راولپنڈی جس کو وفاقی دارالحکومت کے ساتھ منسلک ہونے پر جڑواں شہر بھی کہا جاتا ہے گو کہ راولپنڈی پنجاب کا حصہ ہے مگر اسلام آباد سے قریب تر ہونے کی وجہ سے اسکو پنجاب کے باقی اضلاع سے زیادہ اہمیت حاصل ہے راولپنڈی پولیس نے گزشتہ ادوار میں بہت اچھا کام کیا ہے اور پولیس کا جو خوف اور ڈر عوام میں تھا وہ بھی کسی حد تک کم ہوا ہے اس کامیابی کا سہرا سابق سی پی او احسن یونس کو جاتا ہے جنھوں نے اس محکمہ کی بہتری کے لیے دن رات کام کیا حال ہی میں انکا تبادلہ یہاں سے لاہور کر دیا گیا اور اب کمان نئے تعینات ہونے والے اطہر اسماعیل کے پاس ہے جنھوں نے چارج سنبھال لیا ہے نئے سی پی او اطہر اسماعیل جو دھیمے مزاج اور خوشگوار طبیعت کے مالک ہیں انھوں نے گزشتہ ہفتے چارج لینے کے بعد پولیس لائن راولپنڈی میں صحافیوں سے تعارفی نشست میں گفتگو کی اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز رائے مظہر اقبال اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن غضنفر شاہ بھی موجود تھے اس موقع پر سی پی او اطہر اسماعیل کا کہنا تھا کہ قبضہ گروپوں‘ منشیات فروشوں اور بدمعاشوں کے خلاف اعلان جہاد کرتا ہوں قبضہ گروپ خواہ انفرادی حیثیت میں ہوں یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی شکل میں ہوں کسی غریب کی ایک بالشت زمین پر کسی بدمعاش اور قبضہ گروپ کو قبضہ نہیں کرنے دوں گا‘ منشیات فروش معاشرے کا ناسور ہیں یہ ہماری نوجوان نسل کو تباہ و برباد کر رہے ہیں لیکن منشیات فروشوں کی اب راولپنڈی میں کوئی جگہ نہیں اب اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا انکا کہنا تھا کہ پولیس کرمنل جسٹس سسٹم کا پہلا دروازہ ہے محکمہ کے اندر جزا اور سزا کے نفاذ سے پنجاب پولیس میں بتدریج بہتری آئی ہے پولیس کے اندر کسی بھی سطح کی کرپشن اور رشوت پر کوئی معافی نہیں ہو گی جو افسر یا اہلکاردیانتداری سے نوکری نہیں کرسکتا اسکے لیے پیغام ہے کہ وہ از خود گھر چلاجائے ورنہ اسے جیل کی ہوا کھانا پڑے گی میڈیا اور پولیس باہم لازم و ملزوم ہیں میڈیا اپنے قلم کے ذریعے اور پولیس قانون کے تحت حاصل اختیارات کے تحت جرائم اور معاشرتی ناہمواریوں کا قلع قمع کرتے ہیں پولیس اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے میڈیا نہ صرف معاشرے کی اصلاح اور برائیوں و جرائم کے خاتمے کے لئے آئینے کا کردار ادا کرتا ہے بلکہ مظلوم طبقات کی موثر اور بروقت آواز بن کر انصاف کی فراہمی میں پولیس کی رہنمائی کرتا ہے میڈیا اور پولیس باہم لازم و ملزوم ہیں میڈیا اپنے قلم کے ذریعے اور پولیس قانون کے تحت حاصل اختیارات کے تحت جرائم اور معاشرتی ناہمواریوں کا قلع قمع کرتے ہیں اس تناظر میں میڈیا اور پولیس باہم 80فیصد مماثلت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ راولپنڈی پولیس پنجاب پولیس کا ایک روشن چہرہ ہے گزشتہ 10سال میں راولپنڈی پولیس نے محکمانہ سطح پر ترقی کی منازل طے کی ہیں جس طرح میرے پیش رو سابق سی پی او احسن یونس نے راولپنڈی پولیس کی بہتری اور معاشرے میں انصاف کی فراہمی کے لئے مثالی اقدامات کئے انہی اقدامات کو مشعل راہ بنا کر راولپنڈی میں پولیس کو انسان دوست بنایا جائے گاانہوں نے کہا کہ میری تمام ترجیحات حکومت پنجاب اور آئی جی پنجاب کے ویژن کے تابع ہوں گی میرا اولین مقصد یہ ہے کہ پبلک سروس ڈیلیوری اور انصاف کی بروقت فراہمی کو کیسے ممکن بنایا جائے انہوں نے کہا کہ پولیس کرمنل جسٹس سسٹم کا پہلا دروازہ ہے محکمہ کے اندر جزا اور سزا کے نفاذ سے پنجاب پولیس میں بتدریج بہتری آئی ہے پولیس رویئے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس رویئے میں تبدیلی کے لئے ایک مشن کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے اور مسلسل تبلیغ سے پولیس کے رویوں میں مثبت راہ متعین کی جائے گی انہوں نے کہا کہ میرا یقین اور دعویٰ ہے کہ مجھ سے بڑا راولپنڈی کا کوئی خیر خواہ نہیں اگر کوئی بدمعاش، قبضہ گروپ، منشیات فروش اور جرائم پیشہ شخص کسی عام آدمی کے لئے خوف و دہشت کی علامت بنے گا تو یہ میری اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کی ناکامی تصور ہوگی میں سب سے پہلے اللہ کی ذات کے سامنے جوابدہ ہوں اور میڈیا کے ذریعے عوام کو میرا یہ پیغام ہے کہ ہر شخص چوکنا رہے اور راولپنڈی کو جرائم سے پاک مثالی شہر بنانے کے لئے پولیس کا دست و بازوبنے میڈیا اور عوام کے لئے میرے دروازے ہر وقت کھلے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، کشمیر اور خیبر پختونخواہ کے ساتھ سرحدیں ملنے کے باعث راولپنڈی ایک حساس اور اہم ترین شہر ہے یہاں کی پولیس اور عوام پر پنجاب کے دوسرے اضلاع سے زیادہ بھاری ذمہ داریاں ہیں عوام سے میں ایک اپیل کرونگا کہ وہ اپنے ارد گرد پوری نظر رکھیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جرائم کی مثال بھی سٹاک ایکسچینج جیسی ہے کسی دن جرائم کی شرح انتہائی کم ہوتی تو اگلے دن جرائم کا گراف یکدم اوپر چلا جاتا انہوں نے یہ اعلان کیا کہ قبضہ گروپ خواہ انفرادی حیثیت میں ہوں یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی شکل میں ہوں کسی غریب کی ایک بالشت زمین پر کسی بدمعاش اور قبضہ گروپ کو قبضہ نہیں کرنے دوں گا انہوں نے کہا کہ ہم شرفا کے لئے شرافت کی پالیسی لاگو کریں گے لیکن بدمعاشوں کی یہاں کوئی جگہ نہیں راولپنڈی میں منشیات فروشوں، قبضہ گروپوں، بدمعاشوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو قانون کے شکنجے میں جکڑا جائے گا انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس کے اندر کسی بھی سطح کی کرپشن اور رشوت پر کوئی معافی نہیں ہوگی جو افسر یا اہلکاردیانتداری سے نوکری نہیں کرسکتاوہ از خود گھر چلاجائے ورنہ اسے جیل کی ہوا کھانا پڑے گی انہوں نے کہا کہ جو پولیس افسر یا اہلکار چھاپوں یاڈی این اے سمیت کسی حوالے سے شہریوں سے رشوت لے گا اس کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں کیونکہ عوام کو انصاف کی فراہمی کے لئے حکومت ہر مد میں فنڈز فراہم کرتی ہے سی پی او راولپنڈی اطہر اسماعیل راولپنڈی کو ایک مثالی اور جرائم سے پاک شہر بنانے کے لیے مطمئن نظر آرہے ہیں اب آیا کیا ایسا ممکن ہوپائے گا عوام کا اعتماد جس طرح سے ان سے پہلے سی پی او احسن یونس پر تھا کیا یہ وہ اعتماد بحال رکھ پائے گے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن انکا راولپنڈی کی عوام کے لیے پیغام کہ میں اسکو مثالی شہر بناؤں گا اور یہاں کسی بدمعاش کی بدمعاشی نہیں چلنے دونگا اس سے یہی لگتا کہ واقعی سی پی او راولپنڈی اس شہر کو پر امن شہر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
