اسلام آباد (نمائند ہ پنڈی پوسٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں پارسل ڈیلیوری بوائز کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالتی حکم جسٹس انعام امین منہاس نے سنایا جس میں عدالت نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اسکولوں اور کالجوں میں منشیات کے پھیلاؤ کے سنگین واقعات سامنے آئے ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ کوریئر اور ڈیلیوری سروسز کے ذریعے تعلیمی اداروں میں اشیائے خوردونوش کے نام پر منشیات کی خفیہ ترسیل ہے۔
عدالت نے اپنا حکم نامہ تین نکاتی ھدایت نامے کی شکل میں جاری کیا جس میں شامل ہیں:
تمام سرکاری و نجی اسکولوں و کالجوں کو ہدایت کہ وہ اپنی گیٹوں پر پارسل ڈیلیوری بوائز کے داخلے پر پابندی عائد کریں اور صرف والدین یا تحصیلدار کے شناختی کارڈ کی تصدیق کے بعد ہی مضر صحت مالِ پشت پردہ کو داخلے کی اجازت دیں۔
سکولوں و کالجوں کی انتظامیہ فوری طور پر ایک جامع چیکنگ میکانزم وضع کرے، جس کے تحت روزانہ آنے والی ڈلیوریز اور پارسلز کا اندراج اور فوٹو گرافک دستاویزات تیار کی جائیں تاکہ کسی بھی خفیہ ترسیل کی شناخت ممکن ہو سکے۔
جو اسکول یا کالج ہدایت پر عمل درآمد میں کوتاہی کرے گا اس کے خلاف قواعد کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جن میں ڈیپارٹمنٹل انکوائریز اور تعلیمی اجازت ناموں کی معطلی تک کے اقدامات شامل ہیں۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ بعض اسکول و کالجوں میں بچے پیزا وغیرہ منگواتے ہوئے ساتھ ہی منشیات بھی فراہم کروا لیتے ہیں، جس پر فوری روک تھام لازم ہے۔ جسٹس منہاس نے ریمارکس دیے کہ “کوئی بھی تعلیمی ادارہ ایسے غیر مجاز شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دے گا جس کی ڈلیوری ریکارڈ محفوظ نہ ہو”— اس کے علاوہ عدالت نے متعلقہ ضلعی پولیس اور محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ مشترکہ شفاف انکوائری کے لیے باہمی رابطہ بڑھائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح کیا کہ اس حکم کا مقصد تعلیمی ماحول کو مزید محفوظ بنانا اور منشیات کے خلاف مؤثر قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنانا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تعلیمی اداروں کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیک کریں گے کن اداروں میں کثرت سے ڈائریکٹ ڈلیوریز ہو رہی ہیں اور غیر ضروری پارسلز کے اندراج کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔