صداقت عباسی کہوٹہ کو میگا پروجیکٹ نہ دے سکے 164

صداقت عباسی کہوٹہ کو میگا پروجیکٹ نہ دے سکے

عدم عتماد کے وقت خادم اعلیٰ کہوٹہ خادم اعلیٰ پنجاب کے پاس چلے گئے صداقت عباسی راجہ طارق محمود مرتضیٰ راجہ بشارت دیگر دوڑتے ہوئے لاہور پہنچے مگر اس وقت تک راجہ صغیر احمد دل دے چکے تھے اور وہ راجہ صغیر جو کہتے تھے کہ اگر میں نے راجہ ظفر الحق کو چھوڑ دیا تو شاہد خاقان عباسی کو بھی چھوڑ سکتا ہوں مگر افطار پارٹی میں انہوں نے کہا کہ میں نے شاہد صاحب کو کہا تھا کہ جب آواز دیں گے میں آ جاؤں گا خیر یہ ان کے ذاتی فیصلے ہیں دوستوں کے فیصلے ہیں عوامی مفاد میں کئے راجہ محمد علی کی سیاست حلقے سے ختم کرنے کے لیے کروائے گئے لین دین ہو ٹکٹ کا وعدہ ہو یا کیا ہو یہ رب جانے یا فیصلہ کرنے والے جانیں ہاں عوام آئندہ الیکشن میں ان فیصلوں کو کس نگاہ سے دیکھیں گے یہ وقت بتائے گا یا مسلم لیگی ورکرز یا کارکن بتائیں گے ویسے تحصیل کہوٹہ میں مفاداتی اور برادری ازم کی سیاست نے اس علاقے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ویسے بھی اس دور میں کوئی بھی شریف آدمی یا مڈل کلاس آدمی چاہے وہ کتنا ہی مخلص اور دیانت دار کیوں نہ ہو اس کے لیے الیکشن لڑنا مشکل ہے آج کل ایک کونسلر کروڑوں روپے خرچ کرتا ہے آج کل ٹمبر مافیا لینڈ مافیا منشیات فروشی سود خوری عروج پر ہے اس وجہ سے لوگ انہی لوگوں کو پسند کریں گے جو تھانہ کچہری کی سیاست کرتے ہوں جرائم پیشہ لوگوں کا ساتھ نہ دیتے ہوں خیر آئندہ آنے والے الیکشن کے لئے سیاسی لوگوں نے صفت باندھنی شروع کر دی ہے سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی جن کو پی پی پی نے بہت عزت دی اور وہ پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے تھے ایم این اے کا ٹکٹ ان کو نہ مل سکا اور پی پی سیون کا ٹکٹ جو چئیرمین آر ڈی اے راجہ طارق محمود مرتضیٰ کو ملنا تھا وہ غلام مرتضیٰ ستی کو ملا مگر اس وقت بھی غلام مرتضیٰ ستی اور صداقت عباسی ایک پیج پر نہ تھے اور راجہ وحید احمد ہی ان کے ساتھ تھے آخر تھوڑے وقت میں ہی غلام مرتضیٰ ستی کو بہت ووٹ ملے بقول ان کے ان کو رات کو جتایا اور اور کرنیں پھوٹنے سے پہلے یرایا گیا اس دوران پی ٹی آئی میں گروپ بندی شروع ہو گئی مہنگائی اور میگا پراجیکٹس شروع نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کا گراف گرتا گیا آخر کار عدم اعتماد ہوئی اور دوبارہ اتحادی حکومت آئی اور عمران خان کے بیان سے پارٹی کا گراف اوپر آ گیا آئندہ کے الیکشن کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار ٹکٹ کے لیے جوڑ توڑ کر رہے ہیں غلام مرتضیٰ ستی کو پی پی سیون کا ٹکٹ مل سکتا ہے مگر وہ ایم این اے کا لینا چاہتے ہیں مگر صداقت عباسی کی حلقہ میں کارکردگی صفر ہو مگر وہ سیٹنگ ایم این اے ہونے کے باوجود مشکل وقت  میں ضمیر فروشی نہیں کی اس لیے اس لیے یہ ممکن نہیں کہ ٹکٹ انہیں ملے آگے عوام ان کا احتساب کیسے کرتے ہیں وقت بتائے گا یا ان کی کارکردگی ایم این اے کے لیے پی ٹی آئی کے تقریباً سات سے آٹھ امیدوار میدان میں ہیں مگر راجہ طارق محمود مرتضیٰ ان میں سے زیادہ ایکٹو نظر آتے ہیں اور پر امید بھی ہیں ایک ملاقات میں انہوں نے کہا کہ جماعت کے ساتھ کھڑا ہوں اگر ٹکٹ ملا تو عوام کی خدمت کروں گا اگر نہ نلا تو جس کو ملے گا اس کو سپورٹ کروں گا پچھلی مرتبہ بھی ایسے ہی کیا تھا یہ نہیں کہ ٹکٹ ملے تو ٹھیک اور اگر نہ ملے تو آزاد یا پارٹی کے نمائندے کی مخالفت کریں بہرحال ہارون ہاشمی راجہ وحید احمد سہیل اشرف اور دیگر کئی امیدوار کوشش کر رہے ہیں جبکہ راجہ صغیر احمد کے مسلم لیگ ن میں شامل ہونے اور پی پی سیون کے ٹکٹ کی یقین دہانی کرانے کے بعد مسلم لیگ ن جو پہلے ہی انتشار کا شکار تھی کارکنوں ورکروں میں مزید تشویش پائی جاتی ہے پہلی بات کہ راجہ ظفر الحق پارٹی کے چئیرمین ہیں آمریت کے دور میں پارٹی کو سنبھالا ہمیشہ انہوں نے اور راجہ محمد علی نے شرافت کی سیاست کی تھانہ کچہری گالی گلوچ والی سیاست نہیں کی میاں نواز شریف وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر مرکزی قائدین ٹکٹ کے حوالے سے مایوس نہیں کریں گے اور اعلیٰ قیادت نے شاہد ان کو فون کر کے بتایا بھی ہے کہ ٹکٹ محمد علی کا ہے راجہ محمد علی نے گزشتہ دور میں اربوں کے ترقیاتی کام کروائے کہوٹہ لہتراڑ روڈ 10 کروڑ کا تھوہا خالصہ میں ہسپتال آڑی تا دکھالی روڈ مٹور روڈ اور کالج کے لیے فنڈز ریسکو 1122 کے علاوہ واٹر سپلائی کے منصوبے سکولوں کی اپگریڈیشن کروائی چئیرمین مسلم لیگ نہ صرف کہوٹہ بلکہ نری کوٹلی ستیاں میں بھی اپنا ووٹ بینک رکھتے ہیں اگر مسلم لیگ ن کا ٹکٹ راجہ محمد علی کو ملتا ہے اور پی ٹی آئی کا راجہ طارق محمود مرتضیٰ کو تو ان کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو گا اگر راجہ صغیر احمد کو ملتا ہے تو پھر ہو سکتا ہے کہ مسلم لیگی ورکر اور کارکن فیصلے میں آزاد ہوں کیونکہ کہ دو مرتبہ شاہد خاقان عباسی کے گروپ کے مقامی قائدین راجہ محمد علی کو آوٹ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں یہاں تک بھی چیم گوئی ہو رہی ہے کہ شاہد خاقان عباسی اس تمام تر معاملات کے پیچھے ہیں کیا سچ کیا جھوٹ بہرحال عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے راجہ طارق محمود مرتضیٰ نے بھی اس علاقے میں دوران ناظم کروڑوں کے ترقیاتی کام کروائے ہیں اور وہ پی ٹی آئی ٹکٹ کے لیے پر امید بھی ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں