112

جہلم‘اندرون شہرہیوی ٹریفک کی بھرمار

جہلم(نمائندہ پنڈی پوسٹ)جہلم محکمہ معدنیات، محکمہ ماحولیات، آرٹی اے سیکرٹری، ٹریفک پولیس کی ڈیل یا ڈھیل، اندرون شہر کی سڑکوں پر ڈمپرز، ٹرک اور ٹریکٹر ٹرالیوں کی بھرمار، شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کاسامنا، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے دریائے جہلم کے اردگرد سٹون کریشرز پر پابندی عائد نہ ہو سکی، شہر سمیت ملحقہ علاقوں کی سڑکیں گڑھوں میں تبدیل، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی، شہری سراپا احتجاج، چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ، چیف سیکرٹری پنجاب، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او سے نوٹس لینے کامطالبہ، تفصیلات کے مطابق محکمہ معدنیات، محکمہ ماحولیات، آرٹی اے سیکرٹری، ٹریفک پولیس کی عدم دلچسپی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن چکی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ معدنیات، محکمہ ماحولیات کو منگلا ڈیم دریائے جہلم کے اردگرد کریش پلانٹس نصب کرنے پر سخت پابندی عائد کررکھی ہے متعلقہ محکموں کی سرپرستی میں بااثر افراد نے غیر قانونی کریش پلانٹس نصب کرکے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں ٹن پتھر نکال کر بجری، خاکہ، روڑی فروخت کرکے لاکھوں روپے کا کاروبار کیاجارہاہے،اسی وجہ سے منگلا ڈیم کے اردگرد کے علاقوں میں کریش پلانٹس نصب کرکے دریائے جہلم سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں ٹن پتھر پیس کرجہلم سمیت ملحقہ اضلاع میں خاکہ، بجری، کریش، روڑی، فروخت کی جارہی ہے، جبکہ محکمہ معدنیات نے کسی قسم کی لیز جاری نہیں کررکھی، ہائی کورٹ نے منگلا ڈیم کے ادرگرد کے علاقوں کو ریڈ زون قرار دے رکھاہے، اس کے باوجود بااثر کریشن مالکان نے محکمہ معدنیات، محکمہ ماحولیات کے ساتھ ساز باز کرکے غیر قانونی طریقے سے پتھروں کی پسائی شروع کر رکھی ہے اس حوالے سے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کریش مشینوں کے چلنے سے دھول مٹی اڑنے سے علاقہ مکین مہلک امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، دریائے جہلم سے پتھر نکالنے کیوجہ سے منگلا ڈیم کی بنیادوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ لاحق ہے، جبکہ رانجھا میرا، پنڈی موڑ، جکرسمیت دیگر علاقوں میں کریشن مشینیں نصب ہونے کیوجہ سے شہر سمیت ملحقہ علاقوں کی سڑکیں گڑھوں میں تبدیل ہو چکی ہیں، کریشن مشینیں علاقہ مکینوں میں موذی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں، بااثر مالکان نے بجلی کے کنکشن منقطع ہونے پر جنریٹر نصب کر لئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر جنریٹر چلاکر پتھروں کی پسائی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، محکمہ معدنیات، محکمہ ماحولیات سب کچھ جاننے کے باوجود خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس اور آرٹی اے سیکرٹری شہر میں داخل ہونے والی بھاری گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں کرنے سے گریزاں ہیں جس کیوجہ سے شام ہوتے ہی شہر اور ملحقہ علاقوں کی سڑکوں پر کریش سے بھرے ہوئے ڈمپرز کی لائنیں لگ جاتی ہیں، اس طرح اندرون شہر سفر کرنے والے شہریوں کو طویل دورانئے تک مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے، ڈمپرز ڈرائیورز کئی کئی کلو میٹر تک شہریوں کا راستہ روکے رکھتے ہیں، شہریوں نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری معدنیات، سیکرٹری ماحولیات، آئی جی پنجاب، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی کریشن مشینوں کو بند کروانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پابند بنایا جائے کہ سڑکوں پر گزرنے والے ڈمپرز، ٹرک ٹریکٹرٹرالیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے جائیں تاکہ شہری بیماریوں اور حادثات سے محفوظ رہ سکیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں