جہلم حکومت ہوش کے ناخن لے اگر امپورٹڈ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈ زروکنے کی کوشش کی تو ہم حقیقی آزادی سے پہلے ہی احتجاج شروع کردیں گئے، موٹروے بند کریں گے، ضلع جہلم کے غیور عوام کو پیغام دیتا ہوں کہ اپ نے بلکل مشکل وقت کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہے، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی صحافیوں سے گفتگو، تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سابق وفاقی وزیر فوادحسین چوہدری نے جہلم پریس کلب میں بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پراتر آئی ہے معیشت ان سے سنبھالی نہیں جارہی اور اب یہ ہمارے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روکنے کی حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں۔ اس وقت ضلع جہلم میں 2 میگا پراجیکٹس پر کام ہو رہا ہے
جن میں لِلہ تا جہلم 2رویہ سڑک، جلال پور کندوال نہر کا منصوبہ شامل ہے لِلہ تا جہلم 2رویہ سڑک جو 14ارب کا منصوبہ ہے اسی طرح جلال پور کندوال نہر 43ارب روپے کے فنڈ سے دونوں منصوبوں پر تیزی کے ساتھ کام جاری تھا۔ یہ دونوں بڑے منصوبے سابق وزیراعظم عمران خان کی زاتی دلچسپی کیوجہ سے منظورہوئے جس پر تیزی سے کام شروع کردیا گیا تھا اب آخری میٹنگ میں خورشید شاہ صاحب فرما رہے تھے کہ جلالپور کندوال نہر سے سندھ کا پانی متاثر ہوگا اور اس منصوبے کو روکنے کے لیے احکامات جاری کئے جارہے ہیں۔ اسی طرح لِلہ تا جہلم 2 رویہ سڑک کے منصوبے کو روکنے کے لئے جان بوجھ کر فنڈز فراہم کرنے میں تاخیر کی جارہی ہے اورہر وہ حربہ استعمال کر کے حکومت ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنا چاہتی ہے یہ دونوں منصوبے جہلم کی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے ہیں 2رویہ سڑک جو کہ جون میں ہمارے حوالے ہوئی تھی فنڈز میں تاخیری حربے استعمال ہونے پر سابق وفاقی وزیر فوادحسین چوہدری نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ترقیاتی کام ہضم نہیں ہورہے جس کیوجہ سے موجودہ حکمرانوں نے فنڈز روکنے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنی شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس جعلی حکومت کے جعلی وزیر اعظم کو یہ باور کروا دوں کے حقیقی آزادی مارچ کے ساتھ ساتھ یہ احتجاج مارچ سے پہلے ہی شروع کردیں گِے ایسی صورت میں ہم موٹروے کو مکمل بند کردیں گئے پھر جو بھی حالات پیدا ہوئے اس کی تمام تر ذمہ داری امپورٹڈ حکومت پر عائدہوگی میرا تحریک انصاف ضلع جہلم کے غیور عوام کے لیے پیغام ہے کہ آپ بلکل تیار رہیں میری کال کا انتظار کریں۔اگر حکمرانو ں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو مجبوراً ہمیں احتجاج کا راستہ اپناناہوگا۔