135

عمران خان عوام کو سڑکوں پر نکالنے میں کامیاب

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد انھوں نے اسمبلی سے استعفے دیے جو کہ اب منظور ہوچکے ہیں تحریک انصاف اب سڑکوں پر ہے اور انکا بیانیہ ہے کہ انکی حکومت کو بیرونی مداخلت کے سبب ختم کیا گیا اور باہر سے اس پر پیسہ بھی لگایا گیا عمران خان اس بیانیہ کو لے کر عوام میں نکلے تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ انکا یہ بیانیہ اتنا مقبول ہوجائے گا جس نے پاکستان بھر کی عوام کو یکجا کر دیا اگر موجودہ صورتحال دیکھیں تو اس وقت تحریک انصاف کے سخت مخالف اور مہنگائی کی چکی میں پسی عوام جو عمران خان اور تحریک انصاف کا نام لینا گوارا نہیں سمجھ رہے تھے وہ سب بھی اب عمران خان کا ساتھ دے رہے ہیں اور انکا بیانیہ اتنا مقبول ہوا کے دور دراز گاؤں دیہات میں رہنے والے سادہ لوع عوام بھی عمران خان کا ساتھ دے رہے اور وہ سمجھ رہے کہ واقعی کوئی بیرون ملک سے مداخلت ہوئی ہے اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو اس سے کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تحریک انصاف آمدہ الیکشن میں دو تہائی اکثریت لے کر واپس قومی اسمبلی میں آئے گی لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس سارے معاملے میں موجودہ حکومت کیا کرے گی اور وہ اس بیانیہ کو کیسے ختم کرے گی لیکن اس ساری صورتحال میں علاقائی سطح پر بات کی جائے اگر حلقہ این اے 59 کی تو موجودہ حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکن جیسا کہ ذکر کیا کافی متحرک دکھائی دے رہے اور احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے لیے چاہے اسلام آباد ہو یا راولپنڈی لیاقت باغ ہر جگہ پہنچے ہوتے ہیں لیکن تحریک انصاف نے اپنے حلقے کی سطح پر اس سارے معاملے میں کوئی تاحال احتجاج یا مظاہرہ نہیں کیا جس سے تمام حلقے کی عوام کو متحرک کیا جاتا حالانکہ یہاں سے منتخب ایم این اے و سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان یہاں سے احتجاجی کمپین میں کافی متحرک نظر آرہے ہیں اور تمام جگہوں پر خود اپنے ساتھ کارکنان کی بڑی تعداد کو لے کر جاتے ہیں لیکن حلقہ کی سطح پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے دوسری جانب انکے مدمقابل مسلم لیگ ن ہے جنھوں نے اپنی حکومت آنے کے بعد میاں شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد حلقہ کی سطح پر خود کو بہت متحرک کیا یہاں سے مسلم لیگ ن کے رہنماء و نائب صدر پنجاب انجینئر قمر اسلام راجہ نے پورے حلقے کی سطح پر خود جاکر چھوٹے بڑے اجتماع کیے اور جشن میں شریک ہوئے انھوں نے پورے حلقے کے مختلف علاقے چک بیلی خان، کلر سیداں، اڈیالہ روڈ یا پھر چکری روڈ ہر جگہ جاکر لوگوں سے مبارکباد وصول کی اور جشن منایا جس سے مسلم لیگ ن حلقہ کی سطح پر کافی متحرک ہوئی اور وہ کارکن جو سوئے ہوئے تھے اپوزیشن میں رہ کر یا جنکو کوئی پوچھتا نہیں تھا انکے پاس قمر اسلام راجہ کے خود جانے سے وہ دوبارہ جاگے ہیں جس کا مسلم لیگ ن کو بہت فائدہ ہوا ہے لیکن اس ساری صورتحال میں قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ دیکھنا یہ ہوگا کہ مسلم لیگ ن اپنے دور حکومت میں جو شاید ایک سال تک کا ہی ہو اس میں کیا کچھ عوام میں ڈلیور کرتی ہے اور عوام کو کیا ریلیف دیتی ہے گو کہ وزیراعظم شہاز شریف نے منتخب ہونے کے فوری بعد اہم اعلان کیا ہے اس سے اس حلقے کی عوام کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا وہ ہے روات سے فیض آباد تک میٹرو بس سروس شروع کرنا لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ انکے دور حکومت میں یہ پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ پائے گا یا نہیں اب اس حکومت کے اختتام کے بعد ہی پتا چلے گا اور آمدہ الیکشن کے حوالے سے فیصلہ ہوسکے گا کہ عوام کس جماعت کا ساتھ دیتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں