ ن تحریک انصاف کے ورکر کنونشن کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد خوشی کے شادیانے بجا رہی ہے کہ تحریک انصاف کا گراف حلقے میں گر رہا ہے اور عوام نے ان پر اعتماد نہیں کیا یہی وجہ کے انکا کنونشن اس حلقے کے ایم این اے اور دو ایم پی اے کے علاوہ دو ایم پی اے کے سابق امیدوارں کی موجودگی کے باوجود فلاپ ہوا ہے کیونکہ عوام مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑی ہے اور این اے 59 اور پی پی 10 ماضی کی طرح مسلم لیگ ن کا گڑھ بن گیا ہے اب تحریک انصاف مسلم لیگ ن کے اس پروپیگنڈے کا کیسے مقابلہ کرتی اور آگے کونسی حکمت عملی اس نے اپنانی یہ تو وقت ہی بتائے گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں