ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ شروع ہوچکا ہے ماہ مبارک میں حسب سابق اشیاء خوردونوش خصوصاً سحری وافطاری میں زیادہ استعمال ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوچکا معاشرے کے سب زیادہ محنتی اور کم ترین اجرت پانے والے مزدور طبقے کے لیے سانس اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا بہت مشکل ہوچکا ہے۔ناسمجھ اور ناپختہ ذہن کے چھوٹے بچوں کو باپ کی مشکلات اور محدود آمدنی میں زندگی کو گھسیٹنے کی جدوجہد کا علم نہیں احساس اورآگاہی کی شعوری منزل کی عمر سے دور یہ معصوم سحری وافطاری کے وقت ان چیزوں کی فرمائش کرتے ہیں جو ان کی نگاہیں اپنے اردگرد صاحب حیثیت لوگوں کے دسترخوانوں پر دیکھتی ہیں ایسے میں والدین کا جگر کٹ ساجاتا ہے لیکن ہمیں ہر حال میں رب کائنات کی تقسیم پر شکر ادا کرنے کا حکم ہے۔سخت ترین محنت کے باوجود اس طبقے کی زندگی ادھوری ضرورتوں کو کے حصول میں ہی پوری ہوجاتی ہے ایسے میں ان کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ان کے لیے کچھ بہتر کرنے والے مسیحا بھی میدان عمل میں نظر آتے ہیں جو حکم خداوندی کے تحت اپنے مستحق بھائیوں کی ضروریات میں ان کی مدد کرتے ہیں طارق پرویز بھی ان مسیحاؤں میں سے ایک ہیں جو یوکے میں سیٹل ہونے کے باوجود اپنی دھرتی اور اپنے دھرتی کے لوگوں سے نہ صرف انسیت و محبت رکھتے ہیں بلکہ اوران کے دکھ درد میں شامل ہوکر کسی حد تک ان کی مشکلات میں کمی کے لیے بھریورکردار بھی ادا کرتے ہیں۔مستحق خاندانوں کی ماہانہ مدد کے علاوہ ماہ رمضان میں ان کے بیول میں دست راست نوجوان ثاقب وارثی غریب اور مالی مشکلات کے شکار خاندانوں کی دہلیز پر اشیاء ضروریہ پہنچانے کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں اس سال بھی حسب سابق طارق پرویز صاحب کی جانب سے ثاقب وارثی نے لگ بھگ 185 مستحق خاندانوں کو رمضان کے لیے راشن پہنچانے کی ذمہ داری احسن طور ادا کی جو گذشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے۔اس کارخیر سے ان خاندانوں کی ماہ رمضان میں مشکلات کسی حد تک کم ہوسکتی ہیں۔طارق پرویز کی شخصیت عجیب وغریب اور منفرد سوچ کی حامل ہے جس کی انفرادیت اور ارادوں کی مضبوطی اس کے پائے استقلال میں لرزش نہیں آنے دیتی وہ جنم بھومی سے کوسوں دور سمندر پار بیٹھ کر بھی اپنے لوگوں اپنے نوجوانوں کے لیے فکرمند رہتے ہیں۔طارق پرویز ایک ایسا پیارا انسان ہے جس کو پہلی بار دیکھنے سے دل کہتا ہے کہ میں نے اسے پہلی بار سے پہلے بھی دیکھا ہوا ہے۔اللہ ان کو دکھی انسانیت کی مزید خدمت کی توفیق عطافرمائے اور ان غرباء کے صدقے انہیں مزید کامیابی وکامرانی عطافرمائے۔اسی طرح سویرا فاونڈیشن کے پلیٹ فارم سے مستحق خواتین میں آٹھ لاکھ کی رقم پانچ پانچ ہزار روپے فی کس کے حساب سے تقسیم کرنے کے علاوہ اعلیٰ کوالٹی کی اشیاء خوردونوش پر مبنی مہینے بھر کا راشن بھی تقسیم کیا گیااور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے کچھ دیگر صاحب حیثیت افراد بھی اس نیک کام میں مصروف ہیں۔رب کا ئنات کی رضا کے لیے اپنے رزق حلال سے غریب اور نادار خاندانوں کی مدد کرنیوالے تمام افراد لائق تحسین ہیں۔نفسانفسی کے اس دور میں جہاں لوٹ مار معاشرے کا رواج بن چکا ہو وہاں کسی کا اپنے وسائل سے اپنے لوگوں کی مدد کرنا یقیناََ ایک بہترین اور قابل ستائش عمل ہے۔اللہ تعالیٰ تمام افراد کی اس نیکی کو شرف قبولیت بخشے اور انہیں اس نیک کا م کا اجراء عظیم عطا فرمائے۔
277