83

سرکاری ہسپتالوں میں میڈیسن کمپنیوں کے سیل مینزکا داخلہ بند نہ ہو سکا

جہلم(نمائندہ پنڈی پوسٹ)جہلم ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں میڈیسن کمپنیوں کے سیلز مینزکے داخلے پر پابندی عائد نہ ہو سکی، ڈاکٹرز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا، میڈیکل ریپس کی آمدورفت جاری، ڈاکٹر مریضوں کو چیک کرنے کی بجائے کارندوں کے ساتھ معاملات طے کرنے میں مصروف، مریضوں اور ان کے لواحقین سراپا احتجاج، وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری ہیلتھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے شعبہ ذچہ بچہ میں مختلف میڈیسن کمپنیوں کے کارندوں کی آمدو رفت جاری ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے شعبہ گائنی میں تعینات ڈاکٹرز نے حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑانی شروع کر رکھی ہیں سول ہسپتال کے ڈاکٹرز کے مک مکا کی وجہ سے میڈیکل ریپس ذچہ بچہ وارڈز سمیت مختلف شعبوں میں دندناتے نظرآتے ہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال میں مستقل میڈیکل سپرٹنڈنٹ تعینات نہ ہونے اور ایڈمنسٹریشن کمزور ہونے کیوجہ سے مختلف میڈیسن کمپنیوں کے کارندے کھلے عام وارڈز میں چہل قدمی اور ڈاکٹرز کے پاس بیٹھ کر معاملات طے کرتے دکھائی دیتے ہیں جس کیوجہ سے دور دراز کے علاقوں سے آنے والے مریضوں کو چیک اپ نہیں کیا جاتا مریضوں کا وقت بھی ادویات ساز کمپنیوں کے کارندوں کو دے دیا جاتا ہے جس کیوجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے مریضوں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ذچہ بچہ وارڈ میں جنگل کا قانون نافذ ہے بیشتر ڈیوٹی ڈاکٹرز کمروں کے دروازے بند کرکے مریضوں کو چیک کرنے کی بجائے موبائل فونز استعمال کرتی ہیں جوکہ دوردراز سے آنے والے مریضوں کے ساتھ سخت زیادتی کے مترادف ہے شہر کی سماجی، رفاعی، فلاحی، شہری تنظیموں کے عمائدین نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری ہیلتھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں