189

رمضان المبارک کی خیر و برکات

رمضان المبارک میں خیرو برکات‘احسانات و احساسات فرائض واجبات‘سنن اور نیکی کے کاموں کا اجر و ثواب کئی گنا بڑھ جاتاہے حتیٰ کہ نفل کاثواب بھی بڑھا کر فرض کہ برابر اور ایک فرض کاثواب 70فرائض کہ برابر کردیاجاتاہے اس ماہ مقدس میں اللہ ہمیں عبادات‘ذکرو اذکار‘تلاوت قرآن مجید سمیت دیگر نیک اعمال کرنے اور اس ماہ مبارک کی قدر کرنیکی توفیق عطاء فرمائے آمین۔ بلاشک و شبہ اس ماہ مبارک میں انوار و تجلیات سایہ فگن ہوجاتیں ہیں‘ایمان و عمل کی بہاریں لوٹ آتی ہیں اللہ کے فضل وکرم کی پرنور چادرہم پررحمت برساتی ہے نیکی کے اجروثواب میں اضافہ کردیاجاتاہے شیاطین و برے اعمال کا دروازہ بندکردیاجاتاہے اللہ کی رحمت کاسایہ قائم ہوجاتاہے یہ ماہ مبارک ہزاروں‘لاکھوں‘کڑوڑوں برکتوں اور سعادتوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہم پر اللہ کی رحمت کی بارش برسانے کوتیارہے لیکن ہر بندہ مؤمن کوبھی چاہیے کہ اپنی استعداد اور قوت کے مطابق اس مبارک مہینہ کی برکتوں اور رحمتوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ھوئے قرب الٰہی کا ذریعہ تلاش کرے رمضان کی سعادتوں‘ برکتوں‘اور رحمتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے سب سے اہم اور ضروری کام یہ ہے کہ ہم گزشتہ زندگی کی ساری کمی کوتاہی، لغزش، لاپرواہی، اورگناہوں سے کنارہ کش ہوکر توبہ تائب ہوجائیں،ظاہر وباطن کو خوب پاک و صاف کرلیں،حقوق اللہ و حقوق العباد پرنظرثانی کرتے ہوئے حقوق کا خاص خیال و لحاظ رکھیں اور آئندہ کہ لئے احتیاط برتیں رمضان المبارک کی قدر ایسے کی جائے جیسے اللہ نے حکم دیااور یہ حکم قرآن مجید کی سورہ بقرہ میں ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے’اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں‘جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو (تقوی اختیار کرو)روزہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے،اس لئے اس مبارک مہینہ کا نہایت ذوق و شوق سے اہتمام کیا جائے بغیر عذر شرعی کے کسی حال میں روزہ ناچھوڑا جائے اسی طرح تراویح بھی رمضان المبارک کا خاص تحفہ ہے اس کا بھی خاص اہتمام کیاجائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رمضان المبارک کی آمد پر آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے بھی کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازوں کو بند کرکے شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور ندا کرنے والا کہتا ہے اے نیک بختو اور خوش نصیبو اعمال صالحہ کے لئے بارگاہ خداوندی کی طرف آؤ مساجد کی طرف آؤ یہی وہ ماہ مقدس ہے جس میں عمل قلیل پر بھی جزائے جلیل عطا کی جاتی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم ایمان والے ہیں اور ایمان والوں پر ہی روزہ فرض کیا گیا ہے اب جب کہ ماہ رمضان المبارک کا آغازہوچکاہے اگر ہمیں اس مہینہ کے روزوں سے تقویٰ حاصل کرنا ہے تو چند ضروری چیزوں کا اہتمام کرنا ضروری ہے بندہ رمضان میں ایک ماہ تک بھوک و پیاس برداشت کرتا ہے تو اس کو احساس ہوتا ہے کہ فاقہ‘بھوک اور پیاس کسے کہتے ہیں اور غریب و نادار لوگوں پر کیا گزرتی ہے اور ان کا بھوک سے کیا حال ہوتا ہے اس طرح ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے روزہ میں مومن بندہ کو اللہ تعالی کی رضا کے لئے بھوک و پیاس برداشت کرنی پڑتی ہے روزہ قوت صبر پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے رمضان میں ایک اہم عبادت تلاوت قرآن بھی ہے رمضان نیکیوں کا مہینہ ہے اس مبارک مہینہ میں اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے اس مبارک ماہ میں اپنے نفس پر مکمل قابو رکھنا، یعنی غصہ اور غیرصحیح الفاظ زبان سے نہ نکالنا اگر کوئی شخص جھگڑا کرتا ہے تو اس سے کہہ دینا کہ
میں روزہ سے ہوں یا میرا روزہ ہے اسی طرح غیر شرعی اعمال سے دور رہنا ضروری ہے۔رسول اکرم شفیع اعظمﷺ اس مبارک مہینہ میں بہت زیادہ سخاوت فرماتے اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ اس مہینہ میں انسان کی ضروریات زندگی زیادہ ہو جاتی ہیں ہر شخص زیادہ سے زیادہ عبادت کرلینا چاہتا ہے جس کی وجہ سے کمائی کے مواقع کچھ کم ہو جاتے ہیں اور غریبوں کے لئے تو اور بھی زیادہ اس لئے مالدار کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اپنی دولت کا کچھ حصہ اس مہینہ میں اللہ کے راستے میں خرچ کریں تاکہ غریبوں کی ضروریات پوری ہو جائیں۔حضرت عوف بن قیس رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے کہا آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں، روزہ رکھنے سے اور بھی کمزور ہو جائیں گے (لہذا روزے مت رکھئے)آپ نے فرمایا میں ایک طویل سفر کے لئے زادراہ تیار کر رہا ہوں‘کیونکہ اللہ تعالی کی اطاعت و فرماں برداری پر صبرکرنا زیادہ آسان ہے اس کے عذاب پر صبر کرنے اس سے معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے سے عذاب میں تخفیف ہوتی ہے یعنی گناہ دھلتے ہیں اللہ تعالی کا ارشاد ہے اے ایمان والو! اللہ کے سامنے سچی توبہ کرو(سورہ شوری)قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کریں چونکہ قرآن پاک رمضان المبارک میں نازل ہوا ہے اللہ کے رسول ﷺ رمضان المبارک میں قرآن پاک کا دور فرماتے تھے صدقات و خیرات کی کثرت فرماتے تھے ہمیں بھی چاہیے ہم اللہ کہ حکم اور رسول اکرم شفیع اعظمﷺ کے راستہ پرچلیں کیونکہ اس ماہ مبارک میں ہر عمل کا ثواب ستر گنا زیادہ بڑھادیاجاتا ہے اس مبارک ماہ میں نمازیں باجماعت پابندی سے ادا کریں ایک نماز سے دوسری نماز ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ اور ایک رمضان المبارک سے دوسرے رمضان المبارک تک کے گناہوں کو اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے ساتھ ہی نماز تہجد کا اہتمام بھی کریں اور دعاؤں کا بھی اہتمام کریں کیونکہ روزہ دار کی دعاء افطار سے قبل رد نہیں ہوتی اپنے بھائیوں کو اس ماہ میں نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکناچاہئے۔مالک حقیقی کی عبادت کے لئے انسان میں تقوی پیدا ہو تو خدا کی عبادت اطاعت اور فرماں برداری میں لذت محسوس ہوتی ہے تقوی یہ ہے کہ انسان حرام چیزوں سے اجتناب کرے اور روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ کوئی دوسری عبادت اس کا بدل نہیں ہو سکتا روزہ ایک خاموش عبادت ہے جو اجرو ثواب کیساتھ ساتھ اپنے سے کمزور لوگوں کی ضروریات کاخیال رکھنے کادرس دیتا ہے،بھوک برداشت کرکہ غریب مفلس لوگوں کہ صبر کااحساس دلاتا ہے،بریاور بد اعمال سے بچنے کا ذریعہ بھی ہے اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں