آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
پورے پاکستان کی عوام کی طرح کلرسیداں کے عوام نے تبدیلی کے حق میں ووٹ دیا تھا کلرسیداں ماضی قریب میں سیاسی سرگرمیوں کا مرکزرہا ہے اور کسی بھی سیاسی پارٹی کے لیے کلر سیداں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے کلرسیداں کی ایک خاص پہچان ہے،تحریک انصاف کی موجودہ قیادت تاحال وعدوں سے آگے نہ بڑھ سکی ہے ہے لیکن کچھ معاملات میں وہ ساری حدیں پار کرتے نظر آئے ہیں گزشتہ دنوں کلرسیداں پبلک سیکرٹریٹ میں مقامی سیاسی عمائدین کی ایک بیٹھک کا اہتمام کیا گیا جس میں ایم این اے صداقت علی عباسی ایم پی اے راجہ صغیر ملک سہیل اشرف تحصیل صدر راجہ ساجد جاوید میڈم نبیلہ انعام کے علاوہ تحصیل بھر کے کمیٹیوں کے ،ممبران اور ہیڈز نے شرکت کی اس موقع پر ، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری جیل خانہ جات راجہ صغیر احمد نے ایم این اے صداقت عباسی کے علاوہ تحصیل کلر سیداں کی پی ٹی آئی قیادت کی موجودگی میں سابق ایس ایچ او کلر سیداں ظہیر بٹ پر الزام عائد کیا تھا اس نے منشیات فروشوں سے ڈیل کر کے بھاری رشوت لی ہے۔جس پر میں نے ایس ایچ او کلر سیداں ظہیر بٹ کو منشیات فروش گروہ سے ڈیل کرنے کے الزام میں تبدیل کر دیا گیا۔میٹنگ کے دوران راجہ صغیر احمد نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ ایس ایچ او نے منشیات فروش گروہ سے ڈیل کر کے 30 لاکھ روپے کی رقم وصول کی اور وہ کوہ نور مل راولپنڈی کے پاس ایک کوٹھی کی تعمیر کر رہا ہے راجہ صغیر نے دعوی کیا تھا کہ اس ڈیل کے ویڈیو اور تصویری ثبوت بھی موجود ہیں لیکن راجہ صغیر سابق ایس ایچ او کلر سیداں ظہیر بٹ پر لگائے کے الزامات کو میڈیا کے سامنے لانے سے تاحال سامنے نہ لاسکے ہیں ،اس موقع پر راجہ صغیر کی تقریر کے دوارن ہی صداقت عباسی نے کہا کہ اس تبدیلی میں ان کا کوئی ہاتھ ہے نہ ان کو پتہ ہے،دوسری جانب تبدیل ہونے والے ایس ایچ او ظہر بٹ سے جب موقف لیا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسے کاموں پر لعنت بھیجتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ا للہ کی زات کا شکر گزار ہوں اپنے تیس سالہ سروس کیریئر میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر شرمندگی ہو،میں اپنی اولاد کو حرام جیسا گند کھلانا حرام سمجھتا ہوں میرے اوپر جو الزامات ایم پی راجہ صغیر نے عائد کیے ہیں ان کے ثبوت ان کو جلد ہی عوام کے سامنے رکھنا ہوں گے اگر وہ میرے اوپر لگئے گے الزامات کو ثابت نہ کر سکے تو میں قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہوں،اور عدالت کا دروازہ کھٹکٹاوں گا ان کا کہنا تھا کہ میں نے کلرسیداں سے منشیات کا خاتمہ کرنے وہ کام کیا جو کلر سیداں کی تاریح میں ممکن نہ ہوا تھا میرے کام کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے تھے میں نے اپنے دور میں کلر سیداں سے منشیات فروشی کا تقریبا خاتمہ کر دیا تھا اور وہ منشیات فروش جن کو سیاسی ٹاوٹوں کی مکمل پشت پناہی تھی انہوں نے کلرسیداں سے راہ فرار اختیار کرلی تھی میرا دامن صاف ہے اور میں ہر اس الزام کا جواب ببانگ دہل دینے کو تیار ہوں جو مجھ پر لگایا گیا ہے، میں نے قانون پڑھا ہے اور ہمیشہ اس کی پاسداری کی ہے اب بات کرتے ہیں تحریک انصاف کی مقامی قیادت کی جن کی نظر میں سابق ایس ایچ او ایک ایماندار فرد تھا اور وہ ہر تقریب میں اس کے ساتھ سیلفیاں لینا فرض عین سمجھتے تھے اس سے اپنے ڈیڈھ سالہ دور میں کلرسیداں میں تھانہ کلچر میں وہ تبدیلی لانے کی کوشش کی جس کا وعدہ عمران خان نے کیا تھا لیکن انہوں نے اس معاملہ پرمکمل چپ سادھ رکھی ہے بحثیت ایک منتخب رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی کو چاہیے کہ جب ان کے سامنے ان کے ساتھ کا منتخب ایم پی اے کا اتنا بڑا دعوی جس سے آنے والی نسلوں کو تباہ برباد کیا جا سکتا ہے تو انہیں اس معاملہ کو خود دیکھنا چاہیے اہم بات کہ اگر ظہیر بٹ اتنے بڑے معاملہ میں ملوث ہے توصداقت عباسی کو چاہیے وہ پولیس کے اعلی افسران کے ساتھ مل کر اس انتہائی نازک اور اہم معاملہ کی مکمل انکوائری کروائے اور اگر سابق ایس ایچ او کلر سیداں ظہیر بٹ اس گھناونے معاملے میں ملوث ہے تو تبادلہ نہیں بلکہ اس کو کسی اور جگہ ہونا چاہیے کیونکہ تبادلہ اس معاملہ کا حل نہیں ہے،کیونکہ جو شخص کلرسیداں کی نوجوان نسل کی تباہی کے لیے منشیات فروشوں سے ملی بھگت کرکے پیسے بٹور سکتا ہے وہ کسی بھی جگہ جاکر علاقہ کی نئی نسل کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے دوسری جانب دو ہفتے قبل لگائی جانے والی کھلی کچہری میں عوام نے ایم پی اے اور پولیس کے اعلی افسران کی موجودگی میں ایس ایچ او کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے تھے اور اس بات کو سی پی او نے خاص طور پر نوٹ کیاتھا اور پھر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم یہاں مسائل سننے آتے ہیں تعریفیں نہیں افسران کو پتا ہے کہ کس کی کیا کارکردگی ہے ،کیا اتنے بڑے معاملے میں سی پی او اور ڈی پی او نے آنکھیں مکمل بند کر کے چپ سادھ لی ہے،انہیں چاہیے کہ وہ اپنے طور پر اس کی مکمل انکوائری کروائیں اگر راجہ صغیر ایس ایچ او پر لگائے الزمات کی ثبوت سامنے لانے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں یقیناًسابق ایس ایچ او کی جانب سے قانونی اور عدالتی جنگ کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے