تحریر: آصف شاہ
موجودہ حکومت نے تبدیلی کا جو نعرہ لگایا تھا عوام نے اس کو سر آنکھوں پر رکھا اور تحریک انصاف کو کامیاب کرایا‘ تبدیلی کے دعووں میں ایک دعوی پولیس نے نظام کو تبدیل کرنا تھا لیکن حکومت بنے جتنا بھی وقت گزر چکا عوام کو تبدیلی تو نظر نہ آئی مگر محکمہ پولیس کی بے حسی اور نااہلی پہلے سے زیادہ کھل کر سامنے آچکی ہے اس نظام کو کون ٹھیک کرے گا یہ ایک سوال ہے چند روز قبل یوسی روات کے موضع بھنگڑیل میں ڈکیتی کے دوران سر شام ہی فائرنگ سے 25 سالہ نزاکت نامی نوجوان کو قتل کر دیا گیا یہ واقع تھانہ سہالہ کی پولیس چوکی روات کے عین سامنے پیش آیااور واردات تقریبا 25منٹ تک ہوتی رہی بالا آخر ملزمان نے نوجوان کو سرعام گولیاں مار کر قتل کر دیا اور باآسانی فرار ہوگئے لیکن اس ساری واردات کے دوران پولیس چوکی پر موجوچوکی انچارج اور اہلکاروں کی آنکھ نہ کھل سکی اور وہ عین چوکی کے سامنے ہونے والے واقع سے مکمل طور پر لاتعلق رہے جبکہ لواحقین اس کو زخمی حالت میں ہسپتال لے گے جہاں پر ڈاکٹروں کی ٹیم نے اس کوہ جان بچانے کی مکمل کوشش کی لیکن وہ جان نہ بچا سکے اور نزاکت جان کی بازی ہار گیا اور اصل معاملہ اس کے بعد جا کر شروع ہوا لواحقین کے مطابق پولیس اور چوکی انچارج موصوف موقع پر نہ جا سکے اور لاش رات بھر پوسٹمارٹم کے لیے ہسپتال میں رہی پھر ایس ایچ اوکو کال کی گئی تو موصوف کا کہنا تھا کہ اس قتل سے اہم ایک چوری کی واردات ہے اس لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے کہ اس معاملہ کو دیکھ سکیں اس سے زیادہ بے حسی کا کیا مقام ہو سکتا ہے کہ ایک جانب قتل کی واردات کو بارہ گھنٹے گزر نے کے پولیس موقع پر نہ پہنچی اور ایک بااثر شخصیت کی چوری کے ملزمان تلاش کرتی رہی اتنی اندھیر نگری کہ ایک جوانسالہ قتل اس کے لواحقین رل گے لیکن پولیس کے محکمہ کے افسران کو گوارا تک نہ ہوا کہ موقع واردات پر پہنچ سکیں دوسری جانب چیئرمین یوسی روات چوہدری اظہر اور وائس چیئرمین راجہ شہزاد نے واردات کے بعد لواحقین کے ساتھ مل کر بھاگ دوڑ کرکے ایک مکمل عوامی نمائندہ ہونے کا حق ادا کیا پولیس کی بے حسی کو دیکھ کر اہلیان علاقہ نے ا حتجاج کا فیصلہ کیا جس پر انہوں نے لاش کو مین جی ٹی روڈ پر رکھ کر جب احتجاج شروع کیا اور روڈ کے دونوں جانب گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی تو پولیس کے اعلی افسران کی آنکھیں کھل گئی کہ کوئی واقع ہو گیا جس پر ایس ایچ او ،ڈی ایس پی اور ایس پی ورورل عمر خان موقع پر پہنچ گے اور لواحقین سے مذاکرت کیے اور ایس پی عمر خان نے یقین دلایا کہ اس کیس میں غفلت کے مرتکب محکمہ پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی اس موقع پر ایک بار پھر چیئرمین یوسی روات اور وائس چیئرمین نے پولیس کے سینئر افسران کو آڑھے ہاتھوں لیا چوہدری اظہر نے کہا کہ روات اور اس کے گرد نواح میں ہونے والے تمام چھوٹے بڑے جرائم پولیس اور قبضہ مافیاء کی مکمل پشت پناہی میں ہوتے ہیں لیکن آج تک کوئی بھی ملزم پکڑا ہی نہیں جا سکا کیا پولیس افسارن اس سے اتنے ہی بے خبر ہیں تو ان کو محکمہ چھوڑ کر گھر بیٹھ جانا چاہیے ،روات پولیس چوکی میں ایسے اہلکار اور چوکی انچارج کو تعنیات کیا جاتا ہے جو گزشتہ پندرہ سے بیس سالوں تک یہاں موجود ہیں اور جرائم کے ایک ایک ٹھکانے سے واقف ہیں لیکن کاروائی اس لیے نہیں کرتے کہ ان کا دانا پانی بند ہو جاتاہے اوروہ برملا کہتے ہیں کہ یہ سب ان کے افسران کی ملی بھگت سے ہی ہو رہا ہے چیئرمین یوسی روات نے ایس پی رورول کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپ ٹی چوک سے روات تک ایک بڑا آپریشن کریں ایک ماہ کے اندر اندر روات امن کا گہوارو بن جائے گا روات کو کراچی میں بدلا جارہا ہے وفاقی دارلحکومت کا حصہ ہونے کے باوجود رواے میں جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے سب سے بڑے اور زیادہ قبضہ مافیاء یہاں موجود ہے لیکن کبھی کسی ادارے نے جرات نہ کی کہ اس کے خلاف کوئی ایکشن لیں جس پر ایس پی رورل عمر خان نے یقین دلایا کہ اس واقع سمیت وہ تمام معاملے کی انکوائری ان کی زیرنگرانی ہو گی لواحقین کو اگر کسی قسم کے تحفظات ہوں تو وہ ان سے زاتی نمبر پر رابطہ کریں وہ ان کے تحفظات دور کریں گے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایسے ہی معاملات چلنے ہیں کہ ایک واقع ہو جائے لواحقین احتجاج کریں روڈ بند کرنے پر مجبور ہو جائیں تو ایسے محکمہ کا کیا فائدہ جو عوام کے ٹیکسز پر پل رہا ہے اور عوام کے لیے سفید ہاتھی بن رہا ہے لیکن جب اسی محکمہ نے کسی سیاسی آشیر باد سے کوئی کام کرنا ہوتا ہے تو تمام معاملات صحیح ہوجاتے ہیں ملزمان چند گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار بھی ہوجاتے ہیں اس اندوہناک واقع کی ایف آئی آر اب تین سے چار روز گزرنے جا کر ہوئی ہے۔تھانہ سہالہ پولیس تاحال ملزمان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کر سکی عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے لیے ایس ایچ او کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے لیکن جن کے ساتھ یہ ظلم ہوا ہے وہ کہاں ہیں حکومت وقت کو چاہیے کہ پولیس کے نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی عملی اقدامات کریں صرف نعروں باتوں اور سیاسی بیانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے پولیس کا محکمہ کے بگڑے پن کو ختم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کی اشد ضرورت ہے اگر عوام کے ساتھ ایسے ہی معاملات چلتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب عوام کا ہاتھ محکمہ پولیس کے خلاف اٹھے گا اور پھر بہت دیر ہو چکی ہو گی انصاف کے تقاضے پورے کرنا ہوں جبھی مدینہ کی ریاست کا خواب حقیقت بن سکتا ہے {jcomments on}