آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
روات اسلام آبا د کا گیٹ وے ہے لیکن اس کی حالت اتنی بری ہے لگتا ہے کہ یہ کوئی جنوبی پنجاب کا حصہ ہے اس کی بڑی وجہ روات کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے سیاست میں آکر اپنے اور اپنی نسلوں کو سنوار لیا ہے لیکن جن لوگوں سے انہوں نے ووٹ لیے ہیں ان کی جانب انہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد کبھی توجہ ہی نہیں دی کہ جن کی ووٹوں سے وہ کامیاب ہوئے ہیں اور دوسری جانب اگر کسی نے اس کو سدھارنے کی کوشش کی تو اس راہ میں روڑے اٹکائے گئے اس کا عملی نمونہ گزشتہ دنوں اس وقت نظر آیا جب این ایچ اے نے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیایہ آپریشن بہترین طریقہ سے جاری تھا کہ یکدم اس کو روک دیا گیا اس کے پیچھے کیا محرکات تھے یہ بھی جانتے ہیں لیکن اس سے پہلے اس بات پر نظر ڈالی جائے کہ یہ آپریشن شروع کس طرح ہو ا روات سے ہی تعلق رکھنے والی برطانیہ میں نوجوان شخصیت جو سوشل میڈیا پر سرگرم اور شعبہ وکالت اور صحافت کے میدانوں میں بیک وقت طبعہ آزمائی کرتے رہتے ہیں انہوں نے این ایچ اے کو برطانیہ سے لیٹر لکھا جس میں کہا گیا کہ روات میں این ایچ اے کی جگہ پر ایک مافیاء قابض ہے اس پر عرصہ دراز سے خواب خرگوش کے مزے لینے والے محکمہ کی آنکھ اچانک کھل گئی اور اس نے آپریشن شروع کیا لیکن مخصوص جگہوں پر آپریشن کرنے کے بعد انہوں نے رخ کیا کچرا کنڈی کا جو یوسی چیئرمین نے بنوائی تھی اس پر لگ بھگ 7 لاکھ روپے لاگت آئی تھی اس کو گرا کر محکمہ باقی ماندہ آپریشن ادھورا چھوڑ کر چلتا بنا یوسی کی عوام اب برملا یہ بات کرتی نظر آتی ہے کہ چوہدری نذیر نے آپریشن کروایا وہ ٹھیک ہے لیکن صرف اور صرف کچرا کنڈی کو ہی کیوں نشانہ بنایا گیا اس جگہ پر تو بہت سء جگہیں ایسی ہیں جہاں پر این ایچ اے کی جگہ پر قابضین بیٹھے ہوئے ہیں لیکن اصل حقائق یہ ہیں یہاں قریب ہی موصوف کی ایک مارکیٹ ہے جس کی وجہ سے کچرا کنڈی ان کے لیے ایک مسلہ بن رہی تھی اور انہوں نے اپنے ایک پاو گوشت کی خاطر پورے کا پورا بیل ز بح کروادیا اور پھر صرف یہ ہی نہیں انہوں نے اس کا سارا ملبہ چیئرمین یوسی پر ڈالنے کی کوشش کی بلکہ جب چیئرمین یوسی نے اس آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے متعلقہ محکمہ کو کہا تو اس پر کھوکھا یونین کو یوسی چیئرمین کے سامنے لاکھڑا کیا گیا جہاں ایک طرف کھوکھا یونین والے اس کا زمہ چیئرمین یوسی پر ڈالتے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف یوسی چیئرمین کا کہنا ہے کہ اگر آپریشن شروع کیا ہی گیا تھا تو پھر اس میں کسی قسم کی کوئی رعائیت نہیں ہونی چاہیے تھی آدھا تیتر اور آدھا بٹیر والا سلسلہ اب نہیں چلے گا چوہدری اظہر یہ بات کہتے نظر آتے ہیں کہ اس روات کیا ایک یہی جگہ تھی جس پر آپریشن اتنا ناگزیر ہو چکا تھاکہ کچرا کنڈی کو گرانا ضروری تھا اگر آپریشن ہوگا تو بلا تفریق اس میں کسی کے ساتھ کوئی رعائیت نہیں ہوگی اب یونین کونسل نے متعلقہ محکموں جن میں این ایچ اے،سی ڈی اے،انکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ ہر اس شعبہ کو بزریعہ لیٹر اگاہ کر دیا گیا ہے اور انشاء اللہ روات میں اپریشن کلین اپ ہو گا اور کسی کو کوئی معافی نہیں ہو گی اور دوران آپریشن آپ کو نظر آئے گا کہ کچھ سفید پوشوں کی غیر قانونی بلڈنگز بھی اس کی ذد میں آئینگی لیکن کسی سے کوئی رعائیت نہیں کی جائے گی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب سے چوہدری اظہر نے یوسی روات کا نظام سنبھالا تواس وقت ہر طرف کرپشن کا دور دورا تھا لیکن انہوں نے آکر مختلف محکموں کے خلاف کاروائی کی جو اس وقت کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے تھے جہاں چیئرمین نے اس کرپشن کے سیلاب کے آگے بندھ باندھ دیاعوام کی خاطر دن بھر عدالتوں میں چکر کاٹنے والے اور ایک( چھلی) کھا کر عوام کے کیس لڑنے والے یوسی چیئرمین کی کاوشوں کو سلام نہ کرنا یقیناًزیادتی ہو گی یہاں پر ایک بات قابل زکر ہے کہ کہ اگر چیئرمین یوسی چاہتے تو وہ بھی نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ اپنی نسلوں کو سنوار سکتے تھے لیکن انہوں نے اس کرپشن کے پیسے پر لعنت بھیجی دوسری طرف ایک بات جو تشویش ناک ہے وہ ہے کہ کل تک جو لوگ موجودہ چیئرمین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے آج وہی ان کے خلاف ایک محاز بناتے نظر آرہے ہیں اس کی کیا وجہ ہے اس کے علاوہ مختلف پارٹیوں سے مفاد حاصل کرنے والوں کوآج جب اپنا مفاد شائید پوراہوتا نظر نہیں آرہا ہے اس وقت روات میں ابا جی کے نام پر سیاست کرنے ولا ایک ٹولہ بھی موجود ہے جو ہر آنے والی حکومت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے لیکن ان کا اس معاملہ پر خاموشی کافی پراسرا ر ہے،دوسری طرف ارشد رحمان مغل کا کھوکھا مالکان کے حوالہ سے موقف اپنی جگہ صحیح ہے لیکن ان کو اس بات کو بھی مد نظر رکھنا ہو گا کہ اس سارے معاملے کی شروعات کہاں سے ہوئی ہیں اور کون سے محرکات اس کے پیچھے ہیں جو شائید ہر بار خود پیچھے رہ کر اپنا مفاد حاصل کر لیتے ہیں ایسے عناصر کے خاتمے کے بعد ہی روات کی عوام کے مسائل حل اور ان سارے مفاداتی عناصر کو مقابلہ کرنے کے لیے لیکن گزشتہ بلدیاتی الیکشنوں میں آذاد حثیت سے کامیاب ہونے والے موجود چیئرمین چوہدری اظہر جب منتخب ہوئے تو اس وقت عوام اور بالخصوص ان کا ساتھ دینے والے کافی خوش تھے کہ اب حالات بدلی ہونگے لیکن ایک مخصوص ٹولے نے اپنے مفادات کی خاطر ان کو ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بجائے عدالتوں میں گھسیٹ لیا لیکن ہمت مرداں مدد خدا کے عملی تفسیر بنے ہوئے چوہدری اظہر اعلان ہے کہ بقول شاعر مشرق علامہ اقبال ،،مجھے ہے حکم ازاں،،
137