سی پی اوکی صحافیوں کیساتھ تعارفی نشست 189

سی پی اوکی صحافیوں کیساتھ تعارفی نشست

راولپنڈی جس کو وفاقی دارالحکومت کے ساتھ منسلک ہونے پر جڑواں شہر بھی کہا جاتا ہے گو کہ راولپنڈی پنجاب کا حصہ ہے مگر اسلام آباد سے قریب تر ہونے کی وجہ سے اسکو پنجاب کے باقی اضلاع سے زیادہ اہمیت حاصل ہے راولپنڈی پولیس نے گزشتہ ادوار میں بہت اچھا کام کیا ہے اور پولیس کا جو خوف اور ڈر عوام میں تھا وہ بھی کسی حد تک کم ہوا ہے اس کامیابی کا سہرا سابق سی پی او احسن یونس کو جاتا ہے جنھوں نے اس محکمہ کی بہتری کے لیے دن رات کام کیا حال ہی میں انکا تبادلہ یہاں سے لاہور کر دیا گیا اور اب کمان نئے تعینات ہونے والے اطہر اسماعیل کے پاس ہے جنھوں نے چارج سنبھال لیا ہے نئے سی پی او اطہر اسماعیل جو دھیمے مزاج اور خوشگوار طبیعت کے مالک ہیں انھوں نے گزشتہ ہفتے چارج لینے کے بعد پولیس لائن راولپنڈی میں صحافیوں سے تعارفی نشست میں گفتگو کی اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز رائے مظہر اقبال اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن غضنفر شاہ بھی موجود تھے اس موقع پر سی پی او اطہر اسماعیل کا کہنا تھا کہ قبضہ گروپوں‘ منشیات فروشوں اور بدمعاشوں کے خلاف اعلان جہاد کرتا ہوں قبضہ گروپ خواہ انفرادی حیثیت میں ہوں یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی شکل میں ہوں کسی غریب کی ایک بالشت زمین پر کسی بدمعاش اور قبضہ گروپ کو قبضہ نہیں کرنے دوں گا‘ منشیات فروش معاشرے کا ناسور ہیں یہ ہماری نوجوان نسل کو تباہ و برباد کر رہے ہیں لیکن منشیات فروشوں کی اب راولپنڈی میں کوئی جگہ نہیں اب اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا انکا کہنا تھا کہ پولیس کرمنل جسٹس سسٹم کا پہلا دروازہ ہے محکمہ کے اندر جزا اور سزا کے نفاذ سے پنجاب پولیس میں بتدریج بہتری آئی ہے پولیس کے اندر کسی بھی سطح کی کرپشن اور رشوت پر کوئی معافی نہیں ہو گی جو افسر یا اہلکاردیانتداری سے نوکری نہیں کرسکتا اسکے لیے پیغام ہے کہ وہ از خود گھر چلاجائے ورنہ اسے جیل کی ہوا کھانا پڑے گی میڈیا اور پولیس باہم لازم و ملزوم ہیں میڈیا اپنے قلم کے ذریعے اور پولیس قانون کے تحت حاصل اختیارات کے تحت جرائم اور معاشرتی ناہمواریوں کا قلع قمع کرتے ہیں پولیس اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے میڈیا نہ صرف معاشرے کی اصلاح اور برائیوں و جرائم کے خاتمے کے لئے آئینے کا کردار ادا کرتا ہے بلکہ مظلوم طبقات کی موثر اور بروقت آواز بن کر انصاف کی فراہمی میں پولیس کی رہنمائی کرتا ہے میڈیا اور پولیس باہم لازم و ملزوم ہیں میڈیا اپنے قلم کے ذریعے اور پولیس قانون کے تحت حاصل اختیارات کے تحت جرائم اور معاشرتی ناہمواریوں کا قلع قمع کرتے ہیں اس تناظر میں میڈیا اور پولیس باہم 80فیصد مماثلت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ راولپنڈی پولیس پنجاب پولیس کا ایک روشن چہرہ ہے گزشتہ 10سال میں راولپنڈی پولیس نے محکمانہ سطح پر ترقی کی منازل طے کی ہیں جس طرح میرے پیش رو سابق سی پی او احسن یونس نے راولپنڈی پولیس کی بہتری اور معاشرے میں انصاف کی فراہمی کے لئے مثالی اقدامات کئے انہی اقدامات کو مشعل راہ بنا کر راولپنڈی میں پولیس کو انسان دوست بنایا جائے گاانہوں نے کہا کہ میری تمام ترجیحات حکومت پنجاب اور آئی جی پنجاب کے ویژن کے تابع ہوں گی میرا اولین مقصد یہ ہے کہ پبلک سروس ڈیلیوری اور انصاف کی بروقت فراہمی کو کیسے ممکن بنایا جائے انہوں نے کہا کہ پولیس کرمنل جسٹس سسٹم کا پہلا دروازہ ہے محکمہ کے اندر جزا اور سزا کے نفاذ سے پنجاب پولیس میں بتدریج بہتری آئی ہے پولیس رویئے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس رویئے میں تبدیلی کے لئے ایک مشن کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے اور مسلسل تبلیغ سے پولیس کے رویوں میں مثبت راہ متعین کی جائے گی انہوں نے کہا کہ میرا یقین اور دعویٰ ہے کہ مجھ سے بڑا راولپنڈی کا کوئی خیر خواہ نہیں اگر کوئی بدمعاش، قبضہ گروپ، منشیات فروش اور جرائم پیشہ شخص کسی عام آدمی کے لئے خوف و دہشت کی علامت بنے گا تو یہ میری اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کی ناکامی تصور ہوگی میں سب سے پہلے اللہ کی ذات کے سامنے جوابدہ ہوں اور میڈیا کے ذریعے عوام کو میرا یہ پیغام ہے کہ ہر شخص چوکنا رہے اور راولپنڈی کو جرائم سے پاک مثالی شہر بنانے کے لئے پولیس کا دست و بازوبنے میڈیا اور عوام کے لئے میرے دروازے ہر وقت کھلے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، کشمیر اور خیبر پختونخواہ کے ساتھ سرحدیں ملنے کے باعث راولپنڈی ایک حساس اور اہم ترین شہر ہے یہاں کی پولیس اور عوام پر پنجاب کے دوسرے اضلاع سے زیادہ بھاری ذمہ داریاں ہیں عوام سے میں ایک اپیل کرونگا کہ وہ اپنے ارد گرد پوری نظر رکھیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جرائم کی مثال بھی سٹاک ایکسچینج جیسی ہے کسی دن جرائم کی شرح انتہائی کم ہوتی تو اگلے دن جرائم کا گراف یکدم اوپر چلا جاتا انہوں نے یہ اعلان کیا کہ قبضہ گروپ خواہ انفرادی حیثیت میں ہوں یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی شکل میں ہوں کسی غریب کی ایک بالشت زمین پر کسی بدمعاش اور قبضہ گروپ کو قبضہ نہیں کرنے دوں گا انہوں نے کہا کہ ہم شرفا کے لئے شرافت کی پالیسی لاگو کریں گے لیکن بدمعاشوں کی یہاں کوئی جگہ نہیں راولپنڈی میں منشیات فروشوں، قبضہ گروپوں، بدمعاشوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو قانون کے شکنجے میں جکڑا جائے گا انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس کے اندر کسی بھی سطح کی کرپشن اور رشوت پر کوئی معافی نہیں ہوگی جو افسر یا اہلکاردیانتداری سے نوکری نہیں کرسکتاوہ از خود گھر چلاجائے ورنہ اسے جیل کی ہوا کھانا پڑے گی انہوں نے کہا کہ جو پولیس افسر یا اہلکار چھاپوں یاڈی این اے سمیت کسی حوالے سے شہریوں سے رشوت لے گا اس کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں کیونکہ عوام کو انصاف کی فراہمی کے لئے حکومت ہر مد میں فنڈز فراہم کرتی ہے سی پی او راولپنڈی اطہر اسماعیل راولپنڈی کو ایک مثالی اور جرائم سے پاک شہر بنانے کے لیے مطمئن نظر آرہے ہیں اب آیا کیا ایسا ممکن ہوپائے گا عوام کا اعتماد جس طرح سے ان سے پہلے سی پی او احسن یونس پر تھا کیا یہ وہ اعتماد بحال رکھ پائے گے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن انکا راولپنڈی کی عوام کے لیے پیغام کہ میں اسکو مثالی شہر بناؤں گا اور یہاں کسی بدمعاش کی بدمعاشی نہیں چلنے دونگا اس سے یہی لگتا کہ واقعی سی پی او راولپنڈی اس شہر کو پر امن شہر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں