جہلم بکرے اور گائے کا گوشت سمگل کیا جانے لگا 224

جہلم بکرے اور گائے کا گوشت سمگل کیا جانے لگا

جہلم بکرے اور گائے کا گوشت سمگل کیا جانے لگا، قصابوں نے گوشت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا، شہری ناقص و غیر معیاری پانی ملا گوشت خریدنے پر مجبور، محکمہ لائیو سٹاک، پنجاب فوڈ اتھاٹی، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور وٹنری ڈاکٹر زخاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگے۔

شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق شہر کے قصابوں نے گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی غرض سے گوشت میر پور بھجوانا شروع کر دیا ہے، اس طرح باقی قصاب حکومت کے مقرر کردہ نرخ چھوٹا گوشت 950 روپے کی جائے 1200، بڑا گوشت 450 روپے فی کلو گرام کی بجائے 650 روپے فی کلو گرام میں فروخت کر رہے ہیں، شہر میں موجود پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نرخ نامے چیک کرنے اور سرکاری نرخ ناموں پر عملدرآمد کروانے کی بجائے ٹھنڈے کمروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے گراں فروشوں نے من مرضی کے نرخ وصول کرنے شروع کر رکھے ہیں، قابل زکر بات یہ ہے کہ گوشت فروخت کرنے کے لئے قصابوں کو چاروں اطراف جالیاں لگانے اورمادہ جانوروں کو ذبحہ نہ کرنے کا پابند بنایا گیا ہے جس پر تاحال عمل نہیں ہو سکا، اکثر وبیشتر قصابوں نے گندے نالوں کے پانی کے اوپر گوشت لٹکا رکھا ہوتا ہے جس پر مکھی، مچھروں سمیت دیگر حشرات بھنبھاتے دکھائی دیتے ہیں جو کہ بیماریوں کی اصل وجہ ہیں، یہاں پر قابل زکر بات یہ ہے کہ

پنجاب فوڈ اتھارٹی نے قصابوں کو میڈیکل کروانے کا پابند بنارکھا ہے جبکہ بیشتر قصاب مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں جنہوں نے میڈیکل بنوانا تو دور کی بات پنجاب ہیلتھ اتھارٹی کے ایس او پیز پر عملدرآمد بھی نہیں کر رہے، انتہائی باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بااثر قصاب مادہ جانوروں کو اپنی دکانوں کے اندر ذبحہ کرکے فروخت کر رہے ہیں، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قصابوں کو چیک کرنے کی بجائے سب اچھا ہے کا راگ آلاپ کر اپنی ذمہ داروں سے بری الذمہ ہو رہے ہیں۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی،سیکرٹری لائیو سٹاک سمیت ڈپٹی کمشنر سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں