حکومت کو سرینگر ہائی وے سے مسئلہ ہے تو باقی ملک کیوں بند ہے؟ہائیکورٹ 164

حکومت کو سرینگر ہائی وے سے مسئلہ ہے تو باقی ملک کیوں بند ہے؟ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔وفقے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہو اتو آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، آئی جی صاحب آپ چار دن پہلے تعینات ہوئے، آئی جی صاحب آپ پر پہلے ہی بہت کیسز اور الزامات کا بوجھ ہے، اپنے آپ میں رہیں، اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اور پوری کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خطرہ ہے تو ہمیں نام بتائیں، ہم حفاظتی حکم دیں گے، سپریم کورٹ نے سب کا تحفظ کرنا ہے، کوئی کہیں بھی ہو، پاکستان ادھر ہی ہے اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے سری نگر ہائی وے پر دھرنے کی درخواست دی جو مسترد کر دی گئی۔
اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے، حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق عمران خان پر خودکش حملے کا خطرہ ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ اصل ایشو سے دور جا رہے ہیں، کیا پولیس چھاپے مار کر لیڈرز اور کارکنوں کو حفاظتی تحویل میں لے رہی ہے؟ راتوں کو گھروں میں چھاپے مارنے سے کیا ہوتا ہے؟ حکومت کو سری نگر ہائی وے کا مسئلہ ہے تو لاہور، سرگودھا اور باقی ملک کیوں بند ہے؟جسٹس اعجاز الاحسن نے چیف کمشنر اسلام آباد سے کہا کہ پی ٹی آئی کو متبادل جگہ کی پیشکش کریں اور مذاکرات کے بعد عدالت کو آگاہ کریں، چیف کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کو جلسے کے لیے متبادل جگہ دےکر ڈھائی بجے تک رپورٹ کریں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ چیف کمشنر اسلام آباد پلان بنا کر لائیں کہ جلسہ کہاں ہو گا اور ٹریفک پلان کیا ہو گا۔سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے وکیل کو بھی قیادت سے ہدایات لے کر آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملک ہے تو ہم ہیں، آپس کی لڑائیوں میں شہریوں کو مشکل میں مت ڈالیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں