انٹرویو: شہزادرضا
موجودہ دور حکومت کو انجوائے کرنیوالی جماعت تحریک ا نصاف میں بہت سارے لوگ عمران خان کے وژن کو دیکھ ان کے ہم قدم چلے بہت سے لوگ دوسری سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر اس جماعت میں صف آراء ہوئے تحریک انصاف کو اکثر نوجوانوں کی جماعت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ تحریک انصاف کی کامیابی میں 50فیصد نوجوانوں شراکت داری ہے یونین کونسل مغل سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاسی کارکن چوہدری شکیل وینس بھی تبدیلی کا حصہ بننے کے لیے 2007ء میں عمران خان کے ساتھ ہو لیے وہ2011 میں ہونے والے انٹراپارٹی انتخابات میں سابقہ حلقہ این اے49جبکہ موجودہ این اے 52کے صدر ‘2011اور 2013میں سینئر نائب صدر منتخب ہوتے رہے انھیں اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ وہ عمران خان کے انتہائی قریبی دوستوں میں شامل ہیں چوہدری شکیل وینس وفاقی وزیر غلام سرور خان کے فوکل پرسن بھی ہیں اور ساگری سرکل میں جاری سوئی گیس کے منصوبوں کی نگرانی کر رہے ہیں انھوں نے’’ پنڈی پوسٹ ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بحیثیت قوم ہمارے لیے اس سے بڑی اور کیا بات ہوگی کہ عمران خان نے گزشتہ 70سالوں سے ملک میں جاری ’’باری باری‘‘ کے کھیل سے پردہ اٹھایا اور باریاں لگانے والوں کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا ۔انھوں نے بتایا کہ میں 2007میں عمران خان کے قافلے میں شامل ہوا اس وقت پارٹی پر بہت مشکلات تھیں لیکن ہمارے جذبوں کے سامنے یہ مشکلات چائے میں بال کی مانند تھیں اس وقت انتخابات میں میرے لیے ٹکٹ حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہ تھا لیکن نامساعد حالات آڑے آئے اور پھر حلقہ پی پی 5موجودہ حلقہ پی پی 10سے ہارون کمال ہاشمی کو سامنے لایا وقت کم ہونے کے باوجود ہم نے بہت اچھا الیکشن لڑا اور مخالفین کو ٹف ٹائم دیا اور حلقہ این اے 49سے چوہدری الیاس مہربان کو ٹکٹ دلوایا لیکن الیاس مہربان نے انتخاب کے بعد کارکنوں سے رابطہ چھوڑ دیا اور خود کو پارٹی میٹنگز تک محدود کر لیا جس کی وجہ سے کارکنوں کی اکثریت ان سے ناراض ہو گئی ،چوہدری شکیل وینس نے بتایا کہ 2007سے لے کر 2012تک ہفتے میں دو سے تین بار چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوتی تھی جن میں تنظیمی معاملات سمیت پارٹی امور پر بھی تبادلہ خیال ہو تا تھا مینار پاکستان تاریخی جلسہ ہونے کے بعد پارٹی کو بہت پذیرائی ملی لوگ جوق در جوق تحریک انصاف کے قافلے کا حصہ بنتے گئے یہاں تک برسر اقتدار جماعتوں کے لوگ بھی عمران خان کی سوچ کے معترف ہوئے ،عامر مغل اور زیاد عباس میرے سیاسی استاد ہیں ان سے بہت کچھ سیکھا ۔حالیہ جاری گیس پریشر میں کمی کو دور کرنے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہو چکی ہے ڈھوک میجر کے مقام پر ’’ایس ایم ایس‘‘ سسٹم نصب کیا جا رہا ہے جس پر 14کروڑ روپے لاگت آئے گی سسٹم کی تنصیب کے لیے جگہ کا حاصل کر لی گئی ہے جسے آئندہ تیس سالوں تک گیس پریشر کا مسئلہ حل ہو جائے گا غلام سرور خان کی جانب سے ہمارے لیے یہ بہت بڑا تحفہ ہے پرو جیکٹ مکمل ہونے سے دیگر دیہاتوں میں گیس کی فراہمی میں آسانی ہو گی ۔ساگری سرکل میں قائم ایڈوائزری کمیٹیوں بارے ان کا کہنا تھا کہ صداقت علی عباسی نے ’’چوں چوں کا مربعہ‘‘ بنا دیا ہے جن لوگوں کا دور دور تک پارٹی سے کوئی تعلق نہیں انھیں پارٹی ذمہ داریاں دے دی گئیں لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ کر کے عوام کی کونسی خدمت کی جا رہی ہے صداقت عباسی ساگری سرکل کے عوام کو محض استعمال کر رہے ہیں ان کی ساری توجہ سے مری پر ہے ایڈوائزری کمیٹیوں کے نام پر عوام کو ’’مکس اچار‘‘ کھلانے کی بجائے اپنی اصلاح کریں چند شرپسند عناصر پارٹی کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں مجھے صداقت عباسی کے خلاف اگر پارٹی میں آواز بلند کرنا پڑی تو کروں گا۔پی پی 10میں متوقع ضمنی انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں غلام سرور خان کی خواہش تھی کہ وہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن سیاسی حریف چوہدری نثار کے مدمقابل لڑیں لیکن انھوں نے کرنل اجمل صابر راجہ کو آفر کی جس سے کرنل اجمل صابر راجہ نے ٹھکرا دیا جس پر غیر مقبول خاتون میڈم نوید سلطانہ کو پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیدیا گیا پی پی 10کی نشست ہماری نا اہلی کی وجہ سے ہاتھ نہیں آئی تاہم اگر دوبارہ الیکشن ہوتے ہیں تو چوہدری افضل سے بہتر کوئی امیدوار اور سیاسی ورکر نہیںآزاد حیثیت میں بھی انھوں نے چند دنوں میں محنت کر کے 33ہزار سے زائد ووٹ لے لیے تھے ۔غلام سرور خان کے جعلی ڈگری کیس پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تمام چھوٹی عدالتوں نے فیصلے ان کے حق میں دئیے ہیں ہائی کورٹ سے بھی وہ سرخروہوں گے ۔بہت جلد یونین کونسل مغل میں جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا جس میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان مہمان خصوصی ہوں گے ۔ایک اور سوال کے جوا ب میں انھوں نے کہا کہ مستقبل میں یونین کونسل مغل سے بطور چیئرمین انتخابات میں حصہ لوں گا پارٹی نے عزت دی تو تاریخی کامیابی حاصل کریں گے لیکن میں چاہتا ہوں اس سے قبل یونین کونسل مغل بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے چنددیہات ایسے ہیں جہاں راستوں کا مسئلہ موجود ہے سکولوں اور سیوریج کے بہت مسائل ہیں جنھیں ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے کوشاں
ہوں ۔
175