پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہو گئی اور میاں شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہو گئے یوں تو پورے ملک میں مہنگائی بیروزگاری اور دیگر مسائل رہے ایم این اے صداقت عباسی جنہوں نے واقعی پندرہ سال قبل پی ٹی آئی میں شامل ہو کر محنت کی اور ایک وزیراعظم کو ہرا کر کامیاب ہو ئے اور چار سال عوام کے درمیان نہ آئے اور نہ انہوں نے کبھی کھلی کچہری لگائی نہ ادارے ٹھیک کیے نہ میگاپراجیکٹ دیئے اس حلقے میں بھی راجہ صغیر احمد جو مسلم لیگ شاہد خاقان عباسی گروپ سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ کر کامیاب ہوئے یا کرائے گئے انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور عمران خان سے ملاقات ہوئی انکا کہنا تھا کہ میں صرف اس تحصیل میں یونیورسٹی کے لیئے شامل ہوا خیر وہ آپ نے دیکھ لیا پی ٹی آئی میں جانے کے لیئے ان سے کوئی ڈیل ہوئی یا ویسے گئے یہ تو جہانگیر ترین اور دیگر قیادت کو معلوم ہو گا مگر ان کے دوستوں نے ضرور مشورہ دیا ہو گا کہ آپ جائے کیونکہ حکومت میں شامل ہونے سے ان لوگوں کے مفادات بھی تھے خیر راجہ صغیر احمد نے کہا کہ میں نے اگر راجہ ظفر الحق کو چھوڑ دیا تو شاہد خاقان عباسی کو بھی چھوڑ سکتا ہوں میرا مرنا جینا پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ادھر صداقت عباسی راجہ طارق محمود مرتضیٰ نے تمام تنظیموں کو ناراض کیا نظریاتی ورکروں کو دور کیا اور چند مفاد پرست ٹولے کو ساتھ رکھا اور مثالیں دیا کرتے تھے ایم پی اے بھی اور ایم این اے بھی کہ ہم دونوں ایک پیج پر ہیں خیر چار سال گزر گئے چھوٹی چھوٹی گلیاں تو بنائی ہوں گی مگر عملی طور پر صداقت عباسی نے کوئی وعدہ پورا نہ کیا حکومت ختم ہوئی تو ایم پی اے راجہ صغیر احمد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پرانے دوستوں کے کہنے پر حمزہ شہباز سے ملاقات کی اور مسلم لیگ ن میں شامل ہو گے اور اس وجہ سے ایم این اے صداقت عباسی اور دیگر قائدین سکتے میں چلے گئے راجہ صغیر احمد کے فیصلے سے انکو جو سیاسی نقصان ہو گا وہ تو ہو گا کیونکہ عوام علاقہ نے انکے اس فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا مگر اب اس حلقے میں جو سیاسی صورتحال ہے وہ یکسر بدل گئی ہے صداقت عباسی جن کو کہوٹہ کے عوام نے ووٹ دیکر کامیاب کرایا اور انہوں نے آج تک نہ نارہ میں کالجز بنائے نہ سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال نہ یونیورسٹی شہر کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے اوور ہیڈ برج بھی تعمیر نہ ہو سکا گو کہ انہوں نے ایم اینڈ آر کے فنڈز بھی خوردبرد ہوئے مگر انکوائری نہ کرا سکے چند روز قبل انہوں نے ٹوارزم ہائی وے جو پندرہ ارب کا منصوبہ تھا اور وہ چوکپنڈوری سے مٹور بیور پنجاڑ نڑھ کوٹلی ستیاں سے گزرتا مری جاتا انہوں نے بڑی کوشش کی کہ اس کا افتتاح مٹور سے کیا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب آئیں مگر ایسا نہ ہو سکا آج جب انکی حکومت ختم ہو گئی اور مسلم لیگ ن کے وزیراعظم ہیں تو اچانک صداقت عباسی راجہ طارق محمود مرتضیٰ ایم پی اے میجر لطاسب ستی اور دیگر قائدین نے افتتاح کیا صرف میڈیا کو بریفنگ دی کوئی تختی نہ لگائی اگر لگاتے تو بھی وہ شاہد عباسی کی طرح جعلی تصور کی جاتی وہاں انھوں نے مزید منصوبے بھی گنوائے موجودہ سیاسی صورتحال میں تمام کچھ ہونے کے باوجود عمران خان کے لیئے عوام میں ہمدردی ہے کرنل شبیر کیش کرا سکتے ہیں اس وقت مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی گروپ کی طرف سے ہل ٹاپ پر راجہ صغیر احمد کے اعزاز میں افطار پارٹی دی گئی جس میں شاہد خاقان عباسی مصدق ملک کے علاوہ شاہد عباسی گروپ کے بلدیاتی نمائندوں اور دیگر نے شرکت کی اور ان کو خوش آمدید کیا مسلم لیگ ن جو کہ کئی سالوں سے دھڑے بندی کا شکار رہے ہر شخص کو علم ہے کہ شاہد عباسی گروپ اور راجہ محمد علی گروپ الگ ہیں اس کی وجہ سے گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کو نقصان بھی اٹھانا پڑا مگر اب جب راجہ صغیر احمد باقاعدہ مسلم لیگ میں شامل ہو گئے ہیں اور شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ راجہ صغیر نے جو احسان کیا اس کا قرض آئندہ الیکشن میں اتار دیا جائے گا مطلب کہ ٹکٹ ان کو دیا جائے گا مسلم لیگ ن کے اندر اختلافات مزید بڑھ جائیں گے برگیڈیر شازالحق بھی کافی متحرک ہیں اور عمران کے ویثرن کے لیئے کھڑے ہیں نوجوان بھی ان کو چاہتے ہیں کرنل شبیر اعوان جو کہ ہر حال میں الیکشن لڑیں گے اور زیادہ چانس ان کے آزاد امیدوار کے تھے انہوں نے دو سال سے رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے اس حلقے کے لیئے موزوں شخصیت بھی ہیں جبکہ طارق محمود مرتضیٰ بھی ٹکٹ کے امیدوار ہوں گے اور پر امید بھی ہیں اس سارے سیاسی منظر نامے میں فی الحال غلام مرتضیٰ ستی جو پڑھے لکھے اور جرت مند شخصیت ہیں سابق ایم پی اے راجہ محمد علی جنہوں نے ہمیشہ شرافت کی سیاست کی اور اپنے دور میں اربوں کے کام بھی کرائے۔
