چوہدری شہباز رشید
یونین کونسل غزن آباد اپنے قیام کے 13 برس مکمل کرنے کو ہے تیسرا دور حکومت چل رہا ہے مگر تاحال نامکمل اور ترقی پذیر ہے سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان نے حلقہ کے عوام کو صحت کی سہولت کے لیے بنیادی مرکز صحت کے قیام کا اعلان بھی کیا جس کے لیے غزن فاؤنڈیشن کے روح رواں گل نذیر خان نے 10 کنال زمین عطیہ کی مگر منتخب نمائندگان کی نااہلی اور چوہدری نثا ر علی خان کی عدم توجہ کی بنا پر یہ منصوبہ التوا کا شکار ہے ملکی سیاست کے اتار چڑھاؤمیں جہاں چوہدری نثار علی خان کی شخصیت موضوع بحث ہے وہاں حلقہ میں بھی چہ مگوئیاں اور پیشن گوئیاں کافی مشہور ہیں بحیثیت وزیر داخلہ حلقہ میں پولیس راج ، پٹواری کلچراور لینڈ مافیا کو نکیل نہ ڈالی جا سکی اور لیگی کارکنوں کے ذریعے عام آدمی کا استحصال ہو تا رہا اس کے بر عکس چوہدری نثار ہمیشہ اپنے خطاب میں یہی کہتے رہے کہ وہ عام آدمی کے ساتھ اور ظالم کے خلاف ہیں اور ظالم چاہے کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو وہ اسے آہنی ہاتھوں لیں گے کسی بھی شکایت کی صورت میں انہیں خط لکھا جائے مگر وقت کے ساتھ یہ قلعی بھی کھل گئی یہ سب کہنے سننے کی باتیں ہیں کتنے ہی سائل درخواستیں ہاتھوں میں اٹھائے رہ جاتے ہیں عام آدمی کی فریاد بہت کم سنی جاتی ہے جس کی بدولت آج ماضی کی نسبت مسلم لیگ ن کا گراف اپنی سطح پر قائم رہتا نظر نہیں آرہا اس کی ایک وجہ چوہدری نثار علی خان کی گرد ایسے لوگوں کی موجودگی ہے جن کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق عوام کے ساتھ ہونے والی کسی نا کسی زیادتی سے ہے چوہدری نثار علی خان کاطرز سیاست عام سیاست دانوں سے مختلف تھا مگر یہ اپوزیشن جماعتوں کی کارکر دگی ہے یا ان کی سیاست کا نیا پہلو کہ حلقہ سے منفی کردار کے حامل اور معمولی سیاسی مقام رکھنے والے لوگوں کو پرانے اور نظریاتی کارکنوں پر فوقیت دی جار ہی ہے باوجود اس کے کہ ان کے خلاف سائلین پیش بھی ہو چکے ہیں مگر ان کی داد رسی کرنے کے بجائے دھتکار دیا جاتا ہے اگر مظلوم کی داد رسی اور ظالم کا ہاتھ نہ روکا گیا تو حالات گزشتہ عام انتخابات سے کہیں مختلف ہو سکتے ہیں اور لاکھ چاہنے کے باوجود نمبر گیم کرنے والے درباریوں کی کوششیں بھی رنگ نہ لاسکیں گی ادھر حزب اختلاف کی جماعتوں نے سر جوڑ لیے ہیں اور سب کا ایک ہی مقصد چوہدری نثار علی خان کو حلقہ سے ہر قیمت پر باہر کرنا ہے جو کہ مسلم لیگ ن کے نظریاتی کارکن اور عام ووٹرز کے مفاد میں ہر گز نہیں ہے دوسری طرف یوسی غزن آباد تا حال مسائل کا شکار ہے جس میں چھپر اکو کی نا مکمل واٹر سپلائی سکیم ، موہڑہ روپیال تا میانہ موہڑہ 3 سو میٹر سڑک ، باغ بوٹا نوتھیہ روڈ کا 2 سو میٹر ٹکڑا اہلیان علاقہ کی آمد و رفت میں عذاب بنا ہوا ہے اس کے علاوہ یو سی کے بنیادی مرکز صحت کے قیام میں ٹال مٹول اور مختلف دیہات میں کچی گلیات ہیں جو یوسی کے تمام ووٹرز کے مینڈیٹ کی توہین ہے جو ہر الیکشن میں بھاری اکثریت سے آپ کو کامیاب کراتے ہیں ان مسائل کی نشاندہی بذریعہ تحریر ی درخواست اور زبانی طور پر بار ہا آپ کی توجہ مبذول کروائی گئی مگر حالات سدھرنے کے بجائے مزید بگڑ رہے ہیں آمدہ قومی انتخابات میں اپنی سابقہ کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کے دیرینہ اور بنیادی مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے بصورت دیگر زمانہ قیامت کی چال چل جائے گا
80