آصف شاہ
دنیا کی زندگی چند لمحوں کا سفر ہے، مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے نیک اعمال، بے لوث خدمت اور دین سے وابستگی کی وجہ سے ہمیشہ دلوں میں زندہ رہتے ہیں زندگی کا سفر عارضی ہے۔ انسان آتا ہے، کچھ نقوش چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ کچھ لوگ دنیاوی شہرت اور نام و نمود کے پیچھے اپنی زندگی صرف کر دیتے ہیں، مگر کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جو کچھ نہ کرتے ہوئے بھی بہت کچھ کرجاتی ہیں انہی میں ایک نام ملک شاہد پاشا مرحوم کا بھی پاشا کو مرحوم لکھتے ہوئے دل پر ایک لکیر سی کھچ جاتی ہے لیکن موت برحق ہے تو دل پر پتھر رکھنا پڑتا ہے انتہائی نفیس چہرے پر مسکراہٹ رکھنے والا شاہد المعروف پاشامرحوم کو ماہِ ربیع الاول سے خاص محبت تھی۔ یہ مہینہ آتا تو وہ گویا نئی زندگی پا لیتے۔ ہر کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا انکا خاصہ تھاجلوسِ میلاد کی تیاری ہو یا محفلوں کا انعقاد محلہ اور گلیوں کو سبز پرچموں اور روشنیوں سے سجانا ان کی ترجیح ہوتی کہ ہر گلی، ہر در و دیوار اور ہر دل حضور اکرم ﷺ کی آمد کی خوشی سے منور ہوملک شاہد پاشا مرحوم خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار تھے۔ وہ چھپ کر ضرورت مندوں کے گھروں تک پہنچتے، ان کی مالی مدد کرتے ان کا یہ عمل کسی دکھاوے یا شہرت کے لیے نہ تھا کیونکہ ان کے مرنے کے بعد بہت سی چیزیں سامنے آئی جو شائید اب دفن ہی رہیں تو بہتر ہوگاانہوں نے ہمیشہ خالصتاً اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کے لیے کام کیے جس کی بہت سے لوگ آج بھی گواہی دیتے ہیں کہ وہ خاموشی سے ان کے دکھ بانٹتے اور ان کے مسائل حل کرتے تھے ملک شاہد پاشا مرحوم ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ دین سے محبت،اور اپنی ہمت اسطاعت سے بڑھ کر کام ان کی زندگی کا خاصہ رہا۔ وہ ہر کام میں بڑھ چڑھ کر شامل ہوتے، مگر اپنی نیکیوں اور خدمات کو چھپانا ان کی عادت تھی آج وہ ہم میں نہیں لیکن انکے دوست احباب بہن بھائی سمیت سب اسے یاد کرکے رو رہے ہیں اور اس کے بچھڑنے کا غم ہلکان کیے ہوئے ہے رب کریم سے دعا ہے کہ وہ ملک شاہد پاشا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی مغفرت کرے اوران کے دو معصوم بچوں سمیت ان کے خاندان دوست احباب اور بہن بھائیوں کو عافیت میں رکھے۔ آمین۔
