بابر سلیم کی کتاب “حاضری” سے ماخوذ
خانہ کعبہ کے غلاف کو کسوہ کہا جاتاہے۔غلافِ کعبہ خالص سیاہ ریشمی کپڑے سے تیار کیا جاتا ہے۔غلافِ کعبہ کا کپڑا اٹلی سے منگوایا جاتا ہے سعودی حکومت غلافِ کعبہ کی تیاری کے لیے ہرسال چھ سو ستر {670} کلو گرام خالص سیاہ ریشمی کپڑااٹلی سےمنگواتی ہے۔اس قیمتی اورمہنگے ترین کپڑے کے علاوہ غلافِ کعبہ کی تیاری میں قیمتی دھاتوں سونا اور چاندی کا استعمال بھی ہوتا ہے۔سعودی حکومت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غلافِ کعبہ کی تیاری میں چھ سو ستر کلو گرام سیاہ ریشمی کپڑا ایک سو بیس کلو گرام سونا اور سو کلو گرام خالص چاندی کا استعمال ہوتا ہے غلافِ کعبہ کے پانچ حصے ہوتے ہیں چار حصے چارٶں دیوارٶں کو ڈھانپتے ہیں اور پانچواں حصہ خانہ کعبہ کے دروازے کو ڈھانپتا ہے غلافِ کعبہ میں ایک مخصوص پٹی اوپر کی طرف ہوتی ہے جس کی لمباٸ سنتالیس میٹر اور چوڑاٸ پچانوۓ سینٹی میٹر ہوتی ہے جس پر مختلف قرآنی آیات اور یاحیُ یَا قیوم سونے کے دھاگوں سے لکھا جاتا ہے غلافِ کعبہ کی لمبا ئی چُرانوے {94} میٹر ہےغلافِ کعبہ کی سالانہ قیمت تئیس سے پچیس ملین ریال ہے 1966 میں شاہ عبدالعزیز نے غلافِ کعبہ کی تیاری کے لیے اُم القریٰ کارخانے کی تعمیر کا فرمان جاری کیا جس کے بعد غلافِ کعبہ کی تیاری ایک ادارے کی نگرانی میں ہونے لگی ۔ غلافِ کعبہ تقریباً آٹھ ماہ میں مکمل ہوتاہے جس میں ادارے کے دو سو دس افراد حصہ لیتے ہیں ہر سال نو ذوالحج کو تیرہ گھنٹے کی طویل کوشش کے بعد غلافِ کعبہ تبدیل کیا جاتا ہے۔
251