بابر اورنگزیب،پنڈی پوسٹ نیوز/دنیا کہ تقریبا 195 سے زائد ممالک میں کرونا وائرس کی وبا پھیل چکی ہے اور اس وبا نے دنیا بھر کے لوگوں کو انکے گھروں تک محدود کر دیا ہے یہ وبا پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں مریض اس کا شکار ہوچکے ہیں حکومت اپنے طور پر اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے پورا ملک لاک ڈاون ہوچکا ہے تو ایسے میں حکومت کو لوگوں کے ساتھ مل کر ایسی صورتحال میں گلی محلہ کی سطح پر سے ایسے اقدام اٹھانے ہونگے جو اس بیماری کی روک تھام میں معاون ثابت ہوسکیں خاص طور پر سب سے پہلے کرونا کو پھیلنے سے روکنا ہے تو ہر یونین کونسل کے دفتر میں یا اس علاقے میں جو بھی بڑی سرکاری عمارت ہو چاہے وہ سکولز ہوں یا کسی اور ادارے کی عمارت ہو یا پھر بیسک ہیلتھ یونٹ ہو اس کو قرنطینہ سنٹر بنا دیا جائے خاص کر شہری علاقوں میں اور سب مل کر ایسے اقدام اٹھائے کہ اگر اس علاقے میں خدانخواستہ کوئی مشتبہ مریض پایا جائے تو اس کو گھر والوں سے اہل محلہ سے الگ اس قائم کردہ سنٹر میں رکھا جاسکے تاکہ وہ مذید وائرس پھیلانے کا سبب نہ بن سکے اگر ایسے مریض کی حالت زیادہ خراب ہوتی ہے تو بروقت ایمرجنسی اس کو بڑے ہسپتال میں بھیجا جائے نیں تو اس کو مکمل صحت یاب ہونے تک ایسے سنٹر میں رکھا جاسکے اس سے مذید بیماری پھیلنے سے رک سکے گی اور بڑے ہسپتالوں میں بھی بوجھ نیں پڑے گا دوسرا بڑا مسئلہ راشن کی تقسیم کا ہے جو بہت ضروری ہے کہ جب ہمارے ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی بھوک وافلاس میں مبتلا ہو سب کو کیسے مدد کرنی چاہیے ہر کوئی آج کہتا ہے کہ سب کچھ بند ہونے سے دیہاڑی دار مزدرو پر اثرات پڑ رہے ہیں مگر ہمیں سوچنا ہوگا کہ آج دیہاڑی دار اصل میں کون ہیں مزدور کون ہیں جن سے اس لاک ڈاون اور گھروں میں بند رہنے سے اثرات مرتب ہوں گے اپنے اردگرد دیکھیں ،رکشہ ڈرائیور سے لے کر ڈیلی ویجز کا کام کرنے والے، پرائیویٹ سکولز میں ٹیچرز سے لے کرمختلف پرائیویٹ کمپنیز میں کام کرنے والے ، دوکانوں اور ہوٹلز پر کام کرنے والے الغرض سرکاری نوکری کرنے والوں کے علاوہ ہر دوسرا فرد دیہاڑی دار ہی ہے اور اس کو ایسی صورتحال میں گھر کا راشن پورا کرنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے ایسے میں تمام سیاسی جماعتوں اور تمام مکاتب فکر کے افراد کو اپنے اختلافات بلائے طاق رکھتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ اگر ملک میں یہی صورتحال رہی تو سب کو راشن کیسے پہنچانا ہے کہ کوئی بھی شخص بھوکا نہ سوئے ایسے میں بہت سے فلاحی ادارے اور مخیر حضرات اپنے طور پر کام کر رہے ہیں تو وہی پر حلقہ این اے 59 کے ایم این اے اور وفاقی وزیر غلام سرور خان نے ایک احسن اقدام اٹھایا ہے اور اپنے حلقے کی غریب عوام کے لیے ایک کرونا فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے سب مستحق افراد کی لسٹیں بنائی جائے گی اور انکو انکے گھروں میں راشن دیا جائے گا اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما انجنیئر قمر السلام راجہ نے بھی اس سلسلے میں اعلان کیا ہے کہ وہ بڑی دو عمارتوں کا انتظام کر رہے ہیں جہاں پر مستقبل قریب میں اگر خدانخواستہ مریضوں کی تعداد بڑھتی ہے تو وہ ان میں رکھے گے اور انھوں نے اپنے کارکنوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ خود کو رضا کارانہ طور پر پیش کریں اگر مستقبل میں حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ ہر طرح سے انکی معاونت کرنے کو تیار ہیں اور خوراک کے لیے بھی بندوسبت کرنے کا اعلان کیا ہے اسی طرح سے مسلم لیگ ن پی پی 12 کے سابق امیدوار فیصل قیوم ملک اور این اے 59 سوشل میڈیا ہیڈ قیس قیوم ملک بھی لوگوں کو راشن دینے کا بندوبست کر رہے ہیں اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے حاجی امجد محمود چوہدری نے بھی اپنے حلقہ کی عوام کے لیے ماسک اور دیگر ادوایات کے ساتھ ساتھ راشن دینے کا اعلان کیا ہے اور مقامی قیادت بھی تحریک انصاف کی اس معاملے میں متحرک دکھائی دے رہی ہے جماعت اسلامی کا ادارہ الخدمت فاونڈیشن بھی ہمشیہ کی طرح اس مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کرنے میں پیش پیش ہے اور مستحق افراد کو راشن ،ادویات تقسیم کر رہی ہیں اس مشکل وقت میں جہاں پر فلاحی ادارے اور سیاسی جماعتیں اپنے طور پر لوگوں کی مدد کر رہے ہیں تو وہی پر ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد موجود لوگوں کا خیال رکھیں کہ کوئی بھی بچہ یا شخص اس وجہ سے بھوکا نہ سوئے کہ اس کے پاس کھانے کے پیسے نیں ہیں سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنی ہوگی
110