191

شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی کی کلرسیداں آمد

اہل علاقہ کی خوش قسمتی اور ہمارے علاقہ بالخصوص خطہ پوٹھوہارکلرسیداں کی خوش بختی ہے کہ ہمارے اس علاقہ‘سرزمین کو یہ سعادت حاصل ہوئی ہے کہ اس علاقہ میں ولی کامل،عالمی شہرت یافتہ شخصیت،عالم اسلام کہ مایہ ناز عالم دین،مفتی اعظم،سرپرست اعلی دارالعلوم کراچی،پیکر اخلاص،عالم باعمل تحریری وتقریری میداں کہ بے تاج بادشاہ،درجنوں کتب کہ مصنف،مفتی اعظم پاکستان،صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان، سابق جسٹس اسلامی شریعہ، علم وعمل میں سبقت لے جانیوالے خاندان کہ چشم وچراغ،یادگاراسلاف،علمی وعملی، تصنیفی،درس و تدریس میں اعلی مقام و مرتبہ حاصل کرنے والے عظیم مبلغ میری مراد حضرت اقدس مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ ہیں اس علاقہ میں تشریف لائے اورجامع مسجد کا سنگ بنیاد انکے ہاتھوں رکھاگیا آپ عثمانی خاندان کہ چشم و چراغ بھی ہیں،اکابرین کی نشانی بھی، اور یادگار اسلاف بھی،آپ علمی خاندان کے چشم چراغ ہیں آپ کو وعظ درس تدریس تصنیف وتالیف کیساتھ ساتھ،اردو انگلش زبانوں پرکتب لکھنے کا مکمل عبور حاصل ہے جو آپکی تصانیف سے ظاہرہے بلاشبہ آپکے خاندان نے علم وعمل کہ میدان میں اپنا لوہا منوایاعلمی دنیامیں آپکااور آپکے خاندان کاایک مقام ہے آپ کے والدمحترم حضرت مفتی شفیع عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کہ نام سے کون واقف نہیں آپ کے والدمحترم نے قرآن مجید کی تفسیر بھی لکھی جو معارف القرآن کہ نام سے مشہورومعروف ہے حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب نے بھی قرآن مجید کاآسان ترجمہ کیا اور آپکو اور اس ترجمہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ ترجمہ زمین پر نہیں بلکہ فضاء میں لکھاگیاآپ جب بھی جہاز کاسفر کرتے تو اس کو لکھتے یوں یہ فضاء میں مکمل ہوا،مفتی تقی عثمانی صاحب قیام پاکستان سے قبل 27 اکتوبر 1943 ہندوستان کہ صوبہ اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کہ قصبہ دیوبند میں پیدا ہوئے اپنے وقت کہ جید عالم دین مفتی شفیع عثمانی صاحب رحمۃ اللہ کے علمی گھرانہ میں آپ نے آنکھ کھولی تکمیل علوم کہ بعد 1980 سے لیکر 1982 تک وفاقی شرعی عدالت میں فرائض سر انجام دئیے 1982 سے لیکر 2002 تک عدالت عظمیٰ کے عہدے پر بطور جج تعینات رہے اسکے علاوہ کراچی میں دارالعلوم کراچی میں بھی طلباء و علماء کرام سمیت دارالعلوم کی ذمہ داری بھی آپکے سپرد ہے جہاں سے اب تک ہزاروں طلباء کرام علم حاصل کر کے فارغ ہوچکے ہیں بین الاقوامی اسلامی فقہ جدہ میں بھی بطور نائب صدر اپنی زمہ داریاں نبھارہے ہیں آپ سے شرعی اصولوں کہ تحت بہت سارے بنک بھی استفادہ حاصل کررہے ہیں البلاغ جریدے کہ مدیر اعلیٰ ہونے کہ ساتھ ساتھ درجنوں کتب بھی آپ لکھ چکے ہیں آپ نے دوسرے ملکوں کہ اصلاحی و تبلیغی دورے بھی کئے دیگر ممالک کہ علماء کرام آپکو دیکھنے اور ملنے کہ لئے آج بھی تڑپ رہے ہیں آپکی متاثر کن شخصیت سے ملنے والاشخص آپ سے متاثرہوئے بغیرنہیں رہ سکتا آپ نے دنیابھرکاسفرکیااور راستہ میں قلم کاغذ ہمیشہ سے آپکے ساتھ رہتاہے جس سے آپ کتب تحریر کرتے رہتے ہیں آپکو لکھنے اوردینی علوم کی اشاعت کابیحد شوق ہے آپ درس حدیث اور تقریر بھی فرماتے ہیں آپکے لہجہ میں نرمی لیکن دلائل کی مضبوطی ہے آپکی تقاریر و تصانیف،وعظ و نصیحت،درس وتدریس میں اصلاحی و تبلیغی تعلیم و تربیت پر زوردیا جاتاہے آپ عوام کے اصلاح کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ہماری دعاہے اللہ آپکی حفاظت فرمائے آپ کے علم سے ہمیں استفادہ حاصل کرنیکی توفیق عطا فرمائے آمین اللہ کرے آپکے
آنے کی وجہ سے اس علاقہ میں قرآن و سنت کی بہاریں دیکھنے کوملیں آپکی آمد کی وجہ سے یہاں سنت پرعمل اوراتحاد کوعروج ملے آپکی آمد سے اہل علاقہ اور دور دراز سے لوگوں جوق در جوق آئے لوگوں کاایک سمندر امنڈ آیا لوگ آپکی زیارت کرنے اور آپکی تقریر سننے کیلئے دوردراز سے سفر کرکہ آئے یہ دراصل اس ولی کامل کی اللہ سے محبت کا نتیجہ ہے کہ لوگ دوردراز سے سفرکرکہ انکی زیارت کیلئے آئے یا پھر اس مردقلندر کی تقریر سننے کیلئے آئے قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے بیشک جولوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے رحمن انکے لئے محبت پیدا کردیگا یعنی جونیکی کی راہ پر چلے گارب العالمین اس بندے سے خود بھی محبت کرے گااور کائنات میں بسنے والی مخلوقات کہ دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دیگاپھر لوگ بے اختیار اس سے محبت بھی کریں گے اور اس کی طرف کھینچتے چلیں جائیں گے جیساکہ حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب کی آمد پر دیکھا گیااس آیت کی تفسیر میں مفسرین کرام لکھتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایاکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتاہے توپھرحضرت جبرائیل امین علیہ السلام کونداکی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتاہے لہذا تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ حضرت جبرائیل امین علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر حضرت جبرائیل امین آسمان والوں سے ندا کرتے ہیں کہ فلاں بندے سے اللہ محبت کرتاہے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر زمین والوں میں بھی اس شخص کی محبت رکھ دی جاتی ہے اھل علاقہ کو حضرت کی آمد پرشکرادا کرناچاہیے کہ جنکی زیارت جنکی مجلس میں بیٹھنے کیلئے،جنکی تقریر سننے کیلئے جن کے عاعظ ونصیحت سننے کیلئے ہمیں چاہیے تھاکہ ہم سفرکرتے اور کراچی کامشکل سفرکرکہ انکی زیارت کرتے اللہ نے ایسا سبب بنایاکہ وہ عالم اسلام کہ عظیم مبلغ عالم اسلام کہ ہیرو خود چل کر ہمارے اس علاقہ میں آئے جس سے اس علاقہ کی شان و شوکت میں مزیداضافہ ہوا ہم حضرت کے لئے خصوصی دعا گو ہیں کہ اللہ حضرت کہ علم و عمل،صحت وتندرستی، جان میں مال علمی خاندان میں مزید ترقی عطا فرمائے تادیرہمارے سروں پرایسے اکابر کاسایہ قائم رکھے ان کے علم سے ہمیں استفادہ حاصل کرنیکی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں