کامیابی کے ہر معیار ہر دور میں مختلف رہیں ، کچھ مال حاصل کرلیا یہ سب سے بڑی کامیابی ہے خود بیرون ملک سیٹل ہوگئے تو یہ کامیابی ہے گھر اچھا بن گیا یہ کامیابی ہے بچوں کو جاب اچھی مل گئی یہ کامیابی ہے بچے یورپ میں سیٹل ہوگئے تو یہ کامیابی ہے بلاشبہ یہ سب کامیابیاں ہیں جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا
لیکن اصل کامیابی یہ ایک بچہ غریب گھرانے میں آنکھ کھولتا ہے وسائل محدود ہیں لیکن وہ بچہ زندگی کے ابتدائی سٹیج پر طے کر لیتا ہے میں نے کچھ کرنا ہے پھر کچھ خواب دیکھتا ہے اور ان خوابوں کو حقیقت میں بدل دینے کے لیے اپنے راستے کا تعین کرتا ہے وہ راستہ یہ ہے کہ ساری کامیابیاں تعلیم کے میدان سے گزر کر ملتی ہیں

آج ایک اور کامیاب نوجوان کا تزکرہ لیکر آپ کی محفل میں حاضر ہورہا ہوں ،یہ نوجوان ہیں حافظ محمد شعیب علوی ،
حافظ محمد شعیب علوی نے
29 دسمبر 1986ء کو راولپنڈی کے قصبہ چک بیلی خان کے ایک غریب اور معزز گھرانے میں آنکھ کھولی ،ان کے والد کا نام زمرد خان ہے جو کہ پیشے کے لحاظ سے مستری تھے.ان کے والد، والدہ اگرچہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن ان کی علم دوستی کے باعث ابتدائی تعلیم چک بیلی خان کے ہی ایک پرائیویٹ سکول میں حاصل کی.
اسی دوران حفظِ قرآن مجید کے شوق کے باعث محلے کی جامع مسجد میں وہاں کے امام مسجد قاری منظور الہی چشتی کے زیر سایہ قرآن مجید حفظ کی سعادت نصیب ہوئی. انھوں حفظ قرآن مجید کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم پر 2001ء میں پہلی مرتبہ رمضان المبارک میں قرآن مجید تراویح میں سنایا.
اس کے بعد استاذ محترم کے حکم اور رہنمائی میں علم کی تشنگی کو بجھانے کے لیے علم و عرفان کے عظیم درسگاہ مرکز جامعہ رحمانیہ سوہاوہ (جہلم) میں درس نظامی کے لئے 2001ء جامعہ میں داخلہ لیا۔
اور 2004ء میں ادیب عربی مکمل کیا. 2005ء میں عالم عربی مکمل کیا. 2006
ء میں میٹرک کے امتحان پرائیویٹ طالب علم کی حیثیت سے امتئحان دیا جس میں نمایاں کامیابی حاصل کی.2007ء میں فاضل عربی سال اول مکمل کیا. 2008ء میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان سوہاوہ سے پرائیویٹ پاس کیا . پھر جامعہ کو خیر باد کہہ دیا.
جب تک جامعہ میں زیرِ تعلیم رہے ہر سال رمضان المبارک میں تراویح میں قرآن مجید سنانے کی سعادت حاصل کرتے رہے .
بعد ازاں پاکستان آرمی میں بطور ڈرافٹ مین انجینئر 2009ء میں بھرتی ہوئے 2011ء میں آرمی میں رہتے ہوئے دوبارہ تعلیمی سلسلہ شروع کیا 2013ء میں گریجویشن مکمل کی. اس دوران آپریشن کھجوری فورٹ اور آپریشن ضرب عضب میں شمولیت رہی.
بعد ازاں 333 بریگیڈ میں بطور ڈرافٹمین پوسٹ ہوئے اور 4 سال تک ٹلہ رینج میں فائر اسکیموں میں بطور ڈرافٹ مین فائر ٹریننگ کنڈکٹ کراتے رہے ، 2016ء میں اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں 23 مارچ کا ایونٹ اس وقت کے بریگیڈیئر عامر مجید کی سربراہی میں منعقد کرایا.
اس دوران 2017 اور 2018 تک تین ماسٹر ڈگریاں حاصل کر چکے تھے
2018ء میں آرمی سے باقاعدہ اجازت لے کر پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں اپلائی کیا اور ضلع راولپنڈی ٹاپ کر کے گورنمنٹ ٹیچر بن گئے
ان کی پہلی پوسٹنگ گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول چک بیلی خان میں ہوئی جس کے ہیڈماسٹر قاضی عزیز الرحمن ہیں ، قاضی عزیز الرحمن نے ان کی شخصیت کو مزید نکھارا ، آج حافظ محمد شعیب علوی ایک بہترین استاد ہیں
2023 ء میں مسلم یوتھ یونیورسٹی میں ایم فل اردو شروع کیا
اس دوران 2023 ء میں ہی سرگودھا یونیورسٹی سے عربی میں ایک اور ماسٹر ڈگری حاصل کی
اب تک ان کے دو آرٹیکل کیٹیگری Y کے جنرلز میں شائع ہو چکے ہیں.
آج تک جتنی بھی کامیابیاں حاصل کرچکے ہیں وہ سب ان والدین کی دعاؤں اور اساتذۂِ اکرام کی مسلسل سرپرستی کی بدولت یہ سب کچھ ممکن ہوا یوں عام سے گھرانے میں آنکھ کھولنے والا بچہ ، جس کے والدین پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں وسائل بھی محدود ہیں
والد صاحب نے ساری زندگی مستری کا کام کیا ہے والدہ نے جانوروں کو پال کر گھر کا گزارہ چلایا اور اپنے خاوند کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر سات بچوں کو پالا تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں وسائل محدود تھے لیکن والدین نے پہلے دن سے آپس میں طے کیا تھا بچوں کو حلال کھلائیں گے ان کو پڑھائیں گے ہم اپنی محدود آمدن ہر گزارہ کرکے بچوں کو پالیں گے لیکن کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے
میاں بیوی نے جو عہد کیا تھااس کو انھوں نے پورا کر دکھایا پھر بچوں نے والدین کی دئی ہوئی تربیت کے نتیجے میں اور حلال رزق کی بدولت تعلیم حاصل کی آج حافظ محمد شعیب علوی چار مضامین میں ماسٹرز ڈگری حاصل کر چکے ہیں اردو میں ایم فل کرچکے ہیں اب ایک استاد کی حیثیت سے نئ نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہیں ان کے چھوٹے بھائی پاکستان آرمی میں حوالدار ہیں چھوٹے بھائی محمد نعمان الیکٹریشن ہیں محمد شعیب علوی کی اہلیہ بھی سکول ٹیچر ہیں ان کے پانچ بچے ہیں دو بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں
الحمدللہ ان کے والدین کو منزل مل چکی ہے آج ان کا گلستان آباد ہے وہ اپنی کھلی آنکھوں سے اپنے گلستان کو دیکھ کر اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کررہیں ہیں ، حافظ محمد شعیب علوی آج کے نوجوانوں کے رول ماڈل ہیں ، پھر ایک استاد کی حیثیت سے آج کے ایک شارٹ کٹ کے چکروں میں مبتلا نوجوان کو پیغام دے رہیں
کامیابی مسلسل جدو جہد کا نام ہے کامیابی تعلیم کے حصول کے لیے اپنی زندگی کو کھپا دینے کا نام ہے زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں جس نے آگے بڑھنا وہ منفی چیزوں کو چھوڑ کر کتاب کو تھام لے اور والدین کے لئے پیغام ہے محنت کریں لیکن بچوں کو حرام سے بچائیں ان پر محنت کریں ان شاءاللہ آج کا ہر بچہ حافظ محمد شعیب علوی بن سکتا ہے