175

عدیل قادرستی کی قومی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن

تحصیل کہوٹہ کی یونین کونسل نڑھ کے رہائشی والی بال کے مایہ ناز کھلاڑی لالہ قادر ستی کے فرزند عدیل قادر ستی کی قومی ٹی 20 میں سلیکشن۔دسمبر 2023 کو قطر میں ہونے والے ٹی 20 دیف کرکٹ ورلڈ کپ میں بطور فاسٹ باؤلر حصہ لیں گے۔پچھلی صدی میں آئن سٹائن کے بعد اگر کسی کا نام آتا ہے تو وہ سائنسدان سٹیفن ہاکنگ ہیں – سٹیفن ہاکنگ اپنے والد سے بہت متاثر تھے انکے والد ایک ڈاکٹر تھے- سٹیفن نے بھی بڑے ہوکر ڈاکٹر بننے کا ارادہ کیا مگر طالبعلمی کے دور میں انہیں ایک لاعلاج بیماری کے بارے میں پتہ چلا مگر انہوں نے محنت جاری رکھی۔ انکے والد بذات خود ایک ڈاکٹر تھے مگر وہ بھی اس اپنے بیٹے کے لیے کچھ نہیں کرسکتے تھے

– جب ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ وہ چند برس تک زندہ رہ سکیں گے تو انہیں احساس ہوا کہ ابھی تو کائنات کے بہت سارے راز جاننا باقی ہیں انہوں نے اپنی ریسرچ میں تیزی لائی ڈاکٹروں کے اس نظریہ کو غلط ثابت کیا کہ وہ محض چند برس تک زندہ رہ سکیں گے وہ جس بیماری میں مبتلا تھے اس ہاتھ، پاوں، حتیٰ کہ زبان تک نہیں ہلا سکتے تھے-مگر ان کا دماغ مکمل طور پر صحت مند تھا اور اپنے خیالات و تحقیق کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے ایک خاص قسم کے کمپیوٹر کا استمال کرتے تھے- جسم کی معذوری ان کو تحقیق سے نہیں روک سکی اور 2018 میں 76 برس کی عمر میں جب انکی وفات ہوئی تو 20 سے زیادہ میڈلز انکے نام تھے انہوں نے آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور پھر کیمبرج یونیورسٹی میں ریاضی کے پروفیسر بھی رہے

جہاں کبھی آئزک نیوٹن بھی فائز رہے تھے۔ سٹیفن ہاکنگ کی زندگی کے بارے میں بتانے کا مقصد محض یہ نہیں کہ اس یاد رکھا جائے بلکہ اسے عملی طور اپنایا جائے۔ معذوری انسان کو خدا کی طرف آزمائش کے طور پر ملتی ہے اور جو انسان اس آزمائش پر خدا لا شکر بجا لاتا ہے اپنی جدوجہد جاری رکھتا ہے وہ زندگی میں کبھی ناکام نہیں ہوتا اور ایسے انسان جو معذوری میں مبتلا ہونے کے باوجود محنت جاری رکھیں وہ وقتی ناکامیوں سے کبھی نہیں گھبراتے۔میرا ایک ایسے ہی اتھلیٹ دوست عدیل قادر ستی ہے جس کا تعلق تحصیل کہوٹہ کی یونین کونسل نڑھ کے گاؤں بھیالیاں سے ہے۔ خطہ پوٹھوہار اور بالخصوص تحصیل کہوٹہ میں والی بال کے روشن ستاروں میں سرفہرست لالہ قادر ستی کا نام ہے- عدیل قادر ستی لالہ قادر ستی کا فرزند ہے پیدائشی
طور پر بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم عدیل قادر ستی نے ایک دلخراش حادثے میں اپنی ایک ہاتھ کی تین انگلیاں بھی گنوا دی مگر عدیل قادر ستی نے ہمت نہیں ہاری اور ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی۔

باہمت عدیل قادر ستی کا نام اس وقت موضوعِ بحث بننا شروع ہوا جب دسمبر 2019میں ایک فٹبال چیمپئن شپ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو چمپیئن بنایا۔اسکے بعد سے عدیل قادر ستی کی کامیابیوں کا سفر تسلسل سے جا رہی ہے۔ فٹ بال کے ساتھ ساتھ کرکٹ اور والی بال میں خاصی دلچسپی رکھنے والے عدیل قادر ستی نے علاقی و ملکی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ عام عوام اور مبصرین کا یہ تاثر رہا کہ اپنے والد لالہ قادر ستی کی طرح عدیل قادر
ستی والی بال کا کھلاڑی بنے گا مگر یہ تاثر اس وقت غلط ثابت ہوا جب پاکستان دیف کرکٹ ایسوسی ایشن نے دسمبر 2023قطر میں ہونے والے ٹی 20دیف کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے عدیل قادر ستی کو فاسٹ باؤلر کے طور پر منتخب کیا دراز قد عدیل قادر ستی خوبصورت ایکشن اور برق رفتاری سے بال کو وکٹ کے دونوں اطراف انتہائی کنٹرول سے سوئنگ کرواتا ہے- میرے بہت سارے دوستوں نے ان کے ساتھ ٹیپ بال کرکٹ کھیلی ہے –

جب وہ گراونڈ کے اندر موجود ہو تو ایک سماں بنائے رکھتا ہے- عدیل قادر ستی اور انکے والدین کی محنت اس بات کا ثبوت ہے کہ خدا کی طرف سے جو آزمائش آئے اس پر خدا کا شکر ادا کرنا اور اپنے فرائض میں کوتاہی نہ برتنا ہی اصل کامیابی ہے اور پھر جب اس خدا کی آزمائش پوری ہوتی ہے تو نوازتا بھی ہے۔ جس طرح لالہ قادر ستی کو خدا نے نوازا ہے ہم سب کی طرف سے عدیل قادر ستی اور انکے والدین کو سلیکشن پر بہت بہت مبارک ہو۔ہم عدیل قادر ستی کی کامیابی کے لیے دعاگوہ ہیں یہ نہ صرف عدیل قادر ستی اور انکے والدین کی کامیابی ہوگی نہ صرف ہماری کامیابی ہوگی بلکہ ملک پاکستان کی بھی کامیابی ہوگی-
مرے افکار میرے ہم سفر ہیں
میں اپنی ذات میں اک قافلہ ہوں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں