تحریر چوہدری محمد اشفاق
اللہ تعالیٰ نے انسان کو تخلیق کر کے بہت سے رشتوں میں پرودیا ہے گھر اولاد خاندان برادری علاقہ اور ملک ان سب رشتوں کی خوبصورتی اور بقاء پیار اور محبت سے جڑی ہے ذراسی بدگمانی اور نفرت ان رشتوں میں دراڑیں ڈال سکتی ہے وہ انسان بہت خوش قسمت اور اللہ کا محبوب ہوتا ہے جوان تمام رشتوں کے ساتھ انصاف کر کے اس دنیا سے رخصت ہوجائے کہا جاتا ہے کہ اپنے لئے توہر کوئی جیتا ہے لیکن اصل زندگی تب ہے جب انسان اپنی زندگی کے کچھ قیمتی لمحات دوسروں کے دکھ درد اور خدمت میں گزار جائے۔ دو فروری کو ایک ایسی ہی ہستی دنیا فانی سے کوچ کر گئی جس کے کردار‘ فلاحی کاموں اور اٹھنے بیٹھنے کو ایک عرصہ تک یاد رکھا جائے گا۔ خلیق احمد راجہ 38برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ہم بہت سے افراد ایک عظیم دوست سے محروم ہو گئے ہیں۔ ان کی سوچ اور ذات کے ساتھ بہت سے ایسے لوگ بھی محروم ہو گئے ہیں جن کیلئے وہ خدمت خلق کا جذبہ اور مثبت سوچ رکھتے تھے۔ خلیق احمد راجہ میں سماجی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے جو انہیں زندگی عطا کی ہے اس کوعوام علاقہ کی خدمت میں صرف کیا جائے اس حوالے سے انہوں نے صحافت کا پلیٹ فارم اختیار کرتے ہوئے علاقائی صحافت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز مقامی اخبارات کے علاوہ علاقائی خبروں کی ویب سائٹ پوٹھوار ڈاٹ کام کو تحصیل کلرسیداں‘ گوجرخان اور کہوٹہ تک متعارف کروایا اور اس سلسلہ کو چند سال جاری رکھنے کے بعد عملی سیاست میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ ن یوتھ ونگ تحصیل کلرسیداں کی صدارت سنبھالی اور مختصر عرصہ میں یوتھ ونگ کو پوری تحصیل میں متحرک کردیا جس کی بنا پر چوہدری نثار علی خان نے ان کے دفتر میں آکر مبارکباد پیش کی اور بعدازاں انہوں نے خلیق احمد راجہ کو سرکاری نوکری کی بھی پیشکش کی لیکن انہوں نے سرکاری جاب کی نسبت سیاست میں رہنے کو ترجیح دی۔ اس دوران وہ کچھ عرصہ کیلئے برطانیہ چلے گئے اور وہاں چند ماہ گزارنے کے بعد دوبارہ پاکستان میں آکر اپنا ذاتی کاروبار شروع کیا جس میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی و برکت دی اور پھر کلرسیداں کے ہی ہوکر رہ گئے۔ پنڈی پوسٹ کے اجراء پر انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ کہ اپنے اخبار کا آغاز ہوگیا ہے انشااللہ اس کی کامیابی کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ انہوں نے پنڈی پوسٹ کو کلرسیداں کی مارکیٹ میں متعارف کروانے کیلئے دیگر ساتھیوں سے مل کر بھرپور جدوجہد کی اور اپنے کالموں میں سیاسی صورتحال اور خبروں کے ذریعے قارئین کو باخبر رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ‘علاقہ کے غریب اور مستحق طالب علموں کو درسی کتب اور کاپیاں مفت فراہم کرنے کے لیے اپنے دوست اخلاق احمد کیانی کے ساتھ مل کر ’’سبیل‘‘ نام کی تنظیم بنا کر خدمت خلق کا بھی مشن جاری رکھا۔دوست واحباب کو زیادہ وقت و عزت دینے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ذات نے ان کو کم وقت میں زیادہ عزت و مرتبہ سے نوازا۔گزشتہ بلدیاتی الیکشن سے قبل خلیق احمد راجہ نے دوستوں سے الیکشن میں حصہ لینے کا مشورہ لیا تو ہرایک نے اس مثبت فیصلے کو سراہا جس کی وجہ سے انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو ان کی وارڈ کے ووٹروں نے خوشی کا اظہار کیا اور ان کے مدمقابل کوئی امیدوار سامنے لانے کی بجائے الیکشن سے قبل ہی ان کو ممبر بلدیہ کلرسیداں منتخب کردیا جس کی وجہ سے پہلے دن سے ہی ان کو مبارکباد دینے والوں کے ساتھ ساتھ قریبی دوستوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور یہ سلسلہ الیکشن کے بعد بھی جاری رہا اور ہر ایک شخص بلامقابلہ کامیابی پر ان کو داد دینے لگا۔ کم وقت میں زیادہ کامیابی کی وجہ سے ان کو نظر بد لگ گئی جس کی بنا پروہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوگئے لیکن انہوں نے اس بیماری کو بھی اپنے لیے وبال بنانے اور پریشان ہونے کی بجائے خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور اس کو اللہ کی رضا قرار دیا۔ دماغ میں ٹیومر کا کامیاب آپریشن ہونے کے بعد عزیز و اقارب اور دوستوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ اللہ نے ان کو ایک نئی زندگی دی ہے لیکن چند ماہ ٹھیک رہنے کے بعد بیماری دوبارہ زور پکڑ گئی لیکن انہوں نے پرواہ کیے بغیر کلرسیداں دفتر میں آنا جانا اور دوستوں سے ملاقات کا سلسلہ جاری رکھا حتی کہ ان کی یادداشت بھی ساتھ چھوڑنے لگی تو دوستوں نے گھر میں رہنے کا مشورہ دیا لیکن انہوں نے کہ جو زندگی کے دن اللہ نے دیئے ہیں وہ دوستوں میں گزارنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بیماری سے قبل ایک دن میں ان کو ملنے گیا تو انہوں نے کہا کہ اشفاق بھائی جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات نے مجھے عزت سے نوازا ہے میں اس ذات کا کبھی بھی شکر بجا نہ لا سکوں گا میں اپنے لوگوں کیلئے ایسے ایسے کام کر جاؤں گا جن کو میری وارڈ کے لوگ ہمیشہ یاد رکھیں گے وہ اپنے لوگوں کیلئے اور بھی بہت سے پلان اپنے ذہن میں تیار کئے ہوئے تھے لیکن زندگی نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ دو فروری بروز جمعتہ المبارک کو داعی اجل کو لیبک کہہ گئے۔ ان کی نماز جنازہ مہیرہ سنگال میں ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں عوام علاقہ‘ صحافی برادری ‘ سیاسی و سماجی شخصیات اور دوست و احباب نے شرکت کی اور ہر ایک آنکھ اشکبار تھی۔ اس موقع پر ان کے دیرینہ دوست شیخ ندیم احمد نے پنڈی پوسٹ سے ان کے بارے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ خلیق احمد راجہ جیسے انسان صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں انتہائی ملنساز دوستوں کے دوست،غریب پرور تھے اوروہ دھڑے کے پکے تھے میری اُن سے رفاقت 2005 سے ہوئی مجھے محمد ظریف راجا نے کہا کہ کلرسیداں میں مسلم لیگ ن کا صدر بنانا ہے‘ یقین کریں کہ کوئی شخص یوتھ ونگ کی صدارت لینے کے لیے تیار نہیں تھا ‘یہ مشرف دور کی بدترین آمریت کا دور تھامیرے ساتھی نمبردار امجد راجہ (مرحوم) نے خلیق احمد راجہ سے ندیم پلازہ کی بالائی منزل میں اُن سے ملاقات کی درخواست کی۔ اس موقع پر اخلاق احمد کیانی بھی موجود تھے۔ درخواست پر اُنہوں نے یوتھ ونگ کی صدارت لینے کے بعد یوتھ کے پلیٹ فارم سے بھر پورکام کیا‘ان دنوں چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک میں بھر پور کردار ادا کیا‘ جب پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی توہم نے محمد ظریف راجا کی قیادت میں ایمرجنسی کے خلاف مظاہرہ کیا تو ہمارے خلاف دہشت گردی کا پرچہ درج کیاگیا تھا جس پر ہم نے مل کر بھر پور جہدو جہد کی جب 2008کے الیکشن تھے تو اس وقت تمام کھڑپینچ ایک طرف تھے تو اُنہوں نے تو چوہدری نثار علی خان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا تو چوہدری نثار علی خان کا جلسہ اپنے گھر منعقد کروایا۔ انتہائی اعلیٰ ظرف انسان تھے ۔اللہ تعالیٰ ان کواپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
145