146

حکومت ہٹانے کا جمہوری طریقہ اختیار کیا گیا شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سابق چیر مین راجہ ندیم احمد کی رہائش گاہ پر افطار ڈنر میں شرکت مرکزی رہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صرف جھوٹ کی بنیاد پر کہ شاہد عمران خان کی حکومت کو بیرونی ممالک کی سازش سے ہٹا یا گیا۔اگر کسی نے پاکستان کیخلاف سازش کرنی ہوتی تو سب سے بڑی سازش یہ تھی کہ عمران خان یہاں حکومت کرتا رہے۔ہمارے لئے بھی آسان کام یہی تھا کہ اسے پانچ سال کی مدت پوری کرنے دی جاتی تو اس کے بعد جو سیاست میں اس کا حال ہوتا وہ آپ سب جانتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سکوٹ میں ڈھوک بھٹھی کے مقام پر مسلم لیگی رہنما راجہ ندیم احمد اور راجہ سعید احمد آف بھٹھی کی رہائش گاہ پر ایک افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔گزشتہ چار برسوں میں ملک جس جگہ پر پہنچ گیا تھا باقی ڈیڈھ سال اگر حکومت رہتی تو پھر کچھ نہ بچتا۔آج جس قسم کے حالات ہم نے پچھے دس دن سے دیکھے ہیں ان کو سنبھالنا آسان کام نہیں ہے۔ایک لگن اور محنت کیساتھ یہ حکومت کوشش کرے گی محنت کرے گی تو معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔ان سب مسائل کا حل اب نئے الیکشن میں ہی ہے،عوام کو ایک دفعہ پھر یہ موقع دیا جائے کہ وہ فیصلہ کسی کے حق میں کرتے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ ہر باشعور آدمی کیلئے یہ فیصلہ مشکل نہیں ہے۔آج معیشت کو تباہ کیا گیا،بے روزگاری میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مہنگائی آئی لیکن جس طرح آج معاشرے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔معاشرے کے اندر دراڑ ڈال دی گئی ہے،آج چھوٹے بڑے کی تمیز ختم ہو گئی ہے،آج کسی کو گالی نکالنا برا نہیں سمجھاجا رہا،کسی کی توہین کرنا برا نہیں سمجھا جاتا،آج جھوٹ بولنا برا نہیں سمجھا جاتا،جب معاشرے میں اس طرح کے حالات پیدا ہو جائیں تو پھر نہ وہ معاشرہ چل سکتا ہے نہ ملک چل سکتا ہے۔آج ہم ایک سیاسی موڑ پر نہیں کھڑے بلکہ سماجی اور معاشی موڑ پر کھڑے ہیں اور یہ فیصلے آپ کے پاس ہی آنے ہیں لیکن اس وقت ملک کو استحکام دینے کی ضرورت ہے۔اس کے بعد جب الیکشن آئیں گے تو فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔جھوٹے پروپیگنڈے کی کوئی بنیاد نہیں۔عمران خان اور اس کے وزراء چار برسوں میں ایک سچ بولنے سے بھی قاصر رہے ہیں۔کسی شعبے کو دیکھ لیں،ملکی پالیسی کو دیکھ لیں ہر شعبہ کی بنیاد جھوٹ پر رکھ دی گئی ہے۔ملکی سیاسی حالات سب پر عیاں ہیں جو گزشتہ چار برسوں میں ملک میں تبدیلی آئی ہے وہ سب نے دیکھی ہے۔پی ٹی آئی کی چار سال حکومت رہی اس کے اثرات جو ملک پر آئے ہیں وہ بھی آپ لوگوں نے دیکھے ہیں۔یہ بدقسمتی ہے 2018کے انتخابات میں جو الیکشن چوری ہوا اس کے نتیجے میں کیسی حکومت آئی۔چار سال میں عوام کو مسائل اور تکالیف کے علاوہ کچھ نہیں دیا اور ملکی مسائل میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔آج جس جگہ پر ہماری ملک کھڑا ہے اس طرح کا نازک موقع پہلے کبھی آئے نہ آئندہ آئے گا،ہر حوالے سے ہمارا ملک زوال پذیر ہے۔معیشت دیکھ لیں مہنگائی دیکھ لیں،ملکی خارجہ تعلقات دیکھ لیں،اس خطے میں دیکھ لیں اور بیرون،ممالک دیکھ لیں،آج ہر حوالے سے ہمارا ملک پریشان کا شکار ہے۔اس سارے معاملے کو حل کرنا آسان کام نہیں۔مہنگائی پر کنٹرول کرنا ملکی معیشت کو مضبوط کرنا،ترقی دینا،روزگار دینا جس طرح پچھلے چار سالوں میں ان سب معاملات کو نظر انداز کیا گیا اور ایک حکومت جو صرف جھوٹ بولنے پر۔عمران خان،اس کے وزیروں اور مشیروں کا ایک سچ بھی ثابت کردیں میں سیاست چھوڑ دونگا۔آج بھی اس ملک میں جھوٹ بول کر سیاست کی جا رہی ہے۔ملک کی عسکری اور سیاسی طور آئین کو داؤ پر لگا دیا گیا۔گورنر جب خود آئین توڑنے پر آ جائے تو ملک کا کیا حال ہو گا۔حکومت ہٹانے کا واحدطریقہ عدم اعتماد کی تحریک ہے اور ہم نے بھی یہی جمہوری طریقہ اختیار کیا۔دنیا ترقی کر رہی ہے مگر ہم زوال پذیر ہیں۔غیر نمائندہ حکومت نے ملک کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔خطرہ بیرونی ممالک سے نہیں بلکہ ملک کے اندر سے ہے۔۔ افطار ڈنر میں دوسروں کے علا وہ سابق ایم این اے راجہ جاوید اخلاص ، چوہدری محمد ریاض، سابق ایم پی اے شوکت بھٹی ، سابق مئر کلر سیداں شیخ عبدلقدوس ، راجہ طلال خلیل، محمد ظریف راجہ ، سابق چیر مین ظفر بگہاروی ، ڈاکٹر عارف قریشی کہوٹہ، سابق ممبر ایم سی حاجی اخلاق ، تنویر ناز بھٹی ، ارشد بھٙی پنڈ بھینسو سمیت کثیر تعداد میں سیاسی وسماجی شخصیات اور مقامی عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں