اہل مغرب کی مان کر خالق کائنات کو چھوڑ کر مخلوق سے امیدیں وابستہ کر لی ہیں اور سودی نظام کو ہم نے اپنے گلے کا ہار بنا لیا ہے۔موجودہ ملکی صورتحال میں ہم توانائی کے بحران سے گزر رہے ہیں۔عام آدمی اس کی وجہ سے مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مشکل حالات سے نکلنے کے لیے ہم نے پیاس بجھانے کے لیے جس برتن سے پانی بہہ رہا ہے جس میں کئی سوراخ ہیں اس سے امید لگارکھی ہے ان سوراخوں کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔ان حالات میں بظاہر جو نظر آرہا ہے اس میں حقیقت نہ ہے بلکہ اصل حالات کچھ اور ہیں جو کہ ہماری نظر سے پوشیدہ ہیں۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا 40 روزہ سالانہ روحانی تربیتی اجتماع کے آخری روز خواتین و حضرات کی بہت بڑی تعداد سے خطاب میں کہا کہ ملک میں اس وقت زنا عام ہے اور نکا ح کو مشکل کر دیا گیا ہے۔حلال روزی کمانا مشکل اور اور چوری ڈاکہ کو آسان کر دیا گیا ہے۔ان اعمال کے بعد ہم اللہ کریم سے کیا امید رکھیں کہ ہم پر خوشحالی آئے یا ہم سکو ن کی زندگی گزاریں گے۔سود کے متعلق اللہ کریم نے فرمادیا ہے کہ اُس کا لین دین کرنے والے اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ جنگ کرے گا۔کیا اس جنگ میں وہ جیت سکتا ہے۔ہرگز نہیں۔
183