217

سموگ‘صحتِ عامہ کے لیے خطرہ

شمالی برِصغیر، جس میں پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش شامل ہیں، کو حالیہ برسوں میں سموگ کے بڑھتے ہوئے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سموگ کا یہ بحران صحتِ عامہ کے لیے خطرہ بن چکا ہے،

جس کے باعث خاص طور پر سردیوں کے موسم میں زندگی متاثر ہوتی ہے۔ اس مسئلے کو سمجھنے کے لیے ہمیں ماحولیاتی، معاشی، اور جغرافیائی عوامل کا جائزہ لینا ہوگا۔

درختوں کی کٹائی اور جنگلات کا خاتمہ
برِصغیر کے مختلف علاقوں میں جنگلات کی تیزی سے کٹائی کی وجہ سے ماحولیاتی توازن بگڑ چکا ہے۔ جنگلات کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے اور آکسیجن فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ان کی کمی سے فضا میں آلودگی بڑھتی ہے اور زمینی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے، جو کہ سموگ کی تشکیل میں حصہ ڈالتا ہے۔

بے ہنگم آبادیاں اوربے ترتی صنعتی سرگرمیاں
بڑھتی ہوئی آبادی کے دباؤ کے تحت بے ہنگم آبادیاں قائم ہو رہی ہیں، جو قدرتی وسائل کی زیادتی سے استفادہ کرتی ہیں۔ ان آبادیوں میں صنعتی سرگرمیوں اور ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے

استعمال نے فضا کو آلودہ کر دیا ہے۔ تاہم، سموگ کی شدت خاص طور پر سردیوں کے موسم میں کیوں بڑھ جاتی ہے؟

شمالی برِصغیر کا جغرافیہ اور ہمالیہ کی رکاوٹ

شمالی برِصغیر کی جغرافیائی خصوصیات اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں۔ ہمالیہ کا سلسلہ شمال سے آنے والی ٹھنڈی ہواؤں کو روک دیتا ہے، جس سے ہوا کی رفتار کم ہو جاتی ہےنتیجہ یہ ہوتا ہے

کہ فضا میں موجود آلودگی پھیلنے کے بجائے ایک ہی جگہ پر مرکوز رہتی ہے؎۔ شمالی برِصغیر کا سمندر سے دور ہونا اور ساحلی ہواؤں کی عدم موجودگی آلودگی کو پھیلنے سے روک دیتی ہے، اور اس طرح آلودہ ہوا کا اخراج نہیں ہو پاتا۔

موسمی حالات اور سموگ کا عروج

سموگ کی شدت سردیوں میں کیوں بڑھتی ہے؟ اس کا جواب موسمی حالات میں پوشیدہ ہے۔ گرمیوں کے مقابلے میں سردیوں میں ہوا میں نمی کی کمی، بارشوں کا نہ ہونا، اور ہواؤں کی کم رفتار فضا میں آلودگی کو بڑھاتی ہے۔

گرمیوں میں ہوا کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے، جس سے ہوا کے کرنٹ زیادہ تیزی سے حرکت کرتے ہیں، اور بارشیں آلودہ ذرات کو زمین پر گرا دیتی ہیں۔ سردیوں میں ان عوامل کی کمی سموگ کو شدید بنا دیتی ہے۔

زراعت اور فضائی آلودگی

شمالی برِصغیر میں سموگ کے مسئلے میں زراعت کا کردار بھی اہم ہے۔ اس خطے میں گندم کی بوائی کے دوران زمین کی اولین سطح کو ٹریکٹروں کے ذریعے اکھیڑا جاتا ہے،

جس سے مٹی کے ذرا ت فضا میں بکھر جاتے ہیں ان ذرات میں ٹریکٹروں کا دھواں شامل ہو کر آلودگی میں اضافہ کرتا ہے۔ اگر بوائی کے بعد فوری بارش نہ ہو تو یہ ذرات دیر تک فضا میں معلق رہتے ہیں

۔ مزید برآں، کاشت کار فصل کو پانی دینے کے لیے ڈیزل انجن استعمال کرتے ہیں جس سے معمول کے برخلاف بڑی مقدار میں ڈیزل جلتا ہے اور مزید آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

صنعتوں اور ٹرانسپورٹ کا کردار

سموگ کی تشکیل میں سب سے بڑا حصہ صنعتوں اور ٹرانسپورٹ کا ہے، کیونکہ یہ کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسی خطرناک گیسیں فضا میں خارج کرتے ہیں۔

تاہم، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ آلودگی سال کے باقی موسموں میں زندگی کو اتنی شدت سے کیوں متاثر نہیں کرتی؟ اس کی وجہ موسمی حالات کا فرق ہے۔ سردیوں میں ان آلودہ گیسوں کو تحلیل کرنے والی بارشیں نہ ہونے

اور ہوا کی رفتار کم ہونے سے یہ گیسیں فضا میں معلق رہتی ہیں، جبکہ گرمیوں میں بارشیں اور ہوا کا بہاؤ ان کو ختم کر دیتا ہیشمالی برِصغیر میں سموگ کا مسئلہ صرف آلودگی کے ذرائع کو ختم کرنے سے حل نہیں ہو سکتا

بلکہ ماحولیاتی توازن کی بحالی، جنگلات کی حفاظت، اور فضائی معیار کی بہتر نگرانی کے لیے مستقل اقدامات کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں‘موسمی حالات اور جغرافیائی خصوصیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے مؤثر حکمتِ عملی اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ اس سنگین مسئلے سے نمٹا جا سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں