ادب کا امتحان ہو یا کھیل کا میدان، مذہبی جوش و خروش ہو یا سیاسی گہما گہمی۔ علاقہ سر صوبہ شاہ کی مٹی نے ایسے ہونہار پیدا کیے جنہوں نے ہر میدان میں اپنا لوہا منوایا۔اس ذرخیز زمین نے جہاں قد آور شخصیات کو جنم دیاوہاں کھیل کے میدان میں بھی ایسے سپر سٹار پیدا کیے جنہوں نے پاکستان تو کیا بیرون ممالک میں اپنا سکہ جمایا اور اپنے علاقے کی پہچان بنے۔گزشتہ کئی دہائیو ں سے علاقہ سر صوبہ شاہ کھیل کے میدان میں تحصیل کلر سیداں میں ایک الگ مقام رکھتا ہے۔ ہر گھر کا کوئی نہ کوئی فرد کسی نہ کسی کھیل سے ضرور وابستہ رہا۔ اس علا قے کے اکثر لوگ اپنی عمر کا آدھا حصہ کھیل میں صرف کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔بعض جگہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ باپ بیٹا ایک ٹیم کے دو کھلاڑی ہیں۔پسماندہ علاقہ ہونے کے با وجود اس علاقے میں کھیل کو اس قدر پسند کیا جاتا ہے کہ شاید ہی کوئی گاؤں یا محلہ ایسا ہو جہاں کھیل کا گراؤنڈ نہ ہو۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو یہ عالم تھا کہ بالخصوص شام کے وقت علاقائی میدان نوجوانوں سے بھر جاتے۔اس کے علاوہ علاقے کے بوڑھے بھی میدان کا رخ کرلیتے اور تما شائی بن کر اپنی گزری یا دیں تازہ کر لیتے۔نوجوان کھیل میں اس قدر مصروف ہوتے کہ انہیں کسی غیر اخلاقی ایکٹوٹیز(Activities)کی طرف دھیان ہی نہ جاتا۔نوجوانوں کے شوق کا یہ عالم تھاکہ شام کو کھیلنے کے باوجود جب صبح سکول جاتے تو ان کے بیگ میں کتابوں کے ساتھ ایک گیند بھی ہوتا جس میں وہ بریک ٹائم میں کھیلنا ضروری سمجھتے اور ہر طالب علم پڑھائی کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی کھیل میں حصہ لینا ضروری سمجھتا تھا۔یوں وہ صبح شام کھیل کے ساتھ منسلک رہتے۔حتیٰ کہ اس ذوق اور جنون کو دیکھتے ہوئے سکول ٹیچر بھی ان کے ساتھ شامل ہونا ضروری سمجھتے۔یو ں ہمارا نوجوان غر بت کے باوجود انٹر نیٹ، آوارہ گردی، نشے، چوری چکار ی اور عدم برداشت جیسی لعنت سے دور تھا۔خاص طور پر نوجوا ن ہسپتال تو کیا ڈسپنسری جانا بھی اپنے لیے موت سمجھتا۔
مگر بد قسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں اس علاقے کے علاقائی میدان غیر آبا ہو چکے ہیں۔ میدانوں پر چھایا سناٹاکسی عہد رفتا کی یا د تازہ کر رہا ہے اس حسرت کے ساتھ کہ شاید ہمیں کوئی آکر آبا د کرے۔علاقائی میدانوں پر چھائی اس ویرانی کو دور کرنے کے لیے سر صوبہ شاہ کے چند نوجوانوں نے ویران میدانوں کو آباد کرنے کا مصمم ارادہ کیا۔جن میں خضر حسین عرف(کھِجْو)ماسٹر رمضان منہاس سرفہرست ہیں۔حال ہی میں ان کی نگرانی میں سر صوبہ شاہ گراؤنڈ کو آباد کرنے کے لیے ایک عظیم الشان کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کیا گیا۔جس میں خطہ پوٹھوہار اور کشمیر کے علاوہ پنجاب بھر کے مشہور کرکٹر نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیااور اہل علاقہ سے خوب داد وصول کی۔ مشہور کھلاڑیوں میں خرم فرام چکوال۔سید فرقان شاہ۔ شکیل شاہ فرام کوٹلی۔عمران اٹک۔طاہری اسلام آباد۔سرمد جہلم۔عرفان بریکر۔قیصر راجہ اور عامر کھڑی نے جہاں اپنے فن کا مظاہرہ کیاوہاں اعجاز کالواور آوازپوٹھوہار ماسٹرسعید مدنی نے اپنی آواز کا خوب جادو جگا کر داد تحسین حاصل کی۔یہ خوبصورت ایونٹ ہفتہ بھر جاری رہاہر روزشام کو سینکڑوں کی تعداد میں تماشائی گراؤنڈ کی زینت بن جاتے۔فائنل میچ انتظامیہ یونین کونسل منیاندہ اور بگا شیخاں روات کے درمیان کھیلا گیا۔جس کو انتظامیہ یونین کونسل منیاندہ نے آسانی سے اپنے نام کر لیا۔میچ کے مہمان خصوصی سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کے لخت جگر خرم پرویز راجہ اور ضلعی صدر پاکستان پیپلز پارٹی چوہدری ظہیر سلطان تھے۔سرصوبہ شاہ میں اس خوبصورت ایونٹ کے انعقاد پر نہ صر ف معزز مہمانوں بلکہ علاقہ بھر کے نوجوانوں نے خوب سراہا۔اس خوبصورت ٹورنامنٹ کو سوشل میڈیاکے ذریعے بیرون ملک تک لائیونشر کیا جاتا رہا۔اس خوبصورت ایونٹ کے انعقاد پر انتظامیہ مبارک باد کی مستحق ہے۔اسی جذبے کو دیکھتے ہوئے سر صوبہ شاہ کے والی بال کے شوقین نوجوانوں نے سر صوبہ شاہ گراؤنڈ کو ایک بار پھر رونق بخشنے کے لیے فلڈ لائٹ والی بال میچ کا انعقاد کیا ہے جس میں ولید رضا شاری اور نوجوان ابھرتا ستارہ طیب رشید مدمقابل ہوں گے۔صاحب حیثیت لوگوں کو چاہئے کہ علاقائی میدانو ں کو آباد کرنے میں کردارادا کریں۔ہمارے نوجوان پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو ابھار سکیں۔تاکہ وہ انٹرنیٹ اور Pub.gجیسی لعنت سے بچ سکیں۔ کیونکہ صحت مند ذہن ہی صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتا ہے۔
321