قارئین کرام! تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کہیں بھی نئے ضلع،نئی تحصیل اور نئی یونین کونسلوں کا قیام عمل میں لایا گیا تو اس علاقہ کی نا صرف تعمیر و ترقی بہتر انداز میں ممکن ہو تی ہے بلکہ عوامی مسائل میں بھی کمی واقع ہو تی ہے یوں تو پورے ملک میں اور بالخصوص پنجاب میں متعدد ایسے بڑے بڑے اضلاع اور تحصیلیں موجود جہاں بہت زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ وہاں نیا ضلع یا نئی تحصیل بنا کروہا ں کے عوامی مسائل میں کمی لائی جاے یا انتظامی حوالے سے یہا ں سے لوڈ کو کم کیا جائے مگر ہر آ نے والی حکومت بڑے بڑے اعلان کرتی ہے ہم بنائیں گے ضلع ہم بنائیں گے تحصیل مگر نہ جانے یہ کام عملی طور پر کرنا کس کو نصیب ہو تا ہے جیساکہ حالیہ دنوں میں سانحہ مری کے بعد پنجاب حکومت نے بھی یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب مری کے رش اور دونوں سیزن میں سیاحوں کی لاکھوں کی تعداد میں مری آ مد سے رش کو کنٹرول کرنے انہیں سہو لیات فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے پر جب غور شروع کیا تو اس حلقہ سے منتخب ایم این اے صداقت علی عباسی اور ایم پی اے میجر لطاسب ستی نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارکو کو سپیشل کیس کے طور پر مری کو ضلع کا درجہ دینے کا مطالبہ کیاجس پر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارنے مری کو ضلع کا درجہ دینے کا اعلان کیا یہ بھی واضح رہے کہ مری کو ضلع کا درجہ دینے اور کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے جب سے تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تھی اس وقت سے دونوں منتخب نمائندوں کی کوششیں جاری تھیں مگر تمام تر معاملے کو خفیہ بھی رکھا گیا تھا مری کو ضلع بنانے کے بعد نیا نام ضلع کوہسار رکھنے اور سیاحتی علاقے کیلئے کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ضلع کے قیام اور کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیلئے ہدایات جاری کر دی جبکہ ضلع کوہسار کی حد بندی کے لئے بور ڈ آف ریونیو سے سفارشات بھی طلب کرلیں گئیں۔ ایک طرف اس خطہ پوٹھوار سے دو وز رائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی اپنے اپنے دور اقتدار میں راجہ پرویز اشرف نے گوجر خان کو اور شاہد خاقان عباسی ضلع کو ہسار کے قیام کے لیے اعلانات کرتے رہے مگر وہ اس کو شش میں کامیاب نہیں ہو سکے کیونکہ ہوتا وہی ہے جو منظور خدا ہوتا ہے مگر سیاسی اعتبار اور سیاسی سفر میں اتنا بڑا تاریخی کام جس بھی سیاسی شخصیت کے حصے میں آ تا ہمیشہ تاریخ میں ایسے لوگوں کو سنہرے الفاظ میں یاد بھی رکھا جا تا ہے اور وہ لوگوں میں زندہ رہتے ہیں جس طرح مرحوم کرنل یامین ستی نے کوٹلی ستیاں کو تحصیل کا درجہ دلایا تھا آ ج تاریخ گواہ ہے کہ انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیساتھ ساتھ سنہری الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے اب مری کو ضلع کا درجہ دینے ضلع کوہسار کے نام پراتفاق کیساتھ ساتھ کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے بعد عوام علاقہ مختلف سیاسی سماجی تنظیموں میں ضلع کوہسار موضوع بحث ہے مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں جن میں بعض حلقے اس سانحہ مری کی توجہ ہٹانے کے لیے ایک ڈرامہ قرار دے رہے ہیں جبکہ بعض حلقے اس کام کو ناممکن بھی قرار دے رہے ہیں جبکہ منتخب نمائندے اس بات پر پر عزم ہیں کہ ضلع کو ہسار کا قیام اور کو ہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام ہر دو صورت میں ممکن ہو گا اور بن کر رہیں گے جبکہ عوامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کاسربراہ اگر کو ئی سرکاری آ فیسر لگا یا گیا تو اس صورت میں اس کے بہتر نتائج بر آ مد نہیں ہو سکتے جبکہ سابقہ ادوار میں ایم کے ڈی اے کی طرح اگر اس کا سربراہ پرائیویٹ اعلی تعلیم یافتہ اور باصلاحیت کسی شخصیت کو لگا یا گیا تو اس کے بہتر نتائج بر آ مد ہو سکیں گے جبکہ ضلعی ہیڈ کوارٹر کا قیام سب سے زیادہ موضع بحث ہے کہ ضلعی ہیڈ کواٹر کا قیام کسی سینٹر مقام پر عمل میں لایا جائے جہا ں دونوں پہاڑی تحصیلوں مری و کوٹلی ستیاں کے عوام کو استفادہ حاصل ہو سکے جس پر منتخب نمائندوں کیطرف سے مشاورت کا عمل بھی جاری ہے۔ ضلع کوہسار کے قیام،کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام اور ٹو ائزر ازم ہائی وے کے بننے اور ضلع کوہسار کے قیام سے ہی مری کے رش کو عملی طور پر کنٹرول کیا جا سکے گا اور کوٹلی ستیاں کے قدرتی حسن بلند وبالا سرسبر وشاداب پہاڑوں سے بھی سیاح لطف اندوز ہو سکیں گے اور قومی و صوبائی اسمبلی کے نئے حلقوں سمیت نئی تحصیلیں بنے کے بھی نئے مواقع پیدا ہوں گے اور یہاں کے لوگوں کے لیے روزگار گار کے نئے مواقع بھی پیداہوں گے اگر یہ منصوبے اس دور حکومت میں مکمل ہوجاتے ہیں تو موجودہ منتخب نمائندے یقیناً عوام میں بڑی مقبولیت حاصل کرنے کیساتھ ساتھ سیاسی اعتبار سے بھی مضبوط ہو سکتے ہیں
94