وفاقی حکومت نے بجٹ 2023میں وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35%کے اضافے اور ریٹائر وفاقی ملازمین کی پنشن میں 17.5%کے اضافے کا اعلان کیا ہے وفاقی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دیگر صوبوں کی صوبائی حکومتوں نے بھی تنخواہوں اور پنشن ے حوالے سے اپنے اپنے صوبائی ملازمین کیلئے وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق اضافے کا اعلان کیا ہے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پنجاب حکومت بھی اپنے ملازمین کیلیئے وفاقی حکومت اور دیگر صوبوں کی طرز پر اضافے کا اعلان کرتی لیکن اعلان اس کے بلکل برعکس سامنے آیا ہے پنجاب حکومت نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 30% اضافے کا اعلان کیا ہے اور ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ دیگر صوبوں نے رننگ بیسک پر جبکہ پنجاب حکومت نے انیشل بیسک پر اضافے کا اعلان کیا ہے جس کا واضح مطلب یہ ہے وفاقی ملازم جس کی بیسک تنخواہ 30ہزار ہے اس کی تنخواہ میں مبلغ دس ہزار پچاس روپے اضافہ ہو گا جبکہ پنجاب حکومت کا ملازم جس کی تنخواہ بھی اتنی ہی ہے اس کو اضافہ پانچ ہزار سے بھی کم ملے گا جو کہ ایک بہت نا انصافی والی بات ہے ایکی ملک میں دو قانون اس سے بڑھ کر مذاق کی بات ہے پنجاب حکومت نے ایسے پنشنرز جنہوں نے اپنی جوانی ملک و قوم کی خدمت میں گزار دی ہے ان کی پنشن میں صرف 5%اضافے کا اعلان کیا گیا ہے جو بوڑھے پنشنرز کے ساتھ سرا سر زیادتی ہے اس زیادتی کے خلاف پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین و پنشنرز سراپا احتجاج بن گئے ہیں انہوں نے پنجاب سول سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے اس احتجاج کا دائرہ کار روز بروز وسیع ہوتا چلا جا رہا ہے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ پنجاب بھر کے سرکاری دفاتر میں مکمل تالے لگ چکے ہیں افسران دفاتر کے اندر نہیں جا سکتے ہیں کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے دفاتر کو بھی تالے لگ چکے ہیں تمام سرکاری ملازمین اپنے بچوں سمیت اور خاص طور پر خواتین ملازمین اپنے شیر خوار بچوں کو گود میں اٹھائے اس شدید گرمی اور تپتی دھوپ میں ذلیل و خوار ہو رہی ہیں لیکن وزیر اعلی پنجاب ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں ان کو ان ننھے شیر خوار بچوں پر بھی کوئی ترس نہیں آ رہا ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کوئی نوٹس لے رہی ہے جس کا فائدہ دیگر سیاسی جماعتوں کا جا رہا ہے
جماعت اسلامی نے مظلوم سرکاری ملازمین کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور اب تو حکومت کی اتحادی جماعت پی پی پی نے ملازمین کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے جس وجہ سے وفاقی اور پنجاب حکومت دن بدن نئے دلدل میں پھنستی جا رہی ہے اور اگر پنجاب حکومت نے بروقت کوئی درست فیصلہ نہ کیا تو اس کی مشکلات میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا چلا جائے گا ادھر اساتذہ تنظیموں نے امتحانات،پیپرز مارکنگ ڈینگی اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے ریونیو دفاتر مکمل طور پر لاک ہو چکے ہیں حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث عام عوام کو بھی مشکلات میں پھنسادیا گیا ہے پنجاب حکومت کیلیئے یہ لمحہ فکریہ ہے پی پی پی بھی سرکاری ملازمین کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے کل کو دیگر سیاسی جماعتیں بھی ملازمین کی حمایت میں میدان عمل میں نکل کھڑی ہو جائیں گیتو پنجاب حکومت بلکل تنہا ہو کر رہ جائے گی جس کا نقصان وفاقی حکومت کو بھی پہنچے گا الیکشن کا وقت بہت قریب ہے آج اگر ن لیگ کی حکومت پنجاب کے سرکاری ملازمین جنہوں نے کل کو اپنے ووٹ بھی کاسٹ کرنے ہیں ان کی حمایت میں کھڑی نہ ہوئی تو کل الیکشن میں کہانی الٹی بھی ہو سکتی ہے وفاقی حکومت یہ بات ہر گز نہ سوچے کہ پنجاب کے ملازمین کے ساتھ ان کا کیا تعلق ہے سب سمجھتے ہیں کہ ملازمین دشمن پالیسیاں کہاں کدھر تیار ہوتی ہیں ان کے نفاذ میں کردار کون ادا کرتا ہے اب عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنا تھوڑا مشکل ہو چکا ہے قوم کے معمار سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں ان کی دادرسی کیلئے کسی حکومتی نمائندے کو توفیق نہیں ہو رہی ہے دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین ان کو تسلی دلاسا دے رہے ہیں لیکن وزیر اعظم سمیت ن لیگ کے کسی وزیر یا دیگر عہدیدار کو توفیق نہیں ہوئی ہے کہ پیار جھوٹا ہی سہی دنیا کو دکھانے آجا کہ کم از کم ان سرکاری ملازمین کو طفل تسلیاں ہی دے دیں ملازمین کا احتجاج بڑھتا جا رہا ہے
اب تک اس احتجاج کے دوران دو اموات بھی واقع ہو چکی ہیں لیکن حکومت کو پرواہ ہی نہیں ہے وہ اس احساس معاملے کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہے ملازمین کا کوئی بھی نا جائز مطالبہ نہیں ہے وہ صرف وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق اپنی تنخواہوں میں اضافے اور پنشن لیو انکیشمنٹ رولز میں جو ظالمانہ ترامیم کی گئی ہیں ان کو ختم کرنیکا مطالبہ کر رہے ہیں پنجاب حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے ان غریب سرکاری ملازمین کے مطالبات مان لینے چاہیئں احتجاج آج چھویں روز میں داخل ہو چکا ہے اب یہ سلسلہ تھمنے والا نظر نہیں آ رہا ہے گرمی بھی بڑھتی جا رہی ہے لیکن ان ملازمین کے حوصلے بھی پست نہیں ہو رہے ہیں بلکہ مزید بڑھتے جا رہے ہیں احتجاجی خواتین میں مزید جذبہ بیدار ہو رہا ہے اگر سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو مزید اموات واقع ہو سکتی ہیں کوئی اور حادثات بھی رونما ہو سکتے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت پر عائد ہو گیاس سے قبل کے ھالات مزید خراب ہو جائیں حکومت کو ان ملازمین کے جائز مطالبات کو فوری تسلیم کر لینا چاہیے سرکاری ملازمین بھی بلکل ڈٹ گئے حکومت نے ان کو وہاں سے بھگانے میں بہت سی تدابیر کام میں لانے کی کوشش کی لیکن پنجاب پولیس نے بھی ملازمین کو ڈنڈے کے زور سے ہٹانے سے معزرت کر لی اس کے بعد حکومت کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا اور وفاقی حکومت کی تشویش بھی بڑھتی گئی آخر کار اللہ پاک نے غریب سرکاری ملازمین کی سن لی اور حکومت کے دلوں میں ان کیلیئے ہمدردی پیدا کی ہے وفاقی حکومت کی مداخلت پر پنجاب حکومت نے ملازمین کے سارے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس کے نتیجے میں احتجاج اختتام پزیر ہو گیا ہے اب بات نوٹیفیکیشن کے جاری ہونے تک ختم ہو گئی ہے اس موقع پر پنجاب ٹیچرز یونین ایپکا اور دیگر سرکاری ملازمین جنہوں نے مسلسل پانچ دن بھوک پیاس برداشت کی ہے ان کی کاوشین قابل ستائش ہیں ان کے اتحاد کی وجہ سے اللہ پاک نے ان کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے پنجاب ملازمین اتحاد زندہ باد