آصف شاہ/پاکستان خالصتاً جمہوری عمل کے نتیجے میں وجود میں آیا، مگر افسوس کہ قیام کے بعد سب سے زیادہ غیر جمہوری صدموں سے دوچار رہا، ستر برس گزرنے کے بعد بھی پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری ادارے ایک سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں، گوکہ آدھے سے زیادہ عرصہ آمریت کی نذر ہو چکا ہے لیکن بقیہ رہ جانے والے عرصے میں جمہوریت کے نام پر جمہوری بادشاہ ملک پر مسلط رہے ہیں اور انہوں نے بھی عوام کو لولی پاپ کے سواکچھ نہ دیا موجودہ حکومت کی بات کی جائے تواقتدار میں آنے سے پہلے ان کا منشور جو عوام کے سامنے رکھا گیاوہ کچھ اور تھا جبکہ محاورۃہاتھی کے دانت دکھانے کے اور اور کھانے کے اور مصداق حلقوں سے منتخب نمائندے وعدوں کی بارات کے ساتھ اپنی لیڈر شپ سے کوسوں فاصلہ طے کر چکے ہیں حلقہ این اے57اور59پر اگر نظر ڈالی جائے تو تاحال لولی پاپ کی مصنوعی بارش جاری ہے این اے59میں غلام سرور خان نے ایم پی اے حاجی امجدکے ساتھ مل کر عوام کو کچھ ریلیف دینے کی اپنے تہی کوشش کی ہے لیکن اس کے ساتھ واثق قیوم عباسی تاحال سیاسی اننگز میں ترقیاتی کاموں کا کھاتہ نہ کھول سکے ہیں،لیکن وہ سیلفیوں سے اپنی کمی پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ پی پی 10اور این اے57کی قیادت تاحال قانو گو ساگری کی عوام کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں سابق وفاقی وزیر داخلہ تاحال حلف نہ اٹھانے کی اکڑ کے ساتھ موجود ہیں،اور ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ تحریک انصاف کی قیادت عوام کو بخوبی چکر دینے میں کامیاب نظر آتی ہے اگر چوہدری نثار اپنی سیاست کو اس حلقہ میں ایکٹیو کریں تو دونوں حلقوں کی عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکتا ہے،دوسری جانب ان کے حلف نہ اٹھانے کے خلاف حلقہ کے شہری فرخ عارف بھٹی ہائیکورٹ پہنچ گے ہیں اللہ کرے عدالت ان کو اس کٹہرے میں لائے کہ حلف اٹھائیں یا گھر جائیں کہ پوزیشن سامنے آجائے سیاست میں جہاں اپوزیشن موجود نہ ہو وہاں پر عوام کی حالت فٹبال کی سی ہو تی ہے اور اس وقت اس حلقہ میں قانو گو ساگری کی عوام کے ساتھ صداقت عباسی اینڈ کمپنی کرنے میں مصروف ہے،ایک سال اور تقریبا تین ماہ ہونے کو ہیں لیکن ایک روپے تک کی گرانٹ نہ دی جا سکی اعلانات کے حوالہ سے اگر دیکھا جائے تو ہر یوسی کے لیے اٹھائیس لاکھ کی ایک گرانٹ اس کے بعد چالیس لاکھ فی یوسی اور پھر ایک ایک کروڑ کی گرانٹوں کے اعلانات کیے گے لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے،،ترقیاتی کاموں کو تو ایک طرف رکھ دیں انہوں نے ایک سال قبل یہ اعلان کیا تھا کہ ہر مہینے عوام کو ریلیف دینے کے لیے ایک کھلی کچہری کا انعقاد کیا جائے گا لیکن تاحال کون سی عوام اور کون سی کھلی یا بندکچہری کچھ نہ کیا جا سکا موصوف نے دو ہفتے قبل قانو گو ساگری کا دورہ کیا اور جلسے میں بھر پور شرکت پر صرف شاباش پر ٹرخاتے ہوئے ہوئے کلر سیداں اور حلقہ کے متعدد علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا بالمشافہ افتتاح کیا،اس سے پہلے انہوں نے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے جانا تھا تو اسی سے ملتے جلتے اعلانات کیے تھے لیکن اس قانو گو کی عوام کی کوش قسمتی دیکھے جہاں پر کھلی کچہری کا انعقاد نہ کیا جا سکا اپنی الیکشن کمپین کے دوران پچیس تاریخ تک عوام کا ساتھ مانگنے والے تاحال عوام کو کچھ نہ دے سکے دوسری طرف ان کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹیاں اور ان کے نمائندگان بھی اب اپنے ہی عوام کے سامنے شرمشار سے نظر آتے ہیں اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو گی کہ قانو گو ساگری کے دورے کلرسیداں کے وہ سیاسی کھڑپینچ کرنے لگے ہیں جن کو اپنی یوسی میں کوئی مکمل طور پر نہیں جانتا لیکن ان کے اشارے پر قانو گو ساگری کے سیاسی قیادت عضو معطل نظر آتی ہے اور موصوف کے کان میں شائید انہی کھڑپینچوں نے ہی یہ بات ڈال رکھی ہے کہ اس قانو گو کو چھوڑ دیں اگلے الیکشنوں میں قانو گو ساگری ہمارے حلقہ کا حصہ نہیں ہو گااسی سیاسی چھپن چھپائی میں تاحال اس قانو گو کی عوام کی قسمت کا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھا اگر ملکی خزانے کی جانب نظر ڈالی جائے تو اس وقت ہر زی شعور پاکستانی یہ بات جانتا ہے کہ خزانے کی حالت مخدوش ہے تو پھر منتخب نمائندوں کو حلقہ کی عوام کو حقائق سے اگاہ کرنا چاہیے لیکن ہر ماہ کے بعد ایک نیاء شوشا چھوڑ کر عوام کو گمراہ کرنے کی کیا تک ہے ان کی اسی روش پر گزشتہ روز کہوٹہ میں ہونے والے گیس کی افتتاحی تقریب میں اپنی ہی پارٹی کے ایک رہنماء کے ہاتھوں جہاں پر گزشتہ دور حکومت کے منصوبوں پر اپنے افتتاح کی تختی لگانے پر ان کی جو درگت بنی اس سے ان کو سبق حاصل کرنا چاہیے دوسری طرف ان کے اپنی ہی پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرمرتضی ستی بھی اب ان کے سیاسی بلنڈروں کو نجی اور عوامی محافل میں آڑھے ہاتھوں لینے لگے ہیں،اگر یہی حالت رہی تو جلد یا بدیرقانو گو ساگری میں،،کوئی پتھر سے نہ مارے میرے دیوانے کو کے مصداق،،کہوٹہ جیسی عزت افزائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
320