سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی قرار دے دیا
اسلام آباد (نمائندہ پنڈی پوسٹ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختلف کمپنیز اور اداروں پر اربوں روپے کے سپر ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی قرار دے دیا۔ سپر ٹیکس سے متعلق ڈیمانڈ اور ریکوری کے تمام نوٹسز بھی کالعدم قرار دے دیے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 4 سی کو غیر آئینی قرار دینے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے مختلف کمپنیز اور اداروں کی جانب سے سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف دائر درخواستیں منظور کرنے کا فیصلہ سنایا۔عدالت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن فور سی کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ عدالت نے سیکشن فور سی کے حوالے سے اپنے تفصیلی فیصلے میں وضاحت کی۔درخواست گزاروں کی جانب سے سلمان اکرم راجہ، عدنان حیدر رندھاوا ایڈووکیٹ اور دیگر نے کیسز کی پیروی کی۔
حکومت نے گزشتہ سال صنعتی شعبہ پر سپر ٹیکس نافذ کیا تھا
معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیمنٹ، اسٹیل، شوگر انڈسٹری پر 10 فی صد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔ان کے بقول ٹیکسٹائل، آٹوموبائل انڈسٹری، آئل اینڈ گیس فرٹیلائزر، بینکنگ انڈسٹری، مشروبات، کیمیکل اور سیگریٹ انڈسٹری پر بھی 10 فی صد سپر ٹیکس لگے گا۔ ٹیکس وصولیوں کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں اور اس سلسلے میں تمام آئینی اداروں سے مدد لیں گے۔
حکومتِ پاکستان نے بڑی صنعتوں پر 10 فی صد ‘سپر ٹیکس’ اور سالانہ 15 کروڑ روپے سے زائد آمدنی والے افراد اور کمپنیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی جا رہی ہے۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی حکومت کی جانب سے عائد کردہ نئے ٹیکسوں کی تفصیل قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بتائی ہے۔حکومت کی جانب سےنئے ٹیکسز کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی ہے۔جمعے کو ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100 انڈیکس 42 ہزار 782 کی بلند سطح سے کم ہو کر 40 ہزار 651 کی سطح پر آگیا۔مارکیٹ میں دو ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی کے باعث کچھ دیر کے لیے کاروبار کو معطل بھی کیا گیا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ ہر وہ شخص یا کمپنی جس کی سالانہ آمدنی 15 کروڑ روپے سے زائد ہے اس پر ایک فی صد اضافی ‘سپر ٹیکس’ لگایا جائے گا۔ اسی طرح 20 کروڑ سے زائد آمدن پر دو فی صد ، 25 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر تین فی صد اور 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر چار فی صد اضافی ٹیکس ایک سال کے لیے لگایا جائے گا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے 13 ایسے شعبوں پر بھی سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن کا نفع زیادہ ہوا ہے۔ ایسی کمپنیاں جن کی 30 کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدن ہے اس پر ایک سال کے لیے 10 فی صد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔