
عمران خان جنہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے وزیراعظم ہیں جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور عوام کے چنیدہ دو تہائی سے بھی زیادہ رہنما ان کے خلاف ووٹ دینے پر آمادہ ہوئے مگر عمران خان نے اس سے بچنے کیلئے خلاف آئین کام کئے اور ملک میں فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کی ہم جائزہ لیتے ہیں کہ انہوں نے حکومت میں رہتے ہوئے کیا کیا اور حکومت جاتے دیکھ کر کیسے عوام کی ایک کثیر تعداد کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جو ابھی بھی جاری ہے پونے چار سالہ اقتدارمیں تحریک انصاف نے ملک میں کئی بڑے بڑے میگا پروجیکٹ شروع کئے کئی ڈیم ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ بننے لگے ملک کے عوام خوشحال ہوئے تمام ادارے مضبوط ہوئے ملک میں کرپشن تو ان کے آتے ہی ختم ہو گئی تھی ملک کی ساری دنیا میں عزت ہوئی تمام عالم اسلام عمران خان کو اپنا واحد لیڈر ماننے لگا پاکستان کو واحد لیڈر ملا جو شلوار قمیض پہن کر ہاتھ میں تسبیح لے کر کافروں کو ڈٹ کر جواب دیتا رہا مگر افسوس یہ سب سوشل میڈیا‘پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر ہی نظر آتا رہا جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں مہنگائی کو دوام بخشا بلکہ یہاں تک کہ مہنگائی عمران خان اور ان کی حکومت کی سرپرستی میں خوب چلتی رہی قرضے ثواب سمجھ کر لئے جاتے رہے کوئی ترقیاتی کام ملک میں نہیں کیا ملک کے تقریبا ہر ادارے کی ساکھ اور توقیر کو سربازار نیلام کیا کرپشن میں بھرپور اضافہ ہوا سفارتی سطح پر اتنا اکیلا ہوا کہ قریبی دوست بھی جان چھڑانے لگے معاشی حالت دگرگوں‘تباہ وبرباد کر دی گئی معاشرتی سطح پر بھی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا اور انصاف ملک میں بالکل ناپید ہو گیا مگر عمران خان نے دیکھا کہ ان کی کشتی ڈوبنے کے قریب ہے اور اسے کوئی سہارا نہیں دے رہا تو انہوں نے مذہب کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش کی کیونکہ کارکردگی تو تھی ہی نہیں کہ جس کا سہارا لیتا پوری دنیا میں عوام کو اپنے حق میں کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے اجتماعی کمزوری سے فائدہ اٹھانا یعنی ایک وہ چیز جس سے لوگ محبت کرتے ہوں جیسے کہ مذہب اور ایک وہ چیز جس سے لوگ نفرت کرتے ہوں جیسے مخالفین مذہب وغیرہ اور اسی چیز پر ایک پروپیگنڈہ تیار کیا گیا اور خود کو ایک جہادی کے روپ میں پیش کیا گیا ایک مسیحا کے روپ میں باور کرایا گیا اسلامی اقدار کا غلط استعمال کیا گیا اور مذہب سے دوری اور نا آشنائی کی وجہ سے پاکستان کے کافی عوام ان کے پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے خصوصا نوجوان نسل انہوں نے اس جذباتی عوام کو اس حد تک قائل کیا کہ وہ اب کوئی دلیل مخالف یا حقائق سننے کو تیار نہیں کجاکہ وہ اس کو مانیں اور غلط ہونے کے باوجود خود کو صحیح اور مخالف کو غلط سمجھتے ہیں خود کو پاکستانی کہتے ہیں اور اسی کا پاسپورٹ جلاتے ہیں پرچم کو نذر آتش کرتے ہیں مگر محب وطن کا لیبل بھی خود پر چسپاں کرتے ہیں اور گالم گلوچ تو معمول کی بات ہوگئی ہے اب تو یہ مرنے مارنے پر اتر آنے والی قوم بن چکی ہے عمران خان نے سب سے پہلے تو عوام کو اس بات کی امید دلائی کہ میں نے دنیا میں ڈٹ کر سب سے بات کی اور پوری دنیا میں اسلام کو پھیلا دیا اور اب یہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے ہیں جو سارے کے سارے چور‘ڈاکو اور لٹیرے ہیں اور میں تو یہ دعا کرتا تھا کہ یہ تحریک عدم اعتماد لائیں اور میں انہیں شکست دوں پھر اپنی ہار نظر آئی تو جلسے کر کے عوام کو گمراہ کرنا اور پروپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا امربالمعروف کا نعرہ لگایا اور کہا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے مطلب یہ کہ 2018میں اپوزیشن نے اسٹیبلشمنٹ کی
دخل اندازی کا الزام لگایا تو وہ درست تھااور اب جب وہ نیوٹرل ہوئے تو اب تحریک انصاف چاہتی ہے کہ انہیں نیوٹرل نہیں ہمارے ساتھ ملو یعنی سیاست میں دخل دو اور ہمیں اقتدارمیں رکھو پھر مذہب کارڈ کو اس دشمن کے ساتھ دیا جس کیلئے ہر پاکستانی اپنے دل میں نفرت رکھتا ہے یعنی امریکہ‘ایک کاغذ لہرا کر عوام سے کہا کہ امریکہ مجھے کرسی سے ہٹانے کیلئے سازش کر رہا ہے کیونکہ میں نے اسے اڈے نہیں دئیے اور چونکہ میری بیرون ملک جائیداد نہیں اس لئے جبکہ باقی سارے تو غلام ہیں پونے چار سالہ اقتدار میں امریکہ و یورپ کے کہنے پر آسیہ کو بحفاظت بیرون ملک بھجوایا اور اس کا خود اپنی زبان سے کریڈٹ بھی لیا مگر عمران خان نے غلامی نہیں کی اور ڈٹ کر کھڑا رہاملائیشیا میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کی کہ اس میں مسلم ممالک کا ایک بلاک بنانے لگے تھے اور امریکہ یہ نہیں چاہتا تھا مگر عمران خان نے غلامی نہیں کی اور ڈٹ کر کھڑا رہا فرانس نے سرکاری سطح پر گستاخانہ مواد جاری کیا جس پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاج کیا اور پاکستان کی عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں مگر جواب میں ان عاشقان رسول پر گولیاں برسائی گئیں مگر یورپ کو ناراض کرنا گوارہ نہیں کیا اور عمران خان کے غلامی نہیں کی ڈٹ کر کھڑا رہاعوام کو خوداری کا سبق پڑھایاکہ جو قومیں قرض لیتی ہیں وہ کبھی سر نہیں اٹھا سکتیں مگر پھر پچھتر سالوں میں لئے گئے قرض کو ساڑھے تین سالوں میں دگنا کر دیا روپے کو تنزلی کی نئی معراج پر لے گیا باقاعدہ قانون سازی کرکے پاکستان اسٹیٹ بنک کو عالمی مالیاتی ادارے کو سونپ دیا امریکہ کے کہنے پر ہی وہیں سے منگوا کر اسٹیٹ بنک کا چیئرمین لگا دیا اپنی پوری مشیروں کی فوج امریکہ سے امپورٹ کی جن کی بقا کا تمام تر انحصار امریکہ پر ہے اور اب امپورٹڈ حکومت نامنظور کا نعرہ لگایا جا رہا ہے امریکہ کے کہنے پر کشمیر کو سونپ دیا اور اس کی متنازع حیثیت ختم کراکے بھارت میں ضم کرا دیا پھر بھی بھارت سمیت تمام دنیا میں غلام ملکوں کی آزادی کا کیس لڑنے والاحکومت جاتے ہی پاکستان کو آزاد کرانے نکل کھڑا ہوا اور کہتا ہے کہ مجھے نکالنے میں امریکی سازش ہے اور اس کے مانے والوں کو بھی فرضی سلام کرنے کا دل کرتا ہے سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہودی جو خود کوپیوربلڈ کہتے ہیں وہ کیسے اپنی بیٹی کو مسلمان ہونے دے گا؟کیسے ایک مسلمان سے اپنی بیٹی کی شادی کر دے گا اور اس پر خوشیاں منائے گا؟اگر یہودیوں کی تاریخ پڑھی جائے تو سب پانی کی طرح شفاف ہو جاتا ہے کہ ایک ایسا کروڑ پتی یہودی جو مسلمان مخالف تنظیموں کا سب سے بڑا فنڈ دینے والا ہو وہ ایک مسلمان سے ہی اپنی بیٹی کوبیاہ دے یہ بات یہودی جبلت کے خلاف ہے چاہے وہ جتنا بڑامرضی لبرل بننے کی کوشش کرے بلکہ اس کے پیچھے مقصد پنہاں ہوتا ہے اور تاریخ میں یہی یہودیوں کاوطیرہ رہا ہے اس لئے مغربی میڈیا کو ٹارگٹ دیا گیا کہ عمران خان کو خاص آدمی بنایا جائے جس سے پوری دنیا میں ان کی شہرت کی گئی اور دنیا کے ان ملکوں کے عوام بھی عمران خان کو جانتے ہیں جنہیں پاکستان کا پتہ بھی نہیں ہو گا کہ یہ دنیا کے نقشے پر کہاں واقع ہے حیرت اس بات پر ہے کہ پاکستانی عمران خان کی اس بات کو کس وجہ سے سچ مان رہے ہیں کہ انہیں روسی دورے اور چین کے ساتھ دوستی کی وجہ سے امریکہ نے سازش کرکے اقتدار سے ہٹایا ہے اور پاکستان کے میر جعفر و میر صادق اس کے سہولت بنے ہوئے ہیں کیا صرف اس کے الفاظ کے طلسم سے پاکستانی عقل و خرد سے بیگانہ ہو جاتے ہیں پاکستانی عوام سے اپیل ہے کہ ذرا سوچئے اور حق کا ساتھ دیجئے دھوکہ و فریب کھا کر اپنی دنیا اور آخرت برباد نہ کیجئے اور جہاں تک ہو سکے پاکستان کا ساتھ دیجیے۔