109

خلاقی مخلوق اور سینے میں دفن راز ؟

صا بر مغل
گذشتہ روز میاں نوا شریف اور شاہد خاقان عباسی نے خاص طور پر خلائی مخلوق کا ذکر کیا موجودہ او ر سابقہ وزیر اعظم کے ایک ہی دن ایسے بیانات کسی طے کردہ حکمت علمی کا پیش خیمہ ہیں، ان کے علاوہ فی زمانہ پاکستان کی سب سے اہم اور ایکٹوسیاسی لیڈر مریم صفدر نے بھی اسی دن کہا کہ انتخابات میں ہمیشہ نا دیدہ قوتوں کو شکست ہوتی ہے،یہ سبھی سلسلے پانامہ لیکس ،اس کے فیصلے،پارٹی قیادت کے لئے ترمیم پھر اس کو عدالت اعظمیٰ کی جانب سے کالعدم دینا،ختم نبوت ﷺ کے قانون سے متعلقہ ترامیم میں رد و بدل ،نیب کیسز ،نیب میں پیشیاں،میگا پروجیکٹس میں گھپلے،پنجاب میں56کمپنیوں کی ریکارڈ ساز کرپشن کا سامنے آنا ،پیرا گون سٹی اور کئی بیوروکریٹس کی گرفتاری و تفتیشی عمل میں پیشی یہ وہ عوامل ہیں جن سے میاں نواز شریف،ان کی صاحبزادی ،ان کے کچھ وزراء اور رہنماؤں کا رویہ تلخ تر ہوتا گیا جس میں بجائے کسی کمی کے تیزی کا عنصر پوری رفتار سے جاری ہے،مسلم لیگ (ن) کی اہم ٹیم سعودی عرب گئی تو قیاس آرائیاں اٹھ کھڑی ہوئیں کہ اب شاید کوئی این آر او ہونے والا ہے لیکن اب کے این آر او جس کی گنجائش دور دور تک نظر نہیں آ رہی اگر ہوا اور فرض کریں ہو جاتا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ سب لوٹ مار اور کرپشن ہضم اور سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات سے چھٹکارا ،حال ہی میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی لاؤ لشکر کے ساتھ سرکاری ٹور پر لندن پہنچے ،انہیں دنوں میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی نے بھی لندن کی اڑان بھری،پاکستان میں تعینات بھارتی سفیر اجے بسیارا بھی اس وقت لندن میں ہی تھا،وہاں حکومتی اور غیر حکومتی شخصیات جن کا تعلق ایک ہی جماعت سے تھا مل بیٹھے موجودہ حالات پر غورو غوض ہوا ،طویل مشاورت ہوئی،عالمی قوتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی گئیں،ان ملاقاتوں میں اشتہاری ملزم اسحاق ڈاربھی تروتازہ اور صحت مند اور بہت ا یکٹو نظر آیا،پہلے سعودی عرب سے واپسی پر لہجوں میں تلخی نے اڑان پکڑی تو رہی سہی کسر لندن کی بیٹھک نے پوری کر دی،اس کے بعد سب سے پہلے احسن اقبال نے زبان دراز کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کو ڈائریکٹ مخاطب کر کے للکارا اور تنبیہ کی کہ تمہاری عزت ہے تو ہماری بھی عزت ہے ،بس چیف صاحب،بہت ہو گیا اب مزید گنجائش نہیں،ان کے اس بیان پر میاں نواز شریف نے کہا احسن اقبال نے جو بھی کہا ٹھیک کہااب میاں نواز شریف نے کہا ہمارا مقابلہ پی پی پی اور پی ٹی آئی سے نہیں ہے بلکہ خلائی مخلوق سے ہے اور یہ خلائی مخلوق اپنی مرضی کی حکومت لانے میں مصروف ہے آج پاکستان نئے سرے سے تنہائی کی طرف جا رہا ہے اور ہم دنیا میں اکیلے رہے جائیں گے،میرے سینے میں بہت ست راز ہیں ان کو افشاں کرنے سے پہلے کہتا ہوں سدھر جائیں،سینے میں راز وں والی بات ان سے قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی کی تھی ،یہ کیسے ملک کے ایوانوں میں ہیں جو وہ راز افشا نہیں کرتے جن کا براہ راست تعلق ملکی سلامتی اور قومی مفادات سے جڑی ہوتی ہے اپوزیشن لیڈر کوئی معمولی عہدہ نہیں ہوتا ملک کی تمام اندرونی و بیرونی پالیسیوں سے اسے آگاہی حاصل ہوتی ہے اب میاں نواز شریف نے یکم مئی کو ظفر سٹیڈیم ساہیوال میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران پہلی بارکہا کہ میرا مقابلہ عمران خان یا زرداری سے نہیں بلکہ خلائی مخلوق سے ہے یہ دونوں بھائی بھائی بن چکے ہیں،صادق آباد جلسے میں بھی کہا یہ دونوں کوئی شئے نہیں میرا مقابلہ تو خلائی مخلوق سے ہے ،کیسا عجب مذاق اور تکبر کی انتہا ہے کہ پاکستان کی
دو بڑی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران میاں صاحب کے آگے کوئی چیز نہیں ہیں ،وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی اس حوالے سے پیچھے نہیں رہے انہوں نے کہا انتخابات نگران حکومت نہیں بلکہ خلائی مخلوق کرائے گی جس میں ہم بھر پور حصہ لیں گے اسی بیان کے تسلسل میں ان کی دورخی سامنے آ تی ہے انہو ں نے بتایا نگران وزیر اعظم کے لئے خورشید شاہ سے مشاورت جاری ہے وہ جو بھی نام دیں گے قبول کریں گے،اختیارات آپ کے پاس ،نگران وزیر اعظم آپ کی مشاورت اور منظوری سے پھر یہ خلائی مخلوق کا تذکرہ کیوں؟میاں نواز شریف لگتا ہے اب آخری حد تک جاچکے ہیں پہلے وہ جلسوں میں سیاسی مخالفین کو کہتے ہیں ان کی ڈوری کوئی اور ہلا رہا ہے،مجھے ان کی ڈوری ہلانے والوں والا کا پتا ہے وہ کسی کے اشارے پر ناچ رہے ہیں،ان کے پیچھے وہ لوگ ہیں جو کسی کو نظر نہیں آتے مگر آ پ اور میں سب انہیں جانتے ہیں پھر جلسہ میں عوام سے سوال کیا جاتا آپ نظر نہ آنے والوں کو جانتے ہیں کہ نہیں جواب ملتا جانتے ہیں(مطلب فوج ہوتا)،اب لندن یاترا کے بعد ان کا نام خلائی مخلوق رکھ دیا گیا ہے،یہ خلائی مخلوق عام پاکستانی تو ہو نہیں سکتے وہ بے چارے تو اپنی روزی روٹی کے لئے زندہ درگو ہیں،باقی بچی پاک فوج جسے دہشت گردی جنگ میں لازوال قربانیوں اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے باوجود دنیا بھر میں ذلیل کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ،پاک فوج اور عدلیہ کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود کہ ملک میں مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں یہ طبقہ انہیں لعن طعن کرنے سے پھر بھی باز نہیں آ رہا،پاک فوج کو خلائی مخلوق کہنا ان کی بہت بڑی توہین ہے دنیا بھر میں ان کا امیج اور ساکھ محض اپنے اقتدار اور کرپشن کیسز سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے تباہ کی جا رہی ہے جو قومی مفادات کے بر عکس ہے ،میاں صاحب کے دل میں بہت سے راز ہیں اگر وہ راز قومی مفادات کے منافی ہیں تو انہیں دل میں رکھ کر وہ حب الوطنی کا ثبوت نہیں دے رہے اور اگر ان کا تعلق صرف ان کے اقتدار تک ہے تووہ اپنے حلف کی پاسداری کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں