اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد کچھ حلقوں سے سب اچھا کی رپورٹ دی جا رہی ہے جبکہ کچھ حلقوں سے مایوسی کے اثرات نمودار ہو رہے ہیں۔
حکومتی اتحادی جماعتیں برملا کہتی نظر آتی ہیں کہ اس مسودے یا آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے بعد عوام کے لیے سہولت ہی سہولت ہے۔ اس سے پہلا فائدہ یہ ہوگا کہ عدالتی آئینی بینچ تمام سیاسی مقدمات کو سننے کی پابند ہوگی۔
تاہم سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور باقی ماندہ عدالتیں بہت اطمینان سے پاکستان کی عوام کو جلد از جلد عدالتی فیصلوں سے ریلیف دلانے کی کوشش کریں گیں۔ جس سے پاکستانی عدالتوں کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کیا جا سکتا ہے۔
ورلڈ جسٹس پروجیکٹ ـ رول آف لا انڈیکس میں پاکستان 130 ویں نمبر پر آتا ہے، جو قوم نیوکلیئر توانائی میں نمبر ون اسلامی ملک ہو اور انصاف کے حصول کے لیے اس قوم کو 130واں نمبر دیا جائے۔ الحفیظ الامان۔
اس آئینی ترمیم میں مفتی محمود کے سپوت نے پھر بازی پلٹ کر رکھ دی اس پدرِ سپّہ نے سود کے معاملے میں اپنی شرائط کے ساتھ مسودہ کو منظور کروایا۔ جس میں سرِ فہرست مسودہ میں سود کے خاتمے کی تاریخ لکھوانا ہے۔
مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہ نے خود جا کر مولانا کو مبارکباد دی اور پریس کانفرنس میں فرمایا! “یہ رحمان کا فضل ہے
کہ فضل الرّحمن صاحب سے رحمٰن نےایک بہت ہی عظیم کارنامہ کروایا ہے۔ اور اس خوشی کے موقع پر بروز جمعہ کو پاکستان بھر میں یوم تشکر منایا جائے گا، اب انشاء اللہ 2028 میں ملک سود کی لعنت سے پاک ہو جائے گا۔ آج سود کی شق میں مولانا نے کاری ضرب لگائی ہے۔
اس تحریر کے دوران بھی میں دعا گو ہوں کہ پاکستان اور پاکستانی عوام کو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ میں ہتھیار ڈالنے اور گھٹنوں کے بل بلکہ سجدوں کے بل ہو کر اللّہ سے معافی مانگنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اب آتے ہیں ایک دوسرے حلقے کی طرف جس حلقے میں بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ یہ سراسر حکومت کا عدالتوں کو اپنا محکوم بنانے کی کاوش ہے۔
حکومتی کابینہ موسٹ سینیئر ترین ججز میں سے کسی ایک کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس منتخب کرے گی۔ جسکی وجہ سے اب ہر جج کی کوشش ہوگی کہ وہ ہر دور میں حکومتی آنکھ کا تارا رہے، اور ملک کا اگلا چیف جسٹس بن سکے۔
“بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی”
اس سے پہلے کہ شناسائی کی بات کوبہ کو پھیل جائے، حکومت کا فرض ہے کہ اس بلی کو بھی فوراً تھیلی میں بند کرے۔ انھیں یاد رکھنا چاہئیے کہ چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات کی مصداق آج آپ کی حکومت ختم ہوگی تو یہی ججز کو منتخب کرنے والی ترمیم آپ کے لیے زہر قاتل بن جائے گی۔
قصہ مختصر، اس مذکورہ ترمیمی بل سے کسی کو فائدہ ہو نہ ہو،مستقبل قریب میں اس بل کی منظوری کی وجہ سے پیپلز پارٹی اور جے یو ائی کا طوطی بولتا نظر آرہا ہے
۔ اس بل کی وجہ سے ان دونوں مذکورہ جماعتوں کے قد کاٹھ میں نمایاں فرق پڑتا نظر آرہا ہے۔ گو کہ اس بل کی منظوری میں مسلم لیگ نون کا بھی قلیدی کردار رہا ہے
اور شہباز شریف صاحب ملک کے وزیراعظم ہونے کے باوجود بہت صبر و تحمل سے اس عمل کو مکمل کراتے نظر آئے ہیں، تاہم سیاسی اسکورنگ میں ناکام رہے۔