21 یوم قبل ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں سے اغواء ہونے والی شادی شدہ خاتون کو فیصل آباد کے علاقے سے بازیاب کر کے مقامی عدالت میں 164 کے تحت بیان قلم بند کروائے گئے جہاں مغویہ نے عدالت کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ وہ دوائی لینے کیلئے ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں گئی اور جب واپس گھر جانے لگی تو ہسپتال میں ایک سفید رنگ کی کار کھڑی تھی جس میں ایک مرد اور عورت جن کے بعد میں نام شفیق اور فوزیہ معلوم ہوئے لفٹ کے بہانے گاڑی میں بیٹھا کر فیصل آباد لے گئے جہاں شفیق نامی شخص اس کیساتھ زیادتی کرتا رہا۔معزز عدالت نے مغویہ کا سول ہسپتال سے طبی معائنہ کروانے کے بعد اسے والد کے حوالے کرنے اغواء کاروں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم جاری کر دیاگیا۔یاد رہے کہ مغویہ ساڑھے تین سالہ بچے کی ماں بھی ہے اور اس کا خاوند بیرون ملک مقیم ہے۔دریں اثناء تھانہ کلر سیداں پولیس نے چوکپنڈوری سے لاپتہ ہونے والے 17 سالہ لڑکے کو ایک ماہ تک غائب رہنے کے بعد شکر گڑھ (سیالکوٹ) سے برآمد کر لیا ہے۔مغوی کے والد محمد یسین نے مقدمہ درج کراتے ہوئے بیان کیا تھا کہ اس کا 17 سالہ بیٹا محمد بلال چوکپنڈوری میں بیٹریوں کی شاپ پر کام سیکھتا تھا۔15 مارچ کو میرا بیٹا حسب معمول صبح 8 بجے کام پر گیا مگر کچھ دیر بعد حاجی زاہد نے فون پر بتایا کہ آج آپ کا بیٹا کام پر نہیں آیا ہے جس پر مجھے تفتیش لاحق ہوئی اور تھانہ کلر سیداں میں نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کروا دیا جس پر پولیس نے محمد بلال کو شکر گڑھ کے علاقے سے بازیاب کر کے مقامی عدالت پیش کر دیا جہاں مغوی نے بیان قلم بند کراتے ہوئے بتایا کہ اسے کسی نے اغواء نہیں کیا، میں کام نہیں کرنا چاہتا تھا جس کی وجہ سے پہلے روات گیا وہاں سے لاہور اور پھر سیالکوٹ چلا گیا۔پولیس کے مطابق والد اور اس کے بیٹے کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ تھا جس کی مدد سے اسے شکرگڑھ سے بازیاب کر لیا گیا
153